مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اندریش کمار نے کہا کہ اگر سبھاش چندر بوس زندہ ہوتے تو ملک کی تقسیم نہ ہوتی اور پاکستان جانے والے لاکھوں بے گھر لوگوں کو مہاجر بن کر زندگی نہیں گزارنی پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ نہرو اور جناح کی وجہ سے یہ تقسیم ہوئی اور پاکستان ایک شیطانی ملک بن کر ابھرا۔جہاں بلوچستان، سندھی اور پختون کے ساتھ ساتھ ایک بڑی آبادی دردناک زندگی گزار رہی ہے۔ وہ ایوان غالب میں مسلم نیشنل فورم اور سٹرڈے کلب آف لٹریچر کے زیر اہتمام افطار سے قبل آڈیٹوریم میں موجود لوگوں سے خطاب کر رہے تھے۔
مادر وطن میں ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں
اندریش کمار نے واضح لفظوں میں کہا کہ ماں اور مادر وطن میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ اس مادر وطن میں ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں۔ انہوں نے معاشرے پر زور دیا کہ وہ ایسے مسلم انقلابیوں اوروطن پر قربان ہونے والے مجاہدین کے نام کو عام کریں جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، نہ کہ ایسے لوگوں کے کو یاد کریں جن کا کوئی اہم کام سماج اور ملک کے لیے نہیں ہے۔
ایوان غالب میں افطار کا اہتمام
اندریش کمار نے باباصاحب کی زندگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ باباصاحب کو امبیڈکر کا نام اپنے استاد سے ملا، جو ایک برہمن تھے۔ اسی طرح جب انہوں نے مذہب چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو مسلمانوں اور عیسائیوں نے انہیں اپنے مذہب میں لانے کی بہت کوشش کی لیکن انہوں نے صاف صاف کہا کہ باہر کے مذاہب ہماری شناخت کو ختم کر سکتے ہیں۔ چناں چہ انہون نے بدھ مت قبول کر لیا۔
نہرو اور جناح کی وجہ سےملک تقسیم ہوا
اندریش کمار نے لوگوں کو حب الوطنی اور بھائی چارے کا سبق پڑھاتے ہوئے کہا کہ لوگ تقسیم کرنے کی کوشش کریں گے۔ لڑنے کی کوشش کریں گے لیکن ہمیں جڑنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اس موقع پر مسلم راشٹریہ منچ کے عہدیداران ڈاکٹر عمران چودھری، حافظ محمد صابرین، ذبیح اللہ ذبیح، خورشید وغیرہ کے علاوہ یونیورسٹی کے کئی پروفیسر اور طلبہ بھی موجود تھے۔