<h3 style="text-align: center;">عمران اور غنی کی ملاقاتیں دل چسپ بھی اور غیر دل چسپ بھی</h3>
<p style="text-align: right;"><a href="https://urdu.indianarrative.com/world/will-imran-khans-visit-to-afghanistan-help-in-restoring-pakistan-afghanistan-relations-16142.html">وزیراعظم عمران خان</a> افغان دورہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلا ہے تاہم عمران خان اور اشرف غنی کئی بار مل چکے ہیں۔ اشرف غنی اور عمران خان کی یہ تیسری ملاقات ہوگی ۔ پہلی ملاقات گزشتہ برس مئی میں سعودی عرب میں ہوئی تھی۔ سعودی عرب میں گزشتہ برس ہونے والے اجلاس او آئی سی میں عمران خان اور اشرف غنی ملے تھے۔ اس ملاقات کے ایک مہینے بعد افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا تھا ۔</p>
<p style="text-align: right;"><a href="https://www.bbc.com/urdu/pakistan-54997442">بی بی سی اردو کے مطابق</a> ’’کابل میں افغان صدارتی محل کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو وزیراعظم عمران خان اور صدر غنی کے درمیان ملاقات کے بعد دونوں رہنما صدارتی محل میں ہی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے، تاہم اس بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا جائے گا۔‘‘</p>
<p style="text-align: right;">وزیراعظم عمران خان کا پہلا موقف یہ ہے کہ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے نہیں بات چیت سے حل ہو گا۔ افغانستان میں پاکستان کے سابق سفارت کار ایاز وزیر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ افغانستان نہ صرف دونوں ملکوں کے درمیان مثبت پیش رفت کا باعث بن سکتا ہے بلکہ دوحہ میں جاری افغان حکومت اور طالبان کے درمیان باضابطہ مذاکرات کے لیے بھی راہ ہموار کرسکتا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">موصوف کہتے ہیں ’’شاید اس دورے سے مثبت نتیجہ نکل آئے گا کیوں کہ وہ ایک عرصے سے یہ کہتے تھے کہ افغان کے مسائل بات چیت کے ذریعے ہی حل ہو گا۔ اب جب امریکی افواج افغانستان سے نکل رہی ہیں اور نئی امریکی قیادت کے بعد خطے میں اگر کوئی تبدیلی ہوتی ہیں تو بھی وزیراعظم عمران خان کا دورہ کابل دونوں ملکوں کے درمیان آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے مثبت ثابت ہو سکتا ہے۔</p>
<h2 style="text-align: right;"><strong>پاکستان کا افغانستان پر الزام ۔ کیا یہ سوچی سمجھی سازش ہے یا کوئی نیا پلان ہے؟</strong></h2>
<p style="text-align: right;">ہندستان، افغان طالبان، پاکستانی طالبان اور بلوچ عسکریت پسند دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی خرابی کی اہم وجوہات سمجھے جاتے ہیں۔ افغانستان پاکستان پر افغان طالبان کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں جب کہ پاکستان، تحریک طالبان کے تمام حملوں کی ذمہ داری افغانستان پر ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہندستان پاکستانی طالبان اور بلوچ عسکریت پسندوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کر رہا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">دونوں ممالک میں دہشت گردی کے لگ بھگ ہر واقعے کے بعد الزام ایک دوسرے پر ان کی سرزمین کے استعمال کا لگایا جاتا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;"><a href="https://www.bbc.com/urdu/regional-53981483">پاکستان کا یہ بھی الزام ہے</a> کہ حال ہی میں پاکستان میں بننے والی سیاسی تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ کے پیچھے بھی افغان حکومت اور ہندستان کا ہاتھ ہے اور جب افغان صدر اشرف غنی نے پشتون تحفظ موومنٹ کے حق میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس تحریک کے حق میں ٹویٹس کیں تو پاکستان نے اس پر بھی شدید احتجاج کیا تھا اور اس کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔</p>
<p style="text-align: right;"><a href="https://urdu.indianarrative.com/world/india-pakistan-boarder-16072.html">اس الزام تراشی کے پس منظر</a> میں عمران خان کا دورۂ افغانستان کس قدر کامیاب ہوگا؟ یہ دیکھنے والی بات ہوگی تاہم سیاسی مبصروں کا خیال یہی ہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے پر الزام تراشی سے کام لیتے رہیں گے تو بہت مثبت اہم پیش رفت کا تصور بیکار ہے۔ کیوں کہ پاکستان ، افغانستان پر ہمیشہ دباؤ بنارہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین ہندستان اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتا ہے حالاں کہ حقیقت سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ پاکستان میں متعدد مسائل کی وجہ سے پشتون تحریک سامنے آئی ، اب پاکستانی حکومت اس ناکامی کا ٹھیکرا کسی اور کے سر پھوڑے تو یہ ایک طرح سے حکومت کی ناکامی ہی کہیں گے۔ افغانستان اور پاکستان میں سماجی سطح پر بہت سارے اختلافات ہیں یہی وجہ ہے کہ آئے دن حملوں اور بم دھماکوں کے الزامات ایک دوسرے سے سر پھوڑتے رہتے ہیں۔ اس سب کے بیچ عمران خان کا افغانستان دورہ کس قدر مفید ثابت ہوگا ، اس کے لیے انتظار کی ضرورت ہے۔</p>
<blockquote class="twitter-tweet">
<p dir="ltr" lang="en">Thank you my friend Prime Minister <a href="https://twitter.com/narendramodi?ref_src=twsrc%5Etfw">@narendramodi</a> , and thank you India for providing 500K tablets of hydroxychloroquine, 100K tablets of paracetamol, and 75,000 metric tons of wheat that the first consignment of it (5,000) will reach AFG in a day or so, for the Afghan people.</p>
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) <a href="https://twitter.com/ashrafghani/status/1252203477016678400?ref_src=twsrc%5Etfw">April 20, 2020</a></blockquote>
<script async src="https://platform.twitter.com/widgets.js" charset="utf-8"></script>.