<h3 style="text-align: center;">ہندستان نے کناڈا کوکیا انتباہ : داخلی امور میں مداخلت برداشت نہیں</h3>
<p style="text-align: right;">(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کینیڈین ہائی کمشنر کو جمعہ کے روز وزارت خارجہ نے طلب کیا اور انہیں آگاہ کیا کہ کینیڈا کے وزیر اعظم ، کابینہ کے کچھ وزرااور ممبران پارلیمنٹ نے ہندستانی کسانوں سے متعلق امور پر جو تبصرے کیے وہ ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت ہیں۔ جو ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">بیان میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اس طرح کے تبصرے سے ہند ۔کناڈا تعلقات پر شدید نقصان دہ اثر پڑ سکتا ہے۔ وزارت نے کہا کہ ’’ان تبصروں سے کناڈا میں ہمارے ہائی کمیشن اور قونصل خانے کے سامنے انتہا پسندانہ سرگرمیوں کے اجتماع کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ، جو دفاع اور سلامتی کے مسئلے کے خلاف ایک قدم ہے۔‘‘</p>
<p style="text-align: right;">وزارت نے مزید کہا کہ ’’ہم کناڈاکی حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ہندستانی سفارتی عملے کی مکمل حفاظت کو یقینی بنائے،نیز سیاستدانوں کے ایسے بیانات سے گریز کیا جانا چاہیے جو انتہا پسندانہ سرگرمی کو فروغ دیتے ہیں۔‘‘</p>
<p style="text-align: right;">مرکز کے ذریعہ حال ہی میں منظور کردہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی سے متصل ہریانہ اور اتر پردیش کی متعدد سرحدوں پر کسانوں کی جانب سے مظاہرے جاری ہیں۔ایسا مانا جا رہا ہے کہ کسانوں کو بیرون ملک سےتعاون حاصل ہے۔ اس سلسلے میں کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے حکومت سے ان کے مطالبات (کسان آندولن 2020) پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">صرف یہی نہیں ، کینیڈین حکومت خالصتانی گروپ کی حامی بھی رہی ہے۔ مودی سرکار نے نہ صرف اس کی مخالفت درج کی ہے ، بلکہ وزیر اعلیٰ پنجاب امریندر سنگھ نے بھی دورہ ٔہندکے دوران کناڈا کے وزیر اعظم کی سیاست پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔</p>.