Urdu News

وادی کشمیر میں مچھلیوں کی سالانہ پیدواد میں دوگنا اضافہ کرنے کے لیے نت نئے اقدامات

وادی کشمیر میں مچھلیوں کی سالانہ پیدواد میں دوگنا اضافہ

( زبیرقریشی )

وادی کشمیر میں محکمہ فشریز کے اختراعی اقدامات اور کوششوں کی بدولت مچھلیوں کی سالانہ پیدا وار ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہے اور اس پیداوار میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔  محکمہ کے مطابق وادی میں ہر سال 20.08 لاکھ ٹن مچھلیوں کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ یہاں سالانہ 25لاکھ ٹن مچھلیوں کی کھپت ہوتی ہے ۔ اور یوں 4لاکھ ٹن مچھلیاں  بیرون ریاست سے بھی درآمد ہوتی ہیں۔ وادی میں ان کی پیداوار دوگنی کرنے کے مقصد سے ایل جی انتظامیہ نت نئے اقدامات لے رہی ہے جس کے تحت لوگوں خاصکر نوجوانوں کو ماہی پروری کی جانب راغب کرنے کے لئے کئی جانکاری پروگراموں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔

 اس سلسلے میں حال ہی میں جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے زینہ پورہ علاقہ میں یک روزہ سیمینار، آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا انعقاد زینہ پورہ فش فارم میں کیا گیا جس میں کئی بے روزگار نوجوانوں اور نجی فش فارم ہولڈرز نے شرکت کی۔ آگاہی پروگرام کے دوران فش فارمنگ سے متعلق جدید سائنسی تحقیقات سمیت محکمہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی اسکیموں کے بارے میں جانکاری دی گئی۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز، ظہور احمد میر، جو اس پروگرام میں مہمان خصوصی بھی تھے، نے بے روزگار نوجوانوں سے حکومت کی جانب سے وضع کی گئی اسکیموں کا فائدہ اٹھا کر خود روزگار کمانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ مچھلی پالن میں طبع آزمائی سے نہ صرف وہ خود بلکہ اپنے ساتھ ساتھ دیگر افراد کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بیداری کیمپ میں آئے تعلیم یافتہ نوجوانوں سے اپیل کی کہ انہیں سرکاری نوکریوں کا تعاقب کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ حکومت کی جانب سے وضع کی گئی اسکیموں سے استفادہ حاصل کرکے بہتر روزگار کما سکتے ہیں۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز سمیت مدعو کیے گئے دیگر ماہرین نے بیداری کیمپ کے دوران وضع کی گئی مختلف اسکیموں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کارپ فش فارمنگ کی اسکیم پی ایم پیکج کے تحت سال 2004 سے 2005 کے دوران شروع کی گئی تھی۔ اور سال 2009 میں ٹراؤٹ فش فارمنگ RKVY کے تحت پرائیویٹ سیکٹر میں شروع کی گئی تھی جب کہ 2011 سے 2012 میں نیشنل مشن فار پروٹین سپلیمنٹ (MMPS) کے نام سے ایک اور اسکیم شروع کی گئی تھی تاکہ پرائیویٹ سیکٹر میں مچھلی کے کاربار کو فروغ دیا جا سکے۔

بیداری کیمپ میں ماہرین نے بتایا کہ اس طرح کے کیمپ کا اصل مقصد وضع کی گئی سبھی اسکیموں کو زمینی سطح پر لاگو لاگو کرنا ہے۔ اور لوگوں تک جانکاری پہنچانا ہے تاکہ وہ صحیح وقت پر ان اسکیموں سے استفادہ حاصل کر سکیں۔ ساتھ ہی انہوں نے فش فارمنگ سے منسلک لوگوں کو فش فارمنگ کے جدید طریقہ کار سے بھی آگاہ کیا۔

مچھلی پالن سے جڑے نوجوانوں نے بتایا کہ انہیں فش فارمنگ میں محکمہ فشریز کی جانب سے اچھی معاونت فراہم ہو رہی ہے اور اس کاروبار سے انہیں اچھا خاصا منافع بھی ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں دیگر بے روزگار نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ وضع کی گئی کی اسکیموں سے استفادہ حاصل کرکے خود روزگار کمائیں۔

Recommended