Urdu News

عمران خان کے وزیر اعظم   ببنے کے بعد پاکستان میں میڈیا کے خلاف عدم رواداری میں اضافہ ہوا: رپورٹ

عمران خان کے وزیر اعظم   ببنے کے بعد پاکستان میں میڈیا کے خلاف عدم رواداری میں اضافہ ہوا: رپورٹ

<h3 style="text-align: center;">عمران خان کے وزیر اعظم   ببنے کے بعد پاکستان میں میڈیا کے خلاف عدم رواداری میں اضافہ ہوا: رپورٹ</h3>
<p style="text-align: right;">یورپی یونین کے کرانیکل کی خبر کے مطابق ، صحافیوں اور میڈیا کو آزادی اظہار رائے کو محدود کرنے کے لیے پاکستانی فوج اور انٹلی جنس  کی خدمات لی جارہی ہے اور ان ایجنسیوں   اولین ا ہداف میں اس طرح کے واقعات شامل ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ آزادانہ صحافت کی طرف عدم رواداری کے اس طرح کے اقدامات جولائی 2018 سے ڈرامائی طور پر بڑھ رہے  ہیں۔ اس صورت حال میں مزید اضافہ اس وقت ہوا  جب عمران خان وزیر اعظم بنے ۔</p>
<p style="text-align: right;">ایک رپورٹ میں یورپی یونین کے کرانیکل نے کہا ہے کہ پاکستانی صحافی ساجد حسین کے قتل میں پاکستانی ماورائے عدالت قتل کی ساری خصوصیات تھیں اس نے مزید کہا کہ ساجد حسین پاکستان کے اندر اور باہر صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک کی صرف ایک مثال ہے۔ بلوچستان ٹائمز کے چیف ایڈیٹر انچارج ساجد (39) اپسالہ کی ایک ندی میں مردہ پائے گئے۔ وہ 2 مارچ سے لاپتہ تھے۔اس نے 2012 میں پاکستان چھوڑ دیا تھا اور  2017 سے مسلسل  سویڈن میں بطور مہاجر رہ رہے تھے۔ساجد حسین ، بلوچ نیشنل موومنٹ کے بانی ، شہید غلام محمد بلوچ کا بھتیجا تھا۔</p>
<p style="text-align: right;">ساجد حسین پاکستان کے اندر اور باہر صحافیوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کی صرف ایک مثال ہیں۔ صحافی اور میڈیا کا خاتمہ  پاکستان کے لیے ترجیحی اہداف  میں شامل ہے ، فوج کی آزادی اور انٹیلی جنس خدمات کے ذریعہ آزادی اظہار رائے کو محو کرنے کے لیے اس طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">آزاد صحافت کی راہ میں عدم برداشت کے  واقعات یا اقدامات  جولائی 2018 کے بعد سے ڈرامائی طور پر بڑھ رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس طرح کے معاملات عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد زیادہ سامنے آیا ہے ۔ دنیا کی متعدد ممالک میں اس طرح کی پابندیاں ہیں ہیں تاہم پاکستان بھی بہت سارے ممالک کی فہرست میں شامل ہےجو میڈیا کی آزادی کی راہ میں حائل ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">ایک خبر کے مطابق ، ایک آزاد صحافی نے یہ خبر دی ہے کہ  مارچ کے اوائل میں حسین کے لاپتہ ہونے کے پیچھے پاکستانی انٹلی جنس کا ہاتھ تھا۔</p>
<p style="text-align: right;">’’پاکستان کے خلاف بیان بازی ‘‘روکنے کے لیے پاکستانی حکومت کی ایک داخلی پالیسی ہے کہ صحافی کو کسی طرح نشانہ بنایا جائے تاکہ وہ کچھ آزادانہ طور پر  کچھ نہ کہہ سکے۔ اس پالیسی کے تناظر میں  خاص طور پر بیرون ملک مقیم چھ صحافیوں کو نشانہ بنایاجاچکا ہے۔ ساجد حسین کے قتل میں پاکستانی ریاست اور  عدالتی نظام کے سارے خاص نشانات تھے۔</p>.

Recommended