نئی دلی۔ 19 دسمبر
محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ روزگار اور بے روزگاری سے متعلق اعداد و شمار 18-2017 سے وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ (ایم او ایس پی آئی) کے ذریعہ کئے گئے متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کے ذریعے جمع کیے گئے ہیں۔
سروے کی مدت اگلے سال جولائی سے جون تک ہے۔ تازہ ترین دستیاب سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹوں کے مطابق، جموں و کشمیر میں معمول کی حیثیت پر تخمینہ شدہ بے روزگاری کی شرح (یو آر) باالترتیب 20-2019 اور 21-2020 کے دوران 6.7 فیصد اور 5.9 فیصد تھی، جو ظاہر کرتی ہے کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں کمی آئی ہے۔
روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روزگار کی صلاحیت کو بہتر بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔ اسی مناسبت سے حکومت ہند نے ملک میں روزگار پیدا کرنے کی غرض سے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ حکومت ہند نے کاروبار کو تحریک فراہم کرنے اور کووڈ-19 کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے آتم نر بھر بھارت پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کے تحت حکومت ستائیس لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا مالی محرک فراہم کر رہی ہے۔
یہ پیکج ملک کو خود کفیل بنانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف طویل مدتی اسکیموں/ پروگراموں/ پالیسیوں پر مشتمل ہے۔آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی) یکم اکتوبر 2020 سے شروع کی گئی تھی،تاکہ آجروں کو نئے روزگار پیدا کرنے اور کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران ملازمت کے ختم ہونے کی بحالی کے لیے ترغیب دی جائے۔