متھرا جیل سے صحافی صدیق کپن کو بہتر علاج کے لیے دہلی ایمس بھیجا گیا
ایمبولینس نہ ہونے کی وجہ سے جمعرات کو کپتان کو دہلی نہیں بھیجا جاسکا
متھرا ڈسٹرکٹ جیل میں پی ایف آئی کے ممبروں کے ساتھ صدیق کپن کو جمعہ کے روزسخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان ضلع اسپتال کی ایمبولینس سے دہلی کے ایمس اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔ بدھ کے روزحکومتکاحکم سینئر جیل سپرنٹنڈنٹ کوموصول ہواتھا لیکن ایمبولنس کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہیں دہلی نہیں بھیجا جا سکا تھا۔
سینئر جیل سپرنٹنڈنٹ شیلندر کمار میترے نے بتایا کہ جمعہ کی صبح 9بجے کپن کو ضلع اسپتال کی ایمبولینس سے دہلی ایمس کے لیے روانہ کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد حکومت نے انہیں بہتر علاج کے لئے دہلی ایمس بھیجنے کی ہدایت دی تھی۔دیر شام کو حکومت کا حکم موصول ہواتھا۔ جیل انتظامیہ نے فوری طور پر ایمبولینس کے لئے سی ایم او کو خط لکھاتھا۔ گذشتہ رات کو ایمبولینس نہیں مل سکی تھی۔ جمعہ کی صبح ایمبولینس ملنے کے بعد انہیں ایمس کے لئے روانہ کردیا گیا۔
ہاتھرس کے سرخیوںمیں رہے اجتماعی عصمت دری اور قتل معاملے میں فرقہ واریت پھیلانے کے الزام میں پولیس نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چار ممبران عتیق الرحمن ، عالم ، صدیق کین اور مسعود کو گذشتہ سال 5 اکتوبر کو مانٹ ٹول پلازہ پر گرفتار تھا۔ چاروںاراکین کے پاس سے ہاتھرس سے متعلق پمپلیٹ ، لیپ ٹاپ ، موبائل اور دیگر مواد برآمد ہواتھا۔ پولیس کے مطابق یہ افراد ہاتھرس میں تشدد پھیلانا چاہتے تھے۔ اس پر پی ایف آئی کے تمام ممبروں کو متھراضلع جیل بھیج دیا گیا۔
میڈیکل رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کپتن کو 21 اپریل 2021 کو کورونا وائرس سے متاثرہ پایا گیا تھا ۔ انہیں بخار تھا اور باتھ روم میں گرنے کی وجہ سے انہیں چوٹ بھی آئی ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ صدیق کپن کو کے ایم میڈیکل کالج متھرا میں داخل کرایا گیا جہاں یہ پتہ چلا کہ انہیں ذیابیطس ، دل کی بیماری ، بلڈ پریشر کی دشواری ہے اور انہیں چوٹیں بھی آئیں ہیں۔ تاہم اس کے بعد پیش کی جانے والی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ کووڈ۔19 سے متاثرہ نہیں ہیں۔
کے یو ڈبلیو جے اور صدیق کپن کی اہلیہ کی جانب سے پیش ایڈوکیٹ ولس میتھیوز نے کہا کہ مناسب دوائیوں اور علاج معالجے کی ہدایتکے ساتھ کپتن کو اس معاملے میں عبوری ضمانت دی جا سکتی ہے۔ کپن کی اہلیہ نے حال ہی میں چیف جسٹس رمن کو ایک خط لکھ کر اسپتال سے انہیں فوری طور پر چھٹی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کپن کو اس طرح بستر پرزنجیرسے جکڑکر باندھ کر رکھا گیاجیسے کسی جانور کو باندھ کر رکھا جاتا ہے۔ حالاں کہ اترپردیش کی حکومت نے کپن کو زنجیر سے باندھ کر رکھنے کے الزامات سے انکار کیا تھا۔