وادی کشمیر کی مشہور دستکاریاں بھی جدید ٹیکنالوجی کی آمد کی باعث معدوم ہو رہی ہیں اور اس سے جڑے دستکاروں کے سامنے روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے لیکن سری نگر کے جوگی ون امدا کدل سے تعلق رکھنے والے حاجی غلام رسول خان کشمیری کرافٹ کو زندہ رکھنے کے لئے برسوں سے جدوجہد کررہے ہیں ۔
انہوں نے نہ صرف خود میدان میں اتر کر شال بافی کے ایک پرانے نادر نمونے کو ناپید ہونے سے بچایا بلکہ وہ اس ہنر کو زندہ رکھنے اور آئندہ نسلوں تک پہنچانے کے لئے مسلسل ارباب اقتدار کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں۔ انہوں نے ایک خاص بات چیت کے دوران بتایاکہ شال بافی کے کام میں ایک وژن کا ہونا لازمی ہے اور یہی وژن مختلف قسموں کی نقش و نگاری معرض وجود میں لانے کے لئے مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
حاجی رسول نے کہا: ’جو شال جس کو ہم پیچ ورک شال کہتے ہیں، سات سو برس قبل حضرت امیر کبیر (رح) کے زمانے میں تیار کیا جاتا تھا بعض کاریگر ایسے ہوتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ایک وژن دیا ہوتا ہے یہی وژن کام کرتا ہے‘۔
انہوں نے کہاا س زمانے کے بعد کوئی کاریگر یہ شال نہیں بنا سکا، اس کے متعلق اب صرف کتابوں میں پڑھا جا سکتا تھا پھر سال2000 میں مرکزی ہیندی کرافٹ کی ایک ٹیم اس شال کے متعلق تحقیقات کرنے کے دوران یہاں پہنچے‘۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…