Urdu News

کشمیر کا روایتی چاول صاف کرنے والا ’سوپ‘ بنانے والے جدوجہد کے شکار

کشمیر کا روایتی چاول صاف کرنے والا ’سوپ‘ بنانے والے جدوجہد کے شکار

کام سے وابستہ افراد گراہکوں کا انتظار کر رہے ہیں،روزی روٹی کا گزارہ مشکل

 وادی کشمیر میں روایتی،،، سوپ،، کی مانگ میں کمی آرہی ہے جس کی وجہ سے،، سوپ،،بنانے والے لوگ اگرچہ جدوجہد کر رہے ہیں، تاہم وہ پھر بھی اس میں ناکام ہو رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کشمیر میں،،سوپ،، بنانے والوں نے دعویٰ کیا کہ وہ مشکل وقت سے گزر رہے ہیں کیونکہ انہیں اپنا بنایا ہوا  سوپ بیچنے میں بہت مشکل پیش آرہی ہے۔ اس کاروبار سے وابستہ جنوبی کشمیر کے رہنے والے ایک شخص نے بتایا

کہ وہ گزشتہ تین دہائیوں سے اس فن سے وابستہ ہیں لیکن یہ ان کے لیے سب سے مشکل وقت ہے کیونکہ اس کیلئے کوئی گاہک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے، سوپ کی اچھی مانگ تھی لیکن ترقی اور نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ، کشمیری روایتی سوپ کی مانگ میں کمی آئی ہے اور اب اس کی کوئی مانگ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہر سال ہم ہزاروں کی تعداد میں،، سوپ،،بیچتے تھے۔

 لیکن اب ہم صرف چند ہی’سوپ’بنا رہے ہیں اور ان کو بیچنے کے لیے گاؤں گاؤں جانا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس جدید دور سے پہلے اپنی روزی روٹی بہت اچھے طریقے سے کما رہے تھے،اور لوگ اسے چاولوں اور دیگر چیزوں کی صفائی کے لیے استعمال کرتے تھے۔

لیکن مارکیٹ میں نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ مشینیں یہ کام کر رہی ہیں اور ہمارے لئے مشکلات پیدا کر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم اگرچہ  ایک ایک سوپ بنانے کے لیے سیکڑوں روپے خرچ کرتے ہیں، لیکن شاید ہی کوئی لینے والا ہو۔

 اس کاروبار سے وابستہ ایک اور شخص نے کہا کہ گاہکوں کو تلاش کرنے کے لیے مختلف دیہات میں ایک ساتھ دن گزارے ہیں لیکن کوئی بھی انہیں لینے کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ اب لوگوں کو شاید ہی اس کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے قرضے بھی لیے ہیں لیکن مانگ میں کمی کی وجہ سے ہم قرض کی قسطیں ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

پہلے ہم اپنی روزی بہت اچھے طریقے سے کما رہے تھے لیکن اب ایک شخص مشکل سے روزانہ 100 روپے کماتا ہے جس پرگزارہ کرنا بہت مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی شوپ بناتے ہوئے گزار دی ہے اور اب کچھ نہیں کر سکتے اسی وجہ سے وہ فن سے وابستہ ہیں حالانکہ فن آہستہ آہستہ دم توڑ رہا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ اونتی پورہ کے علاقے میں سینکڑوں گھرانے،،شوپ،،بنانے سے وابستہ تھے لیکن کم مانگ کی وجہ سے اب یہ تعداد کم ہو کر صرف 20-25 رہ گئی ہے۔

Recommended