سیلاب میں جب عوام کو اپوزیشن لیڈر کی ضرورت ہے تو بھاگ گئے دہلی: تیج پرتاپ
پٹنہ، 21 اگست(انڈیا نیرٹیو)
آرجے ڈی میں ریاستی صدر جگدا نند سنگھ کو لے کر ہنگامہ آرائی کے بعد سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد کے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو لگاتار حملہ آور ہیں۔ ایسے میں وہ اپنے چھوٹے بھائی اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کو بھی بخشنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔
ہفتہ کے روز تیج پرتاپ یادو نے پہلی بار تیجسوی پر کھل کر حملہ کیا ہے۔ تیج پرتاپ نے کہا ہے کہ تیجسوی یادو بہار سے ایسے وقت میں فرار ہوئے ہیں جب ریاست کے لوگ سیلاب میں ڈوب رہے ہیں۔ تیج پرتاپ نے الزام لگایا ہے کہ تیجسوی کے مشیر کار سنجے یادو نے انہیں دھوکہ سے دہلی لے گئے۔ تیجسوی اپوزیشن لیڈر ہیں اس لیے انہیں سیلاب متاثرین کے درمیان ہونا چاہیے لیکن وہ دہلی میں بیٹھے ہیں۔ ایسی صورتحال میں بہار کے لوگ انہیں اپنا وزیراعلیٰ کیسے مانیں گے۔ تیج پرتاپ نے سوال کیا کہ تیجسوی کس کام کے لیے دہلی گئے ہیں۔ دہلی میں گھومنے پھرنے اور تفریح کے لیے جانا ضروری ہے یا ان لوگوں کی مدد کرنا ضروری ہے جو سیلاب کی وجہ سے ڈوب رہے ہیں۔ ایک طرف حکومت سیلاب متاثرہ لوگوں کی مدد کر رہی ہے۔ تیجسوی یادو اپوزیشن لیڈر کا فرض پورا کرنے سے قاصر ہیں۔
تیج پرتاپ یادو نے تیجسوی یادو کی ممکنہ کامیابی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ جب تک تیجسوی کے آگے شیشوپال اور دوریودھن جیسے لوگ رہیں گے ان کا بہار کا وزیر اعلیٰ بننے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔
جگدانند سنگھ پر برہم تیج پرتاپ یادو نے کہا کہ جگدانند سنگھ کے والدین نے انہیں صحیح تہذیب نہیں دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں تیج پرتاپ نے یہ بھی کہا ہے کہ جگدانند سنگھ شیشوپال بنکر بیٹھے ہیں۔ آر جے ڈی سپریمو اور اپنے والد لالو پرساد یادو کو مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ والد دہلی میں بیٹھے ہیں۔ اگر وہ سب کچھ دیکھ ر ہے ہیں تو انہیں دودھ کا دودھ، پانی کا پانی کرنا چاہیے۔ تیج پرتاپ نے اپنے غصے کی زد میں شیوا نند تیواری کو بھی لے لیا۔ انہوں نے کرشن اور ارجن کے سامنے مہا بھارت میں جو آیا تھا، اس کا کیا ہوا تھا سب کو یاد ہوگا۔