Urdu News

ادبی خطاطی : جناب محسن صاحب کی تخلیقات کا ایک بے نظیر جہان نو

شاہ خالد مصباحی

شاہ خالد مصباحی

جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی

خطاطی ، یہ یونانی لفظκαλλιγραφίαسے ماخوذ ہے۔ تحریر سے متعلق یہ ایک بصری فن ہے۔ یہ ایک قلم، سیاہی برش، یا دوسرے تحریری آلے کے ساتھ حروف کو ڈیزائن کرنے پر عمل درآمد ہے۔  

خطاطی، ہاتھ سے خوبصورت علامتیں بنانے اور ان کو اس طرح ترتیب دینے کا فنکارانہ عمل ہے جس میں ایسے الفاظ لکھے جاتے ہیں جن میں سالمیت، ہم آہنگی، کسی قسم کا نسب اور تال موجود ہوتا ہے ۔

تعریف میں سالمیت کا ذکر اس بات کی طرف غمازی کرتی ہے کہ خطاطی کی تصاویر میں حروف اور علامتوں کے قابل تعریف تناسب اور ڈیزائن کی نمائندگی کرتی ہے۔ اور اسی طریقے سے ہم آہنگی الفاظ، حروف اور ایک حرف کے عناصر کے درمیان ایک خوشگوار رشتہ بھی پیدا کرتا ہے۔ نسب سے مراد خط کی شکلوں، مواد اور تکنیکوں کے ورثے کا تحفظ ہے جو خطاط استعمال کرتے ہیں۔ آخر میں، تال خطاطی کی تحریر میں ایک جان بوجھ کر تکرار ہے جو دیکھنے والے کی آنکھوں میں پیٹرن اور زور کے جذبات پیدا کرتی ہے۔ اپنے طور پر، ان عوامل میں سے کوئی بھی ایک درست خطاطی کے نظم و ضبط کے مترادف نہیں ہے – صرف اس صورت میں جب وہ سب ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو پورا عمل خطاطی کی شکل اختیار کرنا شروع کر دیتا ہے۔

جو آج یا جب سے خطاطی کا آغاز ہوا ، اس کی جامع تعریف اور بصیرتی مواد اسی پر مشتمل ہے ۔ اور اسی طرز اور اسلوبیاتی تنوع کے احترام کے ساتھ پایا جاتا ہے ۔ جو جناب محسن صاحب کی ادبی خطاطی کی خداداد قابلیت کو سموئے ہوئے ہے ، آپ اردو ، عربی ، فارسی ، اور انگریزی زبانوں کے بہتر خوش نویس ہیں' انگریزی لیٹریچر میں بہترین مہارت رکھتے ہوئے دہلی کے مدرستہ تعلیم القرآن میں بچوں کو انگریزی زبان کی گفتاری لیاقت کے ساتھ انگریزی ادب پڑھا رہے ہیں اور ساتھ میں ساوتری نگر مالویہ نگر میں کوچنگ سینٹر کا انعقاد کرکے اردو ، عربی ، انگریزی ، حساب اور بارہویں تک دیگر مضامین پڑھا رہے ہیں ۔ غرض کہ مختلف خوبیوں کی مالک یہ شخصیت پستی کی شکار فن ، فن خطاطی کو بام عروج تک پہنچانا ، اپنی زندگی کا سرمایہ حیات تصور کیے ہوئے ہیں ، جو آج حقیقت میں مختلف جہات سے زبولی حالی کی شکار فن کو اپنی زندگی سے معبر کرکے معیشت کا ایک ایسا کردار پنپایا ، کہ اس فن سے جڑے لاکھوں افراد نے اس فن کی پستی کا مرثیہ پڑھ کر اسے داغ فراق دیا لیکن آپ بچپن سے ہی ، آج اپنی ساٹھ سالہ خدمات سے متعلقہ خطوط ، تحریرات ، قصیدے ، توصیفی اور تعمیراتی خطوات کی تخلیقات ، مختلف کمپنیوں اور سرکاری دفتروں کی ایڈورٹائزنگ لیٹر پر مشتمل خدمات ادبی خطاطی ، جنابِ محسن صاحب کی دامن گیر رہیں ، اور بغیر فقر و فاقہ کے ڈر کے آپ اس فن کے تئیں اپنی قربانیاں پیش کرتے رہے ۔ انصاف تو یہ ہے ایسی ہی قربانیاں کسی فن زبوں حالی کو عروج بخشتی ہے ۔ یہ ہمیشہ تاریخ خوش نویسی میں جنابِ محسن صاحب کو زندہ اور جاوید کرتی رہے گی ۔

اس کے علاوہ آپ نے اڑیسہ کے راجدھانی بھونیشور میں ادبی خطاط کو لے کر ایک آؤٹ ڈور ایڈورٹائزنگ اور ڈیزایننگ یونٹ کھولا ، جو ١٩٥٥ء میں دہلی تشریف لانے کا سبب بنا ۔ اور دہلی میں آپ نے ڈسکور ڈیزائین کے تحت ڈاکٹر احمد وصی صاحب کی ماتحتی میں مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں اور کارپوریٹ ہاؤس کے ثقافتی پروگراموں ، اشتہارات اور مختلف دیگر امور کی مملکت سنبھالی۔ اور بحسن خوبی جسے آپ نے انجام دیا ۔

اور جس کا خاطر خواہ اضافی کامیابی یہ حاصل ہوئی کہ اڑیسہ کے مقابل میں ، دہلی میں آپ کے قابلیت کو مزید سراہا گیا ۔ اور رفتہ رفتہ آپ اس فن کے ایک کامیاب فنکار ثابت ہوئے ، جو آج دہلی اور اطراف دہلی میں ، آپ ماسٹر محسن کیلی گرافر کے نام سے مشہور و معروف ہوئے۔

اور آپ کو ملکی اور غیر ملکی سطح پر بے شمار اعزازی ایوارڈ ، توصیفی سند اور میڈل سے نوازا گیا ۔ جن میں سے چند مشہور ترین ، قابل ذکر ایوارڈ یہ ہیں:

٢٠١١/ میں ملک کی مشہور و معروف یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ نیو دہلی نے اپنے منعقدہ اجلاس ، انٹرنیشنل کانفرنس آن اسلامک آرٹس اینڈ آرکیٹیکچر ، جواہر لال نہرو انڈور اسٹیڈیم ، اور ٢٠١٩/ میں منعقدہ شان ریز انڈیا کلاسک نے ، اپنے ایوارڈ سے خطاطی کے تئیں ان کی پائے جانے والی ایثار کو سراہا ہے۔ مزید اسی طریقے سے گوگل مائیکرو سافٹ سے لے کر دہلی پولیس کمشنرز اور دہلی اقلیت کمیشن سمیت مختلف اداروں کے لیے آپ نے کام‌ کیا اور موقع بہ موقع ہر کسی نے آپ کی تخلیقات پر بہتر تخلیق کی مہر ثبت کر کے ادبی خطاطی کی پژمردہ داستان کو جلا بخشی ۔ اور راہ قدیم کے راہی کو موجودہ جنریشن کے لیے آییڈیل قرار دیا۔

اب آئیے مضمون کے آخری پیرائے میں ضرور اس محسن کے تعارفی گوشہ پر بات کریں ، جس کی اس قدر احسان مندیوں نے ایک ڈبتی ہوئی فن کو ، فن اور ایک زبوں حالی داستان کو اپنی زندگی کا آغاز سمجھا ۔ اور پوری عمر اسی فن کی خدمت کرنے میں ، گزارنے کی قسم کھالی۔ 

ادبی خطاطی کے موجودہ آفتاب ،

جناب محسن صاحب ،

کا پورا نام محمد محسن الحق ہے ، آپ کا آبائی تعلق ہند کی ریاست ، اڑیسہ کے ضلع کیندراپاڑا‌ کے دیہاتی علاقہ 'آل' نامی گاؤں سے ہے ۔آپ کی پیدائش سن ١٩٦٣ء/ میں ہوئی ۔ تعلیم و تربیت کا آغاز، گاؤں کے مکتب اور والد گرامی کی زیر نگرانی میں شروع میں ہوئی ۔ والد گرامی محکمہ جنگلات میں بحیثیت آفیسر مقرر تھے ۔ تو تعلیمی رجحانات بھی مکتب کی رہنمائیوں سے نکال کر ، اڑیسہ کے ایک کالج سے آپ گریجویٹ ہوئے ۔ لیکن اس محاذ پر بھی آپ نے اردو اور فارسی کو اپنے تعلیمی سفر کا اہم رکن قرار دیا۔

جو مشئیت خداوندی تھی۔ اور رب کو آپ سے یہ کام لینا منظور تھا کہ ٢٠٠٠ء  میں جب اردو خطاطی کی کشتی غرقابوں کے ہاتھ لگی۔ تو مختلف زبانوں کی ملاوٹ کے ساتھ ، رفتہ رفتہ دیگر زبانوں کے ساتھ اردو زبان کو اجاگر کرنا ، ادبی خطاطی میں آپ کا یہ نرالہ کام انجام پایا ۔ ادبی خطاطی کو برسوں پرانی آج پھر جو منزلت مل رہی ہے ، ان جانثاروں میں جناب محسن صاحب کی شخصیت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اور خوشی کی بات تو یہ ہے کہ عمر کے اس حصے میں بھی ، آج بھی ادبی خطاطی کے تئیں جنابِ عالی کی قربانیوں کا سلسلہ جاری و ساری ہے ۔دعا ہے کہ مولی تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول کر کے ہمیشہ شاد و آباد رکھے۔آمین

Recommended