پریاگ راج : الہ آباد ہائی کورٹ نے گیان واپی مسجد معاملہ میں بڑا فیصلہ دیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے گیان واپی مسجد احاطے میں اے ایس آئی کے سروے پر روک لگادی ہے ۔ عدالت نے وارانسی سول کورٹ کے 8 اپریل کے فیصلہ پر روک لگا دی ہے ۔ اس سے پہلے سول کورٹ نے مسجد کے احاطے کی جانچ کے لیے اے ایس آئی سروے کا حکم دیا تھا ۔ اس حکم کے خلاف یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ اور مسجد کمیٹی کی جانب سے سروے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔
مسجد کی انتظامیہ کمیٹی اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے وارانسی عدالت کے فیصلہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سلسلہ میں ایک معاملہ پہلے ہی ہائی کورٹ میں ہے ، ایسے میں وارانسی کی عدالت ایسا کوئی حکم نہیں دے سکتی اور اس حکم کو رد کیا جانا چاہئے ۔ اس معاملہ میں بحث کے بعد ہائی کورٹ نے 31 اگست کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا ۔
مسجد فریق کی جانب سے عدالت میں کہا گیا تھا کہ وارانسی کورٹ کے سول جج نے 8 اپریل کو جو حکم دیا تھا وہ 1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ کی واضح خلاف ورزی ہے۔ عرضی گزار کی جانب سے کہا گیا کہ عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ کے تحت 15 اگست 1947 کے پہلے کے کسی بھی مذہبی مقام میں کوئی بھی تبدیلی یا پھیر بدل نہیں کی جاسکتی ہے ۔
وہیں مندر فریق کا کہنا ہے کہ 1664 میں مغل حکمران اورنگ زیب نے مندر کو منہدم کرکے اس کی باقیات پر گیان واپی مسجد بنائی تھی ، جس کی حقیقت جاننے کے لیے مسجد کمپلیکس کا سروے کیا جانا ضروری ہے ۔ مندر فریق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسجد کے احاطے کی کھدائی کے بعد مندر کی باقیات پر تعمیر مسجد کے ثبوت ضرور ملیں گے ۔