بھارت درشن

آنگن واڑی مراکز کی تجدید کاری

آنگن واڑی مراکز کی تجدید کاری

آنگن واڑی خدمات کے تحت، چھ خدمات کا ایک پیکیج، یعنی (i) اضافی غذائیت؛ (ii) پری اسکول غیر رسمی تعلیم؛ (iii) غذائیت اور صحت کی تعلیم؛ (iv) ٹیکہ کاری ؛ (v) ہیلتھ چیک اپ؛ اور (vi) ملک بھر میں آنگن واڑی مراکز کے پلیٹ فارم کے ذریعے تمام اہل  مستفیضین ، یعنی 0-6 سال کی عمر کے بچوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو  ریفرل  خدمات فراہم کی گئی ہیں۔ ان خدمات میں سے تین یعنی امیونائزیشن، ہیلتھ چیک اپ اور ریفرل خدمات صحت سے متعلق ہیں اور قومی صحت مشن (این ایچ ایم) اور پبلک ہیلتھ انفراسٹرکچر کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں۔

 یہ خدمات بغیر کسی حد کےان تمام اہل مستفیدین کو فراہم کی جاتی ہیں، جو آنگن واڑی مراکز میں خود کو رجسٹر کراتے ہیں، اور فراہم کی جانے والی غذائیت اور صحت کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کے لیے عوام میں ضروری بیداری پیدا کی گئی ہے۔

تمام آنگن واڑی مراکز کو ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو منظوری  دی گئی ہے۔ مزید برآں، وزارت نے ریاستی حکومتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ رہائش گاہ کی سطح پر آنگن واڑی مراکز کی دستیابی کے معاملے کا ازسر نو جائزہ لیں اور اے ڈبلیو سیز کی حقیقی ضرورت  اسی طرح سے علاقے کی آبادی، اصل میں  اے ڈبلیو سی  جانے والے بچوں کی تعداد  اور اے ڈبلیو سیز  اور اے ڈبلیو سیز کی دستیاب تعداد کی اصل ضرورت کا تعین کریں۔

مزید یہ کہ آنگن واڑی مراکز کی تجدید کاری / اپ گریڈیشن خواتین  و اطفال  کی ترقی کی وزارت کی طرف سے ایک مسلسل کوشش ہے۔ وزارت کی طرف سے اے ڈبلیو سیزکی تجدید کاری کے لیے اٹھائے گئے کچھ اقدامات درج ذیل ہیں:
  1. سکشم آنگن واڑی کے تحت، 6 سال سے کم عمر کے بچوں کی نشوونما کے لیے بہتر غذائیت کی فراہمی اور ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اور تعلیم کے لیے ملک بھر میں 2 لاکھ آنگن واڑی مراکز( اے ڈبلیو سیز)  (سالانہ 40 ہزار اے ڈبلیو سیز) کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ مالی سال 23-2022 کے دوران، بہتر انفراسٹرکچر کے ساتھ سکشم آنگن واڑیوں کے طور پر اپ گریڈیشن کے لیے اُمنگوں والے اضلاع میں 41,192 اے ڈبلیو سیز کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں ایل ای ڈی اسکرینز، واٹر پیوریفائر/آر او مشینوں کی تنصیب، اسمارٹ لرننگ اور آڈیو ویژول ایڈز، بچوں کے موافق سیکھنے کے لئے  سازوسامان اور جہاں  بھی ممکن ہو  بھارت نیٹ کے ذریعہ انٹرنیٹ/ وائی فائی کنکٹیویٹی شامل ہے۔
  2. مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی اسکیم (ایم جی این آر ای جی ایس)  کے تحت ملک بھر میں اے ڈبلیو سی عمارتوں کی تعمیر کے لیے آنگن واڑی خدمات (جو اب سکشم آنگن واڑی اور پوشن 2.0 اسکیم کے نام سے جانی جاتی ہے) کی تعمیر کی لاگت کو نظرثانی شدہ اسکیم پوشن 2.0 کے تحت  7 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
  • iii. سوچھتا ایکشن پلان کے تحت، پینے کے پانی کی سہولت کے لیے 10,000/- روپے فی اے ڈبلیو سی اور بیت الخلا کی سہولیات کے لیے 12,000/روپئے- فی اے ڈبلیو سی فراہم کیے گئے ہیں، جسے اب نظر ثانی کر کے بالترتیب 17,000/ روپئے- فی اے ڈبلیو سی اور 36,000 روپے فی اے ڈبلیو سی کر دیا گیا ہے۔
  • iv. واٹر فلٹر، فرنیچر، سازوسامان وغیرہ کی خریداری کے لیے گرانٹس منظور کی جاتی ہیں۔
  1. آنگن واڑی ورکرز (اے ڈبلیو ڈبلیو) کو موثر خدمات کی فراہمی کے لیے اسمارٹ فون کے ساتھ تکنیکی طور پر بااختیار بنایا گیا ہے۔ (تقریباً 11 لاکھ)۔ موبائل ایپلیکیشن نے اے ڈبلیو ڈبلیو  کے زیر استعمال فزیکل رجسٹروں کو ڈیجیٹائز اور خودکار بنایا ہے جس سے ان کے کام کے معیار کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملی ہے۔
  • vi. 13.01.2021 کو بہتربنائے گئے رہنما خطوط جاری کیے گئے تھے، جس میں کئی پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا تھا جیسے کہ کوالٹی اشورینس، ڈیوٹی ہولڈرز کے رول اور ذمہ داریاں، خریداری کا طریقہ کار، آیوش کانسیپٹس کو مربوط کرنا۔
  1. ‘پوشن ٹریکر’، ایک مضبوط آئی سی ٹی فعال پلیٹ فارم، مارچ 2021 میں شروع کیا گیا ہے تاکہ خدمات کی فوری نگرانی اور انتظام کے لیے ڈیٹا اینالیٹکس کے استعمال کے ذریعے اضافی غذائیت کی فراہمی کی بروقت نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ نظام  متعین  انڈیکیٹرس  پر تمام اے ڈبلیو سیز ، اے ڈبلیو ڈبلیوزاور  مستفیضین کی  ریئل ٹائم مانیٹرنگ اور ٹریکنگ کے قابل بنائے گا۔

یہ معلومات خواتین  واطفال کی ترقی کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago