اردو صحافت کی دو صدیوں پر منعقد عالمی سیمینار میں تفتیشی صحافت کی مثال
ابوشحمہ انصاری، کلکتہ
برسوں قومی آواز سے وابستہ رہے شاہد مرزا گلوبل جرنلزم ایوارڈ سےنوازے جا چکےبین الاقوامی شہرت یافتہ کسیر لسانی سینیر صحافی برائے امور خارجہ اور حقوق انسانی ایم آئی ظاہر نے تحقیقی انکشاف کیا ہےکہ راجستھان کے محمد علی انصاری۔ جودھپور سے روزنامہ نیی دنیا اور الجمیعتہ کے نمائندہ رہے اور وہ باقاعدہ عظیم صحافی تھے۔جناب ظاہر اردو صحافت کے دو سو برس ہونے پر مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام مولانا ابوالکلام آزاد آڈیٹوریم میں منعقد عالمی سیمنار کے پہلے سیشن کے دوران راجستھان میں اردو صحافت کے حوالے سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے سیمینار میں راجستھان کی نمایندگی کی۔ بیرون ممالک میں مقیم ہندوستانیوں اور ہندوستان میں رہ رہے پاکستانی پناہ گزیروں کے حقوق کے لیے لکھنے والے صحافی ظاہر نے تحقیقی مقالہ میں بتایا کہ رمزی اٹاوی, اکرام راجستھانی،ممتاز شکیب اور انیس الحق نے ریڈیو پر اردو صحافت کی مثالیں پیش کیں۔ مشہور شاعر اے ڈی راہی نے ہندوستان کی جنگ آزادی کے مرد مجاہد اور مشہور صحافی رام چندر بوڑا کے مضمون کا ترجمہ کیا تھا،جو الجمیعتہ میں شائع ہوا تھا ۔
انہوں نے اپنے تحقیقی مقالہ میں بتایا کہ اٹاوہ سے جودھپور منتقل ہویے مصنف، تجزیہ نگار اور صحافی حاجی عبداللہ طاہر اسرار اٹاوی الجمیعتہ اور سیاست جدید اخبارات کو خبریں بھیجتے تھے اور کیی مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ حالات حاضرہ کی عکاسی کرتی ہویی ان کی خبریں ویسی کی ویسی اخبارات کے اداریہ میں شامل ہوتی تھیں۔ ظاہر نے نیی معلومات دی کہ جودھپور کے بزرگ مصنف عبدااللہ فاروق کے مظامین 1960 سے 1970 تک ملک کے مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہو تے تھے۔ریڈرس ڈایجیسٹ کے عبدالوحید صدیقی نے انہیں رسالہ کی مجلس ادارت میں شامل کیا تھا
انہوں ے مقالہ میں بتایا کہ راجستھان کے معروف طنزو مزاح نگار پروفیسر پریم شنکر سری واستو راجستھان ساہتیہ اکیڈمی کے رسالہ نخلستان کے مدیر رہے۔وہیں مشہور شاعر اور نقاد شین کاف نظام کی سرپرستی اور ادارت میں تین رسائل شائع ہویے۔جن کے نام بحران ،میزان اور استفسار ہیں۔شین میم حنیف میزان کے مدیر رہے۔۔ یہ دو رسائل اب بند ہو چکے ہیں۔عادل رضا منصوری کا رسالہ استفسار آج بھی جے پور سے شایع ہو رہا ہے۔انہوں نے تحقیق کے ذریعہ تازہ معلومات دی کہ ہندوستان کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کے کردار پر 25 سے 30 صفحات پر مشتمل مصنف عبداللہ فاروق کا مضمون ھما اور نداے ملت میں شایع ہوا تھا۔ان کے مضامین شبستان ڈایجیسٹ میں بھی شایع ہوتے تھے۔قابل غور ہے کہ اردو میڈیا کو راجستھان اور راجستھان کی اردو صحافت کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں ہے۔ صحافی ایم آئی ظاہر کو جام جہاں نما صحافت اعزاز سے نوازا۔
کلکتہ/جے پور/جودھپور
کثیر لسانی بین الاقوامی صحافی ایم آئی ظہیر کو مغربی بنگال اردو اکیڈمی نے جام جہنم استقبالیہ اعزاز 2022 سے نوازا ہے۔ اردو صحافت کی 200ویں صدی کے موقع پر، مغربی بنگال اردو اکیڈمی نے بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ اور ایوارڈ یافتہ صحافی ظاہر کو خارجہ امور اور انسانی حقوق کی صحافت کے لیے اور بہت سے فنون میں ایک سرکردہ اور ایوارڈ یافتہ صحافی کو اعزاز سے نوازا۔ انہیں یہ اعزاز اردو اکادمی کلکتہ کے مولانا آزاد آڈیٹوریم میں اردو کے پہلے اخبار جام جہاں نما کے نام سے منعقد تین روزہ بین الاقوامی سیمینار کے موقع پر دیا گیا۔ تجربہ کار نامور صحافی بچن سنگھ نے ایم آئی ظاہر کو ان کی ممتاز اور قابل ذکر عالمی صحافتی خدمات کے لیے انہیں شیلڈز، شال اور ادب اور صحافت پر کتابیں پیش کرکے اعزاز کیا۔ مقبولیت اور شہر نشاط نے پلکیں بچھاییں۔
وہ عالمی تحریک اردو صحافت کے کنوینر ہیں۔ راجستھان سے محض ایم آئی ظاہر ہی اردو صحافت میں سرگرم ہیں اور ان کی آزادانہ تخلیقی اور تفتیشی صحافت کے خوبصورت نمونے برصغیر اور بیرونی ممالک کے میڈیا میں بھی نظر آتے ہیں۔ماہر ظاہریات آعظم گڑھ کی شاعرہ،مصنف،لکھاری اور کالم نگار علیذے نجف نے ان کا طویل انٹرویو لیا ہے, جو تحقیق کی سی حیثیت رکھتا ہے۔اس سے قبل ان کی شخصیت اور خدمات پر اکملنعیم صدیقی کا تحریر کردہ طویل مضمون روزنامہ حالات میں شایع ہو چکا ہے۔ ظاہر کی تشریف آوری پر کلکتہ کے اردو میڈیا اور ادبی حلقوں میں خوب ہلچل رہی۔ماہر اسلامیات پروفیسر اختر الواسع، اے ایم یو کے ترجمان ڈاکٹر شافع قدوایی،ممتاز صحافی سہیل انجم، عظیم صحافی بچن سنگھ نے ان کی ستایش کی ۔
قدردانوں اور شایقین میں ان کے ساتھ تصاویر کھنچوانے کی ہوڑ لگ گیی۔راجیہ سبھا ممبر- مغربی اردو اکیڈمی کے وائس چیئرمین ندیم الحق اور موقر جریدے سہیل کے مدیر جمیل منظر نے ان کی راہ میں پلکیں بچھا دیں تو اردو صحافت کے اہم ستون اخبار مشرق کے مدیر وسیم الحق بہت خوش اور جذباتی ہو گیے،انوں نے اپنے اسٹاف کے ہر ممبر سےا ملاقات کروائی اور ان کے ساتھ تصاویر کھنچواییں۔ ۔وہیں تھیٹر اور سنیما کی عظیم شخصیت پروفیسر تارک سین گپتا صرف ایم آئی ظاہر سے ملنے کے لیے شانتی نکیتن سے کلکتہ اردو اکیڈمی کے آڈیٹوریم پہنچے۔۔
ادھر کلکتہ کی معروف مصنف مظفر نازنین نے انکا اردو اور انگریزی میں انٹر ویو لیا۔وہیں بین الاقوامی شہرت یافتہ کمینٹیٹر ظفر علی خان نے اخبار مشرق میں ایم آئی ظاہر پر مضمون لکھا تو صحافی شمع افروز نے سیاسی تقدیر اور ناظمین نے پاکستان کی ویبسائٹ قلم کار:اے آر ڈاٹ کام پر انٹرویو نشر کیا ۔
1۔کلکتہ اردو صحافت کی دو صدیوں پرمغربی بنگال اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام مولانا آزاد آڈیٹوریم میں منعقد عالمی سیمینار میں خطاب کرتے بین الاقوامی شہرت یافتہ کسیرلسانی صحافی برائے امور خارجہ اور حقوق انسانی ایم آئی ظاہر
2۔کلکتہ۔اردو صحافت کے ستون اور ہند سماچار سے وابستہ کلکتہ کے ممتاز سینیر صحافی بچن سنگھ مہمان صحافی ایم آئی ظاہر کو جام جہاں نما استقبالیہ اعزاز دیتے ہوے۔
3۔کلکتہ۔روزنامہ اخبار مشرق میں اردو صحافت کے ستون ممتاز صحافی اور اخبار مشرق کے مدیر وسیم الحق،ممتاز صحافی برائے امور خارجہ ایم آئی ظاہر اور معروف کمینٹیٹر اور کھیل صحافی ظفر علی خان ۔
4۔مغربی بنگال اردو اکیڈمی کی جانب سے جناب ایم آئی ظاہر کو پیش کی گیی اردو صحافت کے دو سو برس کی اعزازی یادگار شیلڈ۔
5۔کلکتہ۔آئیوری ہوٹلمیں تین شعراء اقبال اشہر،ایم ایی ظاہر اور معین شاداب
6۔اخبار مشرق کے دفتر میں مدیر وسیم الحق، صحافی ایم آئی ظاہر اور کلکتہ کی شاعرہ فوزیہ اختر ردا
7۔اخبار مشرق کے دفتر میں صحافیوں کے ساتھ ممتاز صحافی ایم آئی ظاہر
8۔عظیم شخصیت اور مقبولیت۔اردو صحافت کے دو سو برس ہونے پر مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام جام جہاں نما سیمنار کے موقع پر بین الاقوامی شہرت یافتہ صحافی،نیوز ریڈر،اینکر،ٹی وی ہوسٹ ،اسکرپٹ رایٹر اور شاعر جناب ایم آئی ظاہر صاحب کے ساتھ کلکتہ کی شاعرات رونق افروز، فوزیہ اختر ردا اور ایم ایچ کے فیم کسیرفنون کے اداکار محمد حاشر کشفی اور دیگر ۔