بی جے پی کے سینئر لیڈر، راجیہ سبھا میں ڈپٹی لیڈراور مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ "مودی بیشنگ بریگیڈ" اپنی ہی”چالبازی کے چکرویوہ کے چکّے میں چکنا چور ہوتا جا رہا ہے“۔آج ممبئی میں بھارتیہ جنتا پارٹی، مہاراشٹر، اقلیتی مورچہ کے ریاستی ایگزیکیٹیو اجلاس اور تربیتی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے مختارعباس نقوی نے کہا کہ آزادی کے75 برسوں میں، اقلیتی ووٹوں کے "سیاسی سوداگروں " نے اقلیتوں کے استحصال کے لیے ”75 شطرنج کی چالیں " چلی ہیں۔ کبھی خوف کی چال، کبھی وہم کی ڈھال، کبھی مذہب کا جال تو کبھی افواہوں اور خدشات کا ہنگامہ۔ نقوی نے کہا کہ اقلیتی معاشرے کو ایسے ”سیاسی سوداگروں“ سے ہوشیار رہنا ہوگا جو ”سیکولرازم کی آڑ میں ووٹوں کی نیلامی کا ٹھیلا“ لے کر گھوم رہے ہیں۔ ”نام نہاد سیکولرازم“کے نام پر ڈرامہ کرنے والے " سیوڈو سیکولرازم" کا عروج اس وقت ہوتا ہے جب شیو سینا۔بی جے پی کے ساتھ ہوتی ہے، تو اسے مذہبیت کا ٹھپہ لگ جاتا ہے اور جب کانگریس کے ساتھ ہوتی ہے تو سیکولر ہونے کا سر ٹیفکیٹ مل جاتا ہے۔ ایسے "سیکولر سنڈیکیٹ" کے پاس کون سا ”سرٹیفیکیٹ سینٹر“ ہے جو منٹوں میں کسی کو سیکولر اور کسی کو فرقہ وارانہ بنا دیتا ہے۔
نقوی نے کہا کہ سیکولرازم بی جے پی کی آئینی وابستگی اور جامع ترقی کا عزم ہے۔ ہم نے اس چیز کو زمینی حقیقت میں بدل دیا ہے۔ لوگ اس حقیقت کو سمجھنے لگے ہیں۔ خاص طور پر اقلیتی معاشرہ بھی ایسے ”ووٹ کے سوداگروں“ کی ’’سیاسی چال“ اور ”ووٹوں کے اغوا“ کی چالبازی کو محسوس بھی کر رہا ہے۔ سیکولرازم کے نام پر جو بھی "سیاسی شطرنج" بچھائی جا تی ہے وہ بھی بے نقاب ہو چکی ہے۔ نقوی نے کہا کہ مرکز میں مودی حکومت اور بی جے پی قیادت کی ریاستی حکومتوں میں "بغیر طاقت کے خود مختار بنانے"، "عزت کے ساتھ بااختیار بنانے" کے عزم کے ساتھ، معاشرے کے تمام طبقات کی طرح اقلیتیں بھی ترقی میں برابر کی حصہ دار بن رہی ہیں۔جناب نقوی نے کہا کہ پچھلے تقریباً سات (7) سالوں میں صرف ”ہنر ہاٹ“ کے ذریعہ پانچ لاکھ پچاس ہزار سے زائد کاریگروں، ہنر مندوں اور ان سے وابستہ افراد کو روزگار اور روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔ گذشتہ سات برسوں میں پانچ کروڑ سے زائد اقلیتی طلباء و طالبات کو مختلف وظائف دیے گئے ہیں۔ جس میں ۰۵فیصد سے زیادہ مستفید ہونے والی بچیاں شامل ہیں۔ جس کا نتیجہ ہے کہ مسلم لڑکیوں کے ا سکول چھوڑنے کی شرح جو کہ پہلے
۰۷فیصد تھی اب کم ہوکر تقریباً ۰۳فیصد رہ گئی ہے جسے مستقبل میں کم کر کے صفر فیصد کرناہمارا مقصد ہے۔ ”پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم“ کے تحت ہزاروں کروڑ روپیوں کی لاگت سے پچھڑے علاقوں میں سکول، کالج، سمارٹ کلاس روم، آئی ٹی آئی، ہاسٹل، رہائشی سکول، سدبھاؤ منڈپ، ا سکل ڈویلپمنٹ سینٹرز، کامن سروس سنٹرز، مارکیٹ شیڈ، پینے کے پانی کی صحتمند سہولیات، کھیلوں کی سہولیات وغیرہ تعمیر کی گئی ہیں۔
جناب نقوی نے کہا کہ اس کے علاوہ مودی سرکار کی دیگر اسکیموں کا فائدہ اقلیتوں کو بھی بڑے پیمانے پر ملا ہے۔ اگر دو (2) کروڑ غریبوں کو مکانات فراہم کئے گئے ہیں تو اس میں ۱۳ فیصد اقلیتوں خصوصاً مسلم طبقے کے افرادہیں،12/ کروڑ کسانوں کو کسان سمّان نِد ھی کے تحت فوائد دئے گئے ہیں، تو اس میں بھی 33/ فیصد سے زیادہ اقلیتی برادری کے غریب کسان ہیں۔ اگر آٹھ کروڑ سے زائد خواتین کو " ا جّولا یوجنا" کے تحت مفت گیس کنکشن دیا گیا تو اقلیتی برادریوں کے37/ فیصد غریب خاندانوں کو فائدہ پہنچا۔31/کروڑ لوگوں کو "مدرا یوجنا" کے تحت کاروبار اور دیگر معاشی سرگرمیوں کے لیے آسان قرض دیئے گئے ہیں، جس میں 36 فیصد سے زائد اقلیتی طبقے کے افراد کو فائدہ پہنچا۔ "سوچھ بھارت ابھیان" کے تحت ملک بھر میں 13/کروڑ بیت الخلاء تعمیر کیے گئے ہیں جن میں تقریبا ً بائیس (22) فیصد فائدہ اٹھانے والے افراد اقلیتی فرقے سے ہیں۔ اس کے علاوہ، جن دھن یوجنا، آیوشمان بھارت یوجنا، ہر گھر جل یوجنا وغیرہ جیسی اسکیموں میں 22سے 37فیصد فائدہ اٹھانے والے اقلیتی طبقے سے ہیں۔ جب، کئی دہائیوں سے تاریکی میں ڈوبے ہوئے دیہاتوں میں بجلی پہنچائی گئی تو اس کا بہت بڑا فائدہ اقلیتوں کو ہوا۔