نئی دہلی، 29اگست
مسلمانوں پر متحد اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اپنے مسائل کے حل کے لیے کوشش کرنے پر زور دیتے ہوئے انٹیگرل یونیورسٹی لکھنؤ کے بانی رکن ظفر احمد ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ مسلمانوں کو تمام وابستگیوں سے اوپر اٹھ کر اپنے مسائل کے حل کے لیے آگے آنا چاہیے انہوں نے دعوی کیاکہ مسلمانوں کی حالت اس وقت راہ پڑے پتھر کی ہوگئی ہے جوجب اور جہاں چاہتا ہے ٹھوکر مار کر چلاجاتا ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ مسلمان ذات پات، مسلک، علاقائیت اور اشراف و ارذال میں منقسم ہوکر بکھرئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ کہیں ان کی مساجد،منہدم کی جارہی ہیں، کبھی درگاہوں پر بلڈزور چلادیا جارہا ہے تو کہیں مکانات توڑے جارہے ہیں تو کہیں قبرستانوں پر قبضہ ہورہا ہے تو کہیں مسلمانوں کے نام و نشان مٹانے کے لیے نام بدلے جارہے ہیں اور اب حد تو یہ ہوگئی ہے کہ اب ان کے آثار بھی مٹائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اتحاد میں بڑی طاقت ہے۔ مسلمانوں کا کلمہ بھی ایک ہے، رسول بھی ایک ہے اللہ بھی ایک ہے، کتاب بھی ایک ہے۔ منتشر ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے جب کہ متحد ہونے ہزاروں وجہیں ہیں۔ اس کے باوجود مسلمان منتشر ہیں جس کی وجہ سے مسلمانوں کی نہ صرف سیاسی حیثیت ختم ہوئی ہے بلکہ سماجی حیثیت بھی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر حکومت میں مسلمانوں پر حملے ہوتے رہے ہیں لیکن اب صرف مسلمانوں پر ہی حملے نہیں ہورہے ہیں بلکہ ان کے دین پر بھی حملہ اور چھیڑ چھاڑ شروع ہوگیا ہے۔
مسٹر ظفر جو 14سال تک انٹیگرل یونیورسٹی کے او ایس ڈی اور یونیورسٹی کے اقلیتی کردار میں اہم کردار ادا کیا ہے، نے کہا کہ یہاں بسنے والی دوسری قوموں سے مسلمانوں کو سبق سیکھنا چاہیے کہ انہوں نے بہت کم تعداد میں ہونے کے باوجود یہاں کے ہر شعبہ اپنا دبدبہ قائم کیا ہے اور حکومت بھی ان کی بات سننے پر مجبور ہے کیوں کہ وہ لوگ سیاسی وابستگی سے اوپر اٹھ کر اپنی قوم کے لئے کام کرتے ہیں۔