سابق پاکستانی سفیر نے سفارتخانہ کی عمارت ہی فروخت کر دی
پاکستان کی اینٹی کرپشن باڈی ، نیشنل اکاونٹبیلٹی بیورو نے ایک کیس رجسٹرڈ کیا ہے۔ رٹایرڈ میجر جنرل سید مصطفیٰ انور نے سنہ دو ہزار دو میں انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں پاکستانی ایمبیسی کی عمارت بیچ دی تھی۔ وہ بھی مارکیٹ ریٹ سے بہت کم قیمت پر۔ اب نیشنل اکاونٹبیلٹی بیورو نے معاملے کی تحقیقات شروع کی ہے۔
اسلام آباد سے موصول میڈیا اطلاعات کے مطابق پاکستان کی اینٹی کرپشن باڈی نیشنل اکاونٹبیلٹی بیورو نے گزشتہ 19 اگست کو سابق سفارتکار کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ یہ کیس رٹایرڈ میجر جنرل سید مصطفیٰ انور کے خلاف اس جرم میں کیا گیا ہے جس کا ارتکاب آج سے دس نہیں بلکہ بیس سال پہلے ہوا تھا۔
الزامات عائد کئے جا رہے ہیں کہ میجر جنرل سید مصطفیٰ انور نے غیر قانونی طور پر ایمبیسی کی عمارت بیچ دی تھی جس سے پاکستان کو تقریباً 1.32 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ نیشنل اکاونٹبیلٹی بیورو کا کہنا ہے کہ میجر جنرل سید مصطفیٰ انور نے اس عمارت کو غلط طریقے سے فروخت کرنے کا کام اپنے تقرر کے فوراً بعد ہی شروع کر دیا تھا۔ ایمبیسی کی عمارت کو فروخت کرنے کی کاروائی شروع کرنے کے بعد انھوں نے منسٹری کو اس کی جانکاری دی۔ ابھی جانچ کر رہی ٹیم کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ نے اس عمارت کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ کیوں کہ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ عمارت کو فروخت کرنے کے فیصلے کے پہلے ہی وزارت خارجہ سے تحریری اجازت لی جانی چاہئے تھی لیکن اس وقت انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں واقع پاکستان کے سفارتکار رٹایرڈ میجر جنرل سید مصطفیٰ انور نے وزارت خارجہ کو بتاے بغیر ہی عمارت کو فروخت کرنے کی کاروائی شروع کر دی تھی۔ اب اسی بات کو لے کر پاکستان کی اینٹی کرپشن باڈی جسے نیشنل اکاونٹبیلٹی بیورو کہتے ہیں، نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ پاکستان کے لئے یہ شرمناک ہے کہ اس کے ایک سفارتکار نے سفارت خانے کی عمارت ہی غیر قانونی طور پر فروخت کر دی۔
اب پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ نیشنل اکاونٹبیلٹی بیورو کے افسران اس جانچ پڑتال کے لئے اہلیت نہیں رکھتے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ نیشنل اکاونٹبیلٹی بیورو کے افسران کے پاس وہ ماہرانہ صلاحیت نہیں ہے جو اس جانچ کے لئے ضروری ہے۔ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے شک و شبہ کا اظہار کر دیا ہے۔ معاملے میں جو بھی پیش رفت ہو لیکن اتنا تو طے ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کی کافی کرکری ہوی ہے ۔.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…