Categories: بھارت درشن

نگورنو کاراباخ: آذریوں کے ہاتھ لگنے کے ڈر سے آرمینائی گھر جلانے لگے

<div></div>
<div>چھ ہفتوں کی لڑائی میں آرمینیا کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اس کے تئیس سو سے زائد فوجی مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب آرمینیا جانے والے افراد اپنے گھروں کو آگ لگا رہے ہیں تاکہ وہ آذربائیجان کے ہاتھ نہ لگیں۔آرمینیا نے ہفتے کے روز تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کے ساتھ لڑائی میں ان کے دو ہزار سے زائد فوجی مارے گئے ہیں۔ آرمینیا کی وزارت صحت کی ترجمان الینا نیکوگوشیان نے فیس بک پر ایک بیان میں لکھا ہے، ''ابھی تک تئیس سو سترہ افرد کی لاشیں ہم تک پہنچی ہیں اور ان میں کئی کی شناخت نہیں ہو سکی۔“ ہلاکتوں کی یہ تعداد چند روز قبل بتائی جانے والی ہلاکتوں سے ایک ہزار زائد بنتی ہے۔
<h1 class="title">Armenia, Azerbaijan agree to defuse Nagorno Karabakh conflict</h1>
</div>
<div>نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کو ترکی کی حمایت حاصل ہے۔ جمعہ کو روسی صدر ولادی میر پوتین کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد چار ہزار سے بھی زائد ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد آٹھ ہزار کے قریب ہے۔امن معاہدے کے تحت نگورنو کاراباخ کے متعدد علاقے آذربئیجان کے حوالے کیے جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اختتام ہفتہ ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے بہت سے لوگ آرمینیا جا رہے ہیں اور جانے سے پہلے اپنے گھروں کو بھی آگ لگا رہے ہیں۔نگورنو کاراباخ کی کلبجر ڈسٹرکٹ پر گزشتہ کئی عشروں سے آرمینیائی علاحدگی پسندوں کا قبضہ تھا لیکن رواں ہفتے وہاں سے بہت بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر کے آرمینیائی علاقوں میں چلے گئے ہیں۔ اتوار کو اس علاقے کا کنٹرول آذربائیجان کے حوالے کیا جانا ہے۔ اسی علاقے میں کم از کم چھ گھروں کو آگ ہفتے کی صبح لگائی گئی۔ایک مقامی شخص کا اپنے گھر کو آگ لگانے سے پہلے وہاں موجود نیوز ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ میرا گھر ہے اور میں یہ ترکوں کے حوالے نہیں کر سکتا۔“ آرمینیا کے زیادہ تر لوگ آذربائیجان کے شہریوں کو ترک پکارتے ہیں۔خالی گھر پر پٹرول چھڑکتے ہوئے اس شخص کا کہنا تھا، ''آج ہر کوئی یہاں اپنا گھر جلا دے گا۔ ہمیں آج رات تک یہاں سے نکلنا ہے۔“چاریکتار نامی دیہات میں جمعے کے روز کم از کم دس گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی۔آذربائیجان اور آرمینیا دونوں ہی سابقہ سوویت یونین کی ریاستیں ہیں۔ روس، فرانس اور امریکا کی مدد سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت آرمینیا کو کلبجر اور آق دام کے قصبے بیس نومبر تک آذربائیجان کے حوالے کرنا ہیں جبکہ لاچین کا شہر یکم دسمبر تک آذربائیجان کے حوالے کر دیا جائے گا۔متنازع نگورنو کاراباخ میں روسی امن فوجی تعینات کیے جا رہے ہیں، جو ان سڑکوں کا کنٹرول سنبھالیں گے، جو آرمینیا کو نگورنو کاراباخ سے ملاتی ہیں۔ اس حوالے سے تقریبا دو ہزار روسی فوجی سولہ حفاظتی چوکیاں قائم کریں گے۔</div>
<div></div>.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago