حکومتِ ہند کی وزارت ماہی پروری، مویشی پروری اور دودھ کی پیداوار کے نیشنل فِشریز ڈیولپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی) 10 جولائی 2022 کو این ایف ڈی بی واقع حیدرآباد میں صبح ساڑھے دس بجے سے دوپہر 12 بج کر 45 منٹ تک نیشنل فش فارمرز ڈے منا رہا ہے۔ ماہی پروری، مویشی پروری اور دودھ کی پیداوار کے وزرائے مملکت ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان اور ڈاکٹر ایل مروگن اس تقریب میں شرکت کریں گے۔
اس تقریب میں ملک بھر سے تقریباً 700 ماہی پرور، ایکوا پرینیور اور ماہی گیروں کے علاوہ پیشہ ور لوگوں، افسران اور سائنسدانوں کی شرکت متوقع ہے۔ تقریب کے دوران، گھریلو مچھلی کی کھپت اور پائیدار پیداوار کے حوالے سے 4 پوسٹروں کا اجرا کیا جائے گا۔ ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان کے "مچھلی برائے زچگی" اور "مچھلی کے غذائی اجزاء اور ان کی صحت کے فوائد" پر 2 پوسٹرجاری کریں گے اورڈاکٹر ایل مروگن "پائیدار ماہی گیری کے طریقوں" اور "ہندوستان کی مچھلیاں" پر 2 پوسٹرجاری کریں گے۔
جناب جتندرا ناتھ سوین، آئی اے ایس سکریٹری (فشریز) مچھلی اور ایکوا فیڈز میں غذائیت اور بچی کھچی آلودگی کی پروفائلنگ کے علاوہ پیتھوجینک مائکرواورگینیزم کا اندازہ لگانے سے متعلق این ایف ڈی بی لیب پروجیکٹ لانچ کریں گے۔ پروگرام کے دوران پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے تحت نئے طور طریقے والے مچھلی کے کاشتکاروں، این ایف ڈی بی سے معیاری بیج حاصل کرنے والے مچھلی کاشتکاروں، شمال مشرقی کے ماہی پروروں کے ساتھ بات چیک کریں گے۔ این ایف ڈی بی سے معیاری بیج حاصل کرنے والے مچھلی کاشتکار بیج کی بہتر اقسام کے فروغ کی کارکردگیپر رائے ظاہر کریں گے۔ پورے پروگرام کو ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کے لئے براہ راست نشر کیا جائے گا۔
مچھلی پالن کرنے والوں کا قومی دن ہر سال 10 جولائی 2022 کو منایا جاتا ہے تاکہ ملک بھر میں تمام ماہی گیروں، مچھلی پروروں اور متعلقہ ذمہ داران کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔ ملک بھر میں آج مچھلی پالن کرنے والوں کا 65 واں قومی دن منایا جا رہا ہے۔ یہ سالانہ تقریب ہر سال 10 جولائی 1957 کو اوڈیشہ کے انگول میں ملک میں پہلی بار پروفیسر ڈاکٹر ہیرالال چودھری اور ان کے ساتھی الیکونہی کو بڑی مچھلیوں کی افزائش میں کارپ پٹیوٹری ہارمون کے عرق کے استعمال کے ذریعے بڑی مچھلیوں (کارپس) کی کامیاب افزائش نسل کے حصول میںان کے تعاون کییاد میں منائی جاتی ہے۔ بعد میں ملک بھر میں معیاری بیج کی پیداوار کے لئے مصنوعی ہارمون تیار کرکے اس ٹیکنالوجی کو معیاری اور بہتر بنایا گیا۔ کئی برسوں میں سائنسی افزائش کے اس اہم کام نے آبی زراعت کے شعبے کی ترقی کو روایتی سے شدید آبی زراعت کے طریقوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس طرح یہ کوشش جدید آبی زراعت کی صنعتی کامیابی کا باعث بنی۔
حکومت ہند ماہی گیری کے شعبے کو انقلاب آفریں کرنے اور ملک میں ماہی پروری کو فروغ دے کر معاشی انقلاب لانے میں پیش پیش ہے۔ اس شعبے نے پیداوار اور پیداوار میں اضافہ، معیار کو بہتر بنانے اور فضلہ میں کمی لا کر کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کا تصور کیا۔ مرکزیاسپانسرڈ اسکیم "بلیو ریوولوشن" کو مدنظر رکھتے ہوئے انٹیگریٹڈ ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ آف فشریز نے جسے 2016 میں لانچ کیا گیا تھا، اس شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ 2020 کے دوران عزت مآب وزیر اعظم نے 20,050 کروڑ روپے سے زیادہ کے بجٹ کے ساتھ پانچ سال کی مدت کے لئے"پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا شروع کیا۔ پی ایم ایم ایس وائی کا مقصد 2025-2024 تک موجودہ 13.76 ایم ایم ٹی سے 22 ایم ایم ٹی مچھلی کی پیداوار حاصل کرنا ہے اور اس شعبے کے ذریعے تقریباً 55 لاکھ لوگوں کو روزگار کے اضافی مواقع فراہم کرنا ہے۔ نیزیہ اسکیم نجی شعبے کی شرکت، انٹرپرینیورشپ کی ترقی، کاروباری ماڈلز، کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے، اختراعات اور جدید منصوبے کی سرگرمیوں بشمول اسٹارٹ اپس، انکیوبیٹر وغیرہ۔کے لئے سازگار ماحول پیدا کرتے ہوئےماہی گیری اور آبی زراعت میں نئیاورابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں سے استفادہ کرنے پر زور دیتی ہے۔
ماہی پروری اور ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) اسکیم 7,522.48 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ 2018-19 میں شروع کی گئی تھی جو اس وقت بھی جاری ہے۔ ایف آئی ڈی ایف خاص طور پر سمندری اور اندرون ملک ماہی گیری دونوں شعبوں میں ماہی گیری کا بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرے گا تاکہ ہدف حاصل کرنے کے لئے مچھلی کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔ ایف آئی ڈی ایف کے تحت آنے والے پروجیکٹ تخمینے والے اوراصلی دونوں طرح کی پروجیکٹ لاگت کی 80 فی صد رقم تک قرض کے اہل ہیں۔