ڈوڈہ،12 ستمبر(انڈیا نیرٹیو)
این.اے.ایل.ایس.اے اور ایس.اے.ایل.ایس.اے کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی تعمیل میں ضلع کورٹ کمپلیکس ڈوڈہ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ڈوڈہ محمود احمد چوہدری کی نگرانی میں قومی لوک عدالت کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں مختلف اقسام کے مقدمات کو تصفیہ کے لیے لیا گیا۔ جس میں ایم اے سی ٹی کلیمز، بینک قرضہ وصولی (پری لیٹیگیشن)،بدلیہ، لیبر، کرمنل کمپاؤنڈ ایبل مقدمات، زیر سماعت مقدمات قابل تبادلہ آلات ایکٹ، ازدواجی، سیول مقدمات اور ٹریفک چالان شامل ہیں۔
مقدمات کو نمٹانے کے لیے دو بینچ تشکیل دئیے گئے پہلا بینچ جس کی سربراہی محمود احمد چوہدری نے کی۔ اور معاون نینا ٹھاکر ایڈیشنل سپیشل موبائل مجسٹریٹ ڈوڈہ نے مقدمات کو نمٹایا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ڈوڈہ اور دوسرا بینچ جس کی سربراہی چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ڈوڈہ پریم ساگر اور شیخ بابر حسین، ڈسٹرکٹ موبائل مجسٹریٹ (ٹی)، ڈوڈہ کی مدد سے سیول اور کریمنل کمپاؤنڈ ایبل کیسز، ازدواجی تعلقات، مزدور تنازعات، Nlایکٹ، بجلی اور پانی کے بل، پری لیٹیگیشن معاملہ، ٹریفک چالان کا نپٹارہ کیا گیا۔
محمود احمد چوہدری کی سربراہی میں بنچ نے 32 مقدمات کا تصفیہ کیا۔ لوک عدالت کے دوران فریقین نے طے شدہ رقم ایک قسط کے ساتھ ساتھ ایک سے زیادہ قسطوں میں ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دوسری بینچ میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ پریم ساگر کی سربراہی میں مختلف نوعیت کے 372 مقدمات اٹھائے گئے اور 363 مقدمات کو نمٹا دیا گیا ہے۔ نیشنل لوک عدالت میں وکلاء ، بینک حکام، قانونی چارہ جوئی کرنے والے، مختلف محکموں کے افسران نے شرکت کی۔
قانونی چارہ جوئی کرنے والوں اور بینک کے عہدیداروں کو آگاہ کیا گیا تھا کہ مستقبل قریب میں دیگر لوک عدالتیں منعقد کی جائیں گی اور قبل از مقدمہ کے ساتھ ساتھ زیر التواءبینک معاملات کو بھی حل کرنے کے لئے لیا جائے گا۔ بینک کے قرض نادہندگان کے ساتھ ساتھ بینک کے عہدیداروں کو بھی آگاہ کیا گیا تھا کہ قبل از مقدمہ بینک کی وصولی کے مقدمات میں کوئی کورٹ فیس، مشاورت کی فیس وصول نہیں کی جاتی ہے اور اس وجہ سے لوک عدالت کسی بھی قسم کی ادائیگی کے بغیر کیس کو حل کرنے کا سب سے مناسب طریقہ ہے۔