<h3 style="text-align: center;">فرانس میں اسلاموفوبیاکے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے</h3>
<h5 style="text-align: center;">Nationwide protests against Islamophobia in France</h5>
<p style="text-align: right;">پیرس،14دسمبر(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">فرانس میں، سیکورٹی آئینی بِل اور مسلمانوں کو ہدف بنانے والے امتیازیت آئینی بِل کی وجہ سے ملک میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔</p>
<p style="text-align: right;">دارالحکومت پیرس کے شاٹلے اسکوائر میں جمع مظاہرین نے احتجاجی بیانات والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے صدر امانوئیل ماکرون انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے۔</p>
<p style="text-align: right;">مظاہرے میں ماکرون انتظامیہ کے اسلام مخالف روّیے اور مسلمانوں کو ہدف بنانے والے امتیازیت آئینی بِل کے خلاف بھی احتجاج کیا گیا۔مظاہرین نے رپبلیکا اسکوائر کی طرف مارچ کی اور وقتاً فوقتاً مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔</p>
<p style="text-align: right;">مظاہرین نے ایک موٹر سائیکل کو نذرِ اتش کر دیا اور پولیس نے مظاہرین کے خلاف تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔پولیس کی مداخلت کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔</p>
<h4 style="text-align: right;">وزیر داخلہ گیرالڈ ڈرمانن نے ٹویٹر سے جاری کردہ بیان میں کہا</h4>
<p style="text-align: right;">وزیر داخلہ گیرالڈ ڈرمانن نے ٹویٹر سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرے کے دوران 142 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق پیرس کے 5 ہزار مظاہرین سمیت ملک بھر میں کئے جانے والے مظاہروں میں 26 ہزار 417 افراد نے شرکت کی۔فرانس بھر میں سکیورٹی آئینی بِل اور بڑھتی ہوئی ا سلام دشمنی کے خلاف 85 احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔</p>
<p style="text-align: right;">واضح رہے کہ مذکورہ سکیورٹی بِل اسمبلی سے منظوری کے بعد سینٹ میں پیش کر دیا گیا ہے اور بِل کی رو سے سکیورٹی فورسز کے مناظر کو سوشل میڈیا میں شئیر کرنے والوں کو ایک سال سزائے قید اور 45 ہزار یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔</p>
<p style="text-align: right;">بِل کے مطابق مظاہروں میں ڈرون طیاروں کا استعمال کیا جاسکے گا اور اس کے ساتھ ساتھ سکیورٹی فورسز ڈیوٹی کے دوران انسانوں کی نگرانی کے لئے کیمروں کا استعمال کر سکیں گی۔</p>
<p style="text-align: right;">بِل کے خلاف ردعمل کی وجہ سے بِل کی 24 ویں شق میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا تھا۔دوسرا بِل ’اسلامو فوبیا‘ کے نام سے پہچانا جانے والا "جمہوری اقدار کی تقویت" نامی بِل ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">یہ بِل، مساجد کے مالی وسائل کے زیادہ سخت کنٹرول ، مسلمانوں پر دباو ڈال کر مسلمان سوسائٹیوں کو زیرِ کنٹرول کرنے اور اماموں اور دیگر دینی عملے کی بیرونی ممالک سے آمد کو روکنے پر مبنی ہے۔</p>.