نئی دہلی، 12اپریل 2021:زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم کو ایک قو می زرعی میگزین ایگریکلچر ٹوڈے کے ذریعہ لیب سے کھیت تک زراعت کے طریق کاراور ٹکنالوجیوں کو پھیلانے میں ایکسی لینس کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔لیہہ جیسے دوردراز کے علاقوںمیں روزی روٹی اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے علاوہ ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے سلسلے میں ان کے کام کو تسلیم بھی کیا گیا ہے ۔
نیشنل مشن آن سسٹیننگ ہمالین ایکو سسٹم ( این ایم ایس ایچ ای )کے تحت ہمالیائی زراعت سے متعلق ٹاسک فورس کے رابطہ کار ڈاکٹر اے اروناچلم اور ساتھی تحقیق کار لیہہ کمپوننٹ کی قیادت میں گروپ نئی فصلوں اور مختلف اندازے کے ساتھ کسانوں کے کھیتوں میں گھاس پھوس کے بندوبست کے مظاہرے اور بہترین زرعی معاشی طور طریقے متعارف کرارہا ہے۔
یہ گروپ تکنیکی سپورٹ ممبروں محترمہ اسٹانزن لینڈول ، ڈاکٹر انوچ سپلبار کےساتھ ایسوسی ایٹ سائنسداں ڈاکٹر انوراگ سکسینہ پر مشتمل ہے۔ جناب جگمت اسٹانزن نے بھی کسانوں کے لئے دستیاب سائنسی معلومات کے پھیلاؤ کے لئے ایک کسان میلے اور ورکشاپ کے ساتھ کُل 38 ٹریننگس (تربیت )کا اہتمام کیا تھا تاکہ سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے کے این ایم ایس ایچ ای پروگرام سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے لیہہ خطے میں پائیدار اور آب وہوا – لچک دار زراعت کے لئے امکانات پید ا ہوسکیں ۔
سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے نے آب وہوا میں تبدیلی پروگرام کے حصے کے طور پر این ایم ایس ایچ ای سے متعلق قومی مشن کے تحت ہمالیائی زراعت ٹاسک فورس نے ڈاٹا بیس ڈیولپمنٹ نگرانی ، مطابقتی تحقیق ، پائلٹ اسٹیڈیز اور منظم صلاحیت سازی / تربیتی پروگرام جیسے 6 اجزاپر کام کیا ہے۔
ہمالیائی زراعت پر ٹاسک فورس کے ممبروں کی جانب سے کسانوں کی تربیت ،صلاحیت سازی اور معلومات کے پھیلاؤسے متعلق کئے گئے این ایم ایس ایچ ای کے کام نے لیہہ خطے کے ذریعہ معاش کے پیداواری نظام میں منافع بخش اور روزی روٹی کے پروگرام کو بہتر بنانے میں مدددی ہے۔
پرنسپل سائنسداں ڈاکٹر ایم رگھوونشی جو سوائل سروے اور زمین کے استعمال کی منصوبہ بندی اور آئی سی اے آر – نیشنل بیورو میں فی الحال مامور ہیں ، نے ایگری کلچر ایکس ٹینشن 2021 کے لئے ایوارڈ تقریب کے دوران ایوارڈ حاصل کیا ،جس کا اہتمام ورچوئلی طور پر ایگری کلچر ٹوڈے گروپ نے کیا تھا۔
نیشنل مشن آن سسٹیننگ ہمالین ایکو سسٹم ( این ایم ایس ایچ ای )کے تحت ہمالیائی زراعت سے متعلق ٹاسک فورس کے رابطہ کار ڈاکٹر اے اروناچلم اور ساتھی تحقیق کار لیہہ کمپوننٹ کی قیادت میں گروپ نئی فصلوں اور مختلف اندازے کے ساتھ کسانوں کے کھیتوں میں گھاس پھوس کے بندوبست کے مظاہرے اور بہترین زرعی معاشی طور طریقے متعارف کرارہا ہے۔
یہ گروپ تکنیکی سپورٹ ممبروں محترمہ اسٹانزن لینڈول ، ڈاکٹر انوچ سپلبار کےساتھ ایسوسی ایٹ سائنسداں ڈاکٹر انوراگ سکسینہ پر مشتمل ہے۔ جناب جگمت اسٹانزن نے بھی کسانوں کے لئے دستیاب سائنسی معلومات کے پھیلاؤ کے لئے ایک کسان میلے اور ورکشاپ کے ساتھ کُل 38 ٹریننگس (تربیت )کا اہتمام کیا تھا تاکہ سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے کے این ایم ایس ایچ ای پروگرام سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے لیہہ خطے میں پائیدار اور آب وہوا – لچک دار زراعت کے لئے امکانات پید ا ہوسکیں ۔
سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے نے آب وہوا میں تبدیلی پروگرام کے حصے کے طور پر این ایم ایس ایچ ای سے متعلق قومی مشن کے تحت ہمالیائی زراعت ٹاسک فورس نے ڈاٹا بیس ڈیولپمنٹ نگرانی ، مطابقتی تحقیق ، پائلٹ اسٹیڈیز اور منظم صلاحیت سازی / تربیتی پروگرام جیسے 6 اجزاپر کام کیا ہے۔
ہمالیائی زراعت پر ٹاسک فورس کے ممبروں کی جانب سے کسانوں کی تربیت ،صلاحیت سازی اور معلومات کے پھیلاؤسے متعلق کئے گئے این ایم ایس ایچ ای کے کام نے لیہہ خطے کے ذریعہ معاش کے پیداواری نظام میں منافع بخش اور روزی روٹی کے پروگرام کو بہتر بنانے میں مدددی ہے۔