Urdu News

نیوکلیئر بم: پاکستان کا چہرہ  دنیا کے سامنے بے نقاب ، چوری چھپے ایٹمی بم بنانے کی تیاری

نیوکلیئر بم: پاکستان کا چہرہ  دنیا کے سامنے بے نقاب ، چوری چھپے ایٹمی بم بنانے کی تیاری

<h3 style="text-align: center;">نیوکلیئر بم: پاکستان کا چہرہ  دنیا کے سامنے بے نقاب ، چوری چھپے ایٹمی بم بنانے کی تیاری</h3>
<p style="text-align: right;">پاکستان کا گناہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے آ گیا۔ بجلی پیدا کرنے کے نام پر قائم ایٹمی توانائی پلانٹ ، پاکستان نیوکلیئر بم بنانے میں مصروف ہے۔ پاکستان کے معاشی حالات بدسے بدتر ہوتے جارہے ہیں ، لیکن وہ اپنی بدانتظامیوں پر سوچنے کو تیار نہیں ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">پاکستان کی حالت بہت خراب ہے ۔ پاکستان خود جانتا ہے کہ ایک دن یہ ایٹمی بم اس کی بربادی کی وجہ بن سکتا ہے۔ پاکستان  کی چوری ، ہندستان  نے نہیں بلکہ میکسار سیٹلائٹ نے چوری پکڑا ہے کہ پاکستان نیوکلیئر بم چوری سے بنا رہا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">میکر ٹیکنالوجیز کی مصنوعی سیارہ کی تصاویر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان نے چشمہ نیوکلیئر پلانٹ پر نیوکلیائی بم بنانے کے لیے پلوٹونیم پروسیسنگ پلانٹ کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ پاکستان اس پلانٹ میں پلوٹونیم کا ذخیرہ جمع کررہا ہے ، جو ایٹمی بم بنانے کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔</p>

<blockquote class="twitter-tweet">
<p dir="ltr" lang="en">NEW Institute report by guest author Neil Hyatt and <a href="https://twitter.com/TheGoodISIS?ref_src=twsrc%5Etfw">@TheGoodISIS</a> Sarah Burkhard: New Extension to the Chashma Plutonium Separation Facility <a href="https://t.co/UuPLoIt6SK">https://t.co/UuPLoIt6SK</a> 1/</p>
— Inst for Science (@TheGoodISIS) <a href="https://twitter.com/TheGoodISIS/status/1333456502674296838?ref_src=twsrc%5Etfw">November 30, 2020</a></blockquote>
<script async src="https://platform.twitter.com/widgets.js" charset="utf-8"></script>
<p style="text-align: right;">حکومت پاکستان نے اپنے جوہری پلانٹ کے ترقیاتی پروگرام کا آغاز انتہائی خفیہ انداز میں 2018 میں کیا۔ سیٹیلائٹ فوٹو کے مطابق ، پاکستان نے ستمبر 2020 تک یہ پروگرام مکمل کیا۔</p>
<p style="text-align: right;"> عالمی جوہری پروگرام پر نظر رکھنے والے انسٹی ٹیوٹ برائے سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکورٹی پاکستان کے پلوٹونیم ری پروسیسنگ پلانٹ کی شناخت صرف 2007 میں ہوئی۔تاہم ، پاکستان 2015 میں پلانٹ پر کام شروع کرنے میں کامیاب رہا تھا۔ جوہری بم بنانے کے لیے پاکستان چشمہ پلانٹ میں مزید پلاٹونیم جمع کیا جارہا ہے۔</p>.

Recommended