Urdu News

پاکستان: ایک خطرناک اور پریشان کن پڑوسی

پاکستان: ایک خطرناک اور پریشان کن پڑوسی

پاکستان: ایک خطرناک اور پریشان کن پڑوسی
ہمارے ملک ہندوستان نے ہمیشہ پاکستان سے اچھے تعلقات کی خوا ہش کی ہے اور ہم نے ہمیشہ اچھے تعلقات کی کوشش بھی کی ہے۔ لیکن پاکستان نے ہمیشہ ہمارے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا کام کیا ہے۔ پاکستان اپنے اندرونی معاملات کی وجہ سے آج عالمی سطح پر ایک خطرہ بن چکا ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کی جو درگت بن رہی ہے اس کے لئے پاکستان خود ذمہ دار ہے۔ پاکستان نے جن سانپوں کو پال پوس کے بڑا کیا وہ سانپ خود پاکستان کو بھی ڈس رہے ہیں۔
پاکستان نے اپنے لئے خود مصیبتیں کھڑی کی ہیں۔ ہندوستان کے لئے انھوں نے جن گنہ گارو ں کو پالا وہ خود پاکستان کی سالمیت اور وقار کے لئے آج خطرہ بن چکے ہیں۔ پاکستان نے عالمی برادری کو ہمیشہ یقین دلایا کہ وہ اپنی سرزمین کا استعمال کسی دہشت گردی میں ملوث افراد کو نہیں کرنے دے گا۔ لیکن بات چاہے اُسامہ بن لادن کی ہو یا مولانا مسعود اظہر کی ہو، بات حافظ سعید کی ہو یا سید صلاح الدین کی۔ ہندوستان نے بار بار چتایا کہ یہ لوگ ایک دن تم کو بھی نقصان پہناچائیں گے۔ لیکن پاکستان نے ہماری ایک نہ سنی۔ اور اب یہ حالت ہے کہ عالمی برادری کئی پلیٹ فارم پر پاکستان پر کئی طرح کی پابندی عاید کرنے کی بات کر رہی ہے۔
ابھی حال میں گلاسگو سے ڈاکٹر امجد ایوب مرزا نے ایک چشم کشا رپورٹ تیار کی ہے۔ ان کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2018میں فائنینشیل ایکشن ٹاسک فورس FATFنے پاکستان کو اس بات کے لئے گرے لسٹ میں ڈال دیا کہ وہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھا رہا ہے۔ FATFایک عالمی ادارہ ہے جو ایسے معاملات پر نظر رکھتا ہے جہاں دہشت گردی کے لئے پیسوں کا لین دین کیا جاتا ہے۔ دہشت گردی کے لئے جو رقوم ادھر ادھر ٹرانسفر کی جاتی ہیں ان پہ نظر رکھنے والا ادارہ FATFہے۔ اس ادارے نے پاکستان کی حرکتوں کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے اسے گرے لسٹ میں ڈال دیا ہے۔ واضح رہے کہ جو ممالک دہشت گردی سے لڑ رہے ہیں انھیں عالمی برادری دہشت گردی سے لڑنے کے لئے مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ پاکستان بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر عالمی اداروں سے ملین ڈالرس وصول کئے لیکن جب بات دہشت گردی پر لگام لگانے کی آتی ہے تو پاکستان نہ صرف ناکام ثابت ہوا ہے بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان عناصر کے ساتھ پاکستان کی ہمدر دیاں ہیں۔ وہ دہشت گردی میں ملوث افراد یا تنظیموں کے تئیں نرم گوشہ رکھتا ہے۔ جب کسی ملک کی حکومت ہی دہشت گردی اور دہشت گردوں کی حمایت مین اتر جائے تو پھر کون کیا کر سکتا ہے؟ یہی صورت حال اس وقت پاکستان کی ہے۔ پاکستان عالمی برادری کے سامنے اکثر جھوٹ بول کر اپنی امیج ٹھیک رکھنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ لیکن حرکتیں ٹھیک نہ ہوں تو بہت دیر تک امیج بھی ٹھیک نہیں رہ سکتی ہے۔
جس داؤد ابراہیم کو گلوبل دہشت گرد مانا گیا ہے، جس داؤد ابراہیم پر ممبئی بم دھماکوں کا الزام ہے جس میں تقریباً دو سو پچاس بے گناہ موت کے منہ میں چلے گئے تھے اور نو سو سے زیادہ افراد ذخمی ہوئے تھے۔ اس ممبئی دھماکوں کا ملزم پاکستان میں پناہ لئے ہوئے ہے یہ بات ہندوستانی حکومت نے حکومت پاکستان سے بار بار کہا، ثبوت پیش کئے لیکن پاکستان کی نیت میں ہمیشہ سے کھوٹ تھا۔ اس نے پاکستان میں داؤد ابراہیم کے چھپے ہونے کو لے کر ہمیشہ غلط بیانی کی۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی، پاکستانی آرمی اور وہاں کی نام نہاد جمہوری حکومت نے مل کر دہشت گردوں کے لئے پاکستان کو ایک آرام گاہ بنا دیا ہے۔ لیکن دنیا اب خاموش نہیں رہنے والی۔ سب آواز اٹھا رہے ہیں۔ سب پاکستان کو چھپانے کے بجائے اسے بے نقاب کرنے کا کام کر ہرے ہیں۔
خود پاکستانی آرمی دہشت گردوں کے گروپ کو پناہ دینے اور انھیں تربیت دینے کا کام کرتی رہی ہے۔ اس بات کے شواہد عالمی برادری کے اپس موجود ہیں۔ ہندوستان میں جو بھی افراد پاکستان سے ذرا بھی ہمدردی رکھتے ہوں وہ سمجھ لیں کہ یہ ایک بہت خطرناک کھیل ہے۔ پاکستان کے ہاتھ انسانی خون سے رنگے ہوئے ہیں، اب جب عالمی برادری الگ الگ ڈھنگ سے پاکستان کی باز پرش کر رہی ہے توپاکستان کے وزیر اعظم عمران خاں اس کے لئے پاکستان کی اپوزیشن پارٹیوں کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں جبکہ اپنی ہر درگت کے لئے پاکستان خود ذمہ دار ہے۔ پاکستان کو سمجھنا چاہئے کہ کسی بھی طرح کی دہشت گردی کی حمایت کر کے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا کام بہت دنوں تک نہیں چل سکتا ہے۔ پاکستان کو ہمارے ملک ہندوستان سے کچھ سیکھنا چاہئے لیکن اس میں پاکستان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ پاکستان اب پریشان ضرور ہے لیکن وہ اپنے کاموں پر پچھتانے کے بجائے نئی ترکیبیں سوچ رہا ہے۔
.

Recommended