پاکستان میں عمران خان کی حکومت گلگت بلتستان پر ووٹنگ کرنا چاہتی تھی. لیکن اپوزیشن جماعتوں نے اس میں حصّہ لینے سے انکار کر دیا ہے. مولانا فضل الرحمن ، و دیگر اپوزیشن رہنماوں نے صاف صاف کہا ہے کوہ وو عمران خان کی اس چال میں نہیں آنے والے ہیں.
بھارت نے پاکستان کے مقبوضہ جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی شدید مخالفت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے گلگت بلتستان کو پاکستان کی پانچواصوبہ بنانے اور اس کے قبضے والے جموں وکشمیر خطے میں انتخابات کرانے کی کوشش پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔
<div>وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں پاکستان کا فوجی قبضہ ہے اور اس خطے میں موجودہ صورتحال کی تبدیلی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔ اس طرح کی کارروائی غیر قانونی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ مرکزکے زیر انتظام ریاستیںہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہیں اور پاکستان کو ہندوستان کے اندرونی معاملات میں بولنے کا کوئی حق نہیں ہے۔</div>
<div>بھارت نے بین الاقوامی فورم پر جموں و کشمیر کے معاملے کو اٹھانے پر ترکی کی بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مشن کے نمائندے نے ترکی کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ بھارت کا خیال ہے کہ ترکی ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے جو مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ترکی کواپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہیے اور دوسرے ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنا سیکھنا چاہیے۔</div>
<div>پاکستان ہمیشہ سے بھارت کے اندورونی معاملات میں دخل اندازی کرتا رہا ہے. ہندستا ن نے ہمیشہ ایک اچّھے پڑوسی کی طرح پاکستان کا احترام کیا لیکن جواب میں پاکستان نے کشمیر میں ہنگامہ کرنے والوں کا ساتھ دیا . کشمیر بھارت کا ایک اٹوٹ حصّہ ہے یہ بات ساری دنیا کو معلوم ہے. پاکستان کو بھی یہ بات معلوم ہے کہ کشمیر ہمیشہ سے بھارت کا حصّہ رہا ہے. کوئی بھی طاقت کشمیر کو بھارت سے جدا نہیں کر سکتا ہے. لیکن پاکستان اب گگت بلتستان مے اپنی حرکت کر رہا ہے.</div>.