<h3 style="text-align: center;">افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق ، ہلمند میں طالبان کے حملے میں پس پشت پاکستان کا ہاتھ</h3>
<p style="text-align: right;">طلوع نیوز کے مطابق صوبہ ہلمند میں طالبان کی حالیہ کارروائی حملے میں پاکستان ہرے کے ساتھ چل رہا ہے اور اس کی پالیسی کا شکار ہے۔</p>
<p style="text-align: right;"> اطلاعات کے مطابق پاکستان میں مقیم جیش محمد اور لشکر طیبہ کے غیر ملکی جنگجو لڑائی میں طالبان کی حمایت کر رہے ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">طلوع نیوز نے ہلمند کے صوبائی گورنر یاسین خان کے حوالے سے کہا ہے کہ’’ وسطی ایشیا میں القاعدہ ، جیش محمد ، لشکر طیبہ اوردیگر دہشت گردگروپ کی موجودگی ہے۔ان گروپوں نے طالبان کی مددکی ہے اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے۔ ‘‘</p>
<p style="text-align: right;">انہوں نے مزید کہا کہ ’’طالبان نے القاعدہ ، جیش محمد اور لشکر طیبہ سے وابستہ جنگجوؤں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کررکھا ہے۔ یہ دہشت گرد تنظیمیں طالبان جنگجوؤں کو فوج اور دیگر آلات مثلاً بم و بارود بنانے کی تربیت فراہم کر رہی ہیں۔‘‘</p>
<p style="text-align: right;">طلوع نیوز چینل کے مطابق طالبان نے صوبہ ہلمند کے گرشک ، نوا ، نہر سراج ، نادعلی ، اور لشکرگاہ شہروں پر بیک وقت حملہ کیا۔</p>
<p style="text-align: right;">اس نیوز چینل کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کی قرابت اورپڑوسی ممالک کے ساتھ حکمت عملی اس کے کرتوت سے بالکل واضح ہے۔ ایک طرف پاکستانی مندوب نے دوحہ میں ہونے والےامن مذاکرات میں ’’امن کا کبوتر‘‘ اڑا یا اور دوسری طرف افغانستان میں طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی خواہشات کو خطے کی جغرافیائی سیاست پر قابض ہونے کی راہ ہموار کر رہا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">ہلمند میں جاری تشدد نے ہزاروں افغان شہریوں کو گھر بار چھوڑنے ، خواتین اور بچوں سمیت متعدد کو زخمی یا ہلاک کردیا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">دریں اثنا افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن ، افغانستان کے آزاد انسانی حقوق کمیشن اور کابل میں امریکی سفارتخانے نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوجیوں اور ان کے ٹھکانوں پر حملوں سے باز آئیں۔</p>.