شادی کی راہ میں دیواربنے ایک لڑکی کے اہل خانہ، دوسری پر درج کرایا گیا اغوا کا مقدمہ
پٹنہ، 6 مئی(انڈیا نیرٹیو)
ایک کامن فرینڈ کے ذریعہ دو لڑکیوں کی آپس میں ملاقات ہوئی تھی۔ بہت کم وقت میں دونوں کی دوستی ہو گئی۔ دونوں ایک دوسرے کے گھر آنے۔ جانے لگے۔ انہیں ایک دوسرے کو اتنا پسند کرنے لگے کہ محبت ہو گئی۔ سماجی بندھنوں کو توڑ کر یہ دونوں لڑکیاں ہم جنس پرستی کے رشتے کو مضبوط کرنے میں لگ گئیں۔ اب دونوں ایک دوسرے سے شادی کرنا چاہتی ہیں۔ اس میں دونوں کے گھر والے دیوار بنے ہوئے ہیں۔
لڑکیاں ملک میں بنائے گئے ہم جنس پرستی کے قانون کی مثال دے رہی ہیں۔ لیکن ایک لڑکی کے گھر والوں نے دوسری لڑکی اور اس کے خاندان پر قانونی شکنجہ کس دیا۔ پٹنہ کے پاٹلی پترا تھانہ میں ان کے خلاف اغوا کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
4 دن سے لاپتہ تھی دونوں
ایک لڑکی کا نام تنشک شری (19) ہے اور وہ دانا پور کی رہنے والی ہے۔ دوسری لڑکی کا نام شریا گھوش (22) ہے اور وہ پٹنہ کے پاٹلی پترا تھانہ علاقہ کی رہنے والی ہے۔ پاٹلی پترا تھانہ انچارج ایس کے شاہی کے مطابق 4 دن پہلے دونوں لڑکیاں پاٹلی پترا کے ایک مال میں پائی گئیں اور دونوں وہاں سے غائب ہو گئیں۔ اس کے بعد ہی تنشک کے گھر والوں نے اغوا کا مقدمہ درج کرایا۔ اس کے بعد سے پولیس ٹیم اس معاملے کی جانچ کر رہی تھی۔ ان کی تلاش کی جارہی تھی۔ فرار ہونے کے بعد دونوں دہلی چلی گئی تھی۔
مگرجمعرات کے روز اچانک دونوں پٹنہ آگئیں۔ پھر شام کو خاتون تھانے پہنچی۔ وہاں دونوں نے ایک دوسرے سے شادی کرنے کی بات کی۔ حالانکہ دونوں کو خاتون تھانہ سے مدد نہیں ملی۔ اس کے بعد ایس ایس پی منوجیت سنگھ ڈھلون سے ملاقات کی کوشش شروع کی۔
ماما اور چچا سے جان کا خطرہ
خاتون تھانہ میں ملی تنشک شری کافی گھبرائی ہوئی تھی۔ وہ بتاتی ہیں کہ میرے چچا وشال ورما اور ماما امبر کشیپ نے مقدمہ کیا ہے۔ اس نے الزام لگایا ہے کہ شریا گھوش نے مجھے اغوا کیا ہے۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔ ہم اپنی مرضی سے گئے ہیں۔ ہمیں ماما اور چچا کی طرف سے مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر ہم ملے تو جان سے مار دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ شریا کے اہل خانہ کو بھی گھناؤنے طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔ ہم دونوں لڑکیاں ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔ ہم شادی کرنا چاہتے ہیں۔ گھر والے اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ا?پ لوگوں کو ساتھ نہیں رہنے دیں گے۔ جب ہمارے گھر والوں کو اس بات کا علم ہوا تو تب سے تشدد کیا جا رہا تھا۔
موبائل فون چھین لیا گیا۔ گھر سے نکلنے پر پابندی تھی۔ ایک دن گھر والے فلم دیکھنے جا رہے تھے۔ پھر اپنی مرضی سے ہم نے اسٹاف میں سے ایک کے موبائل سے شریا کو فون کیا۔ اسے مال بلایا۔ وہ مجھے زبردستی لے کر نہیں گئی تھی۔ مجھے شریا کے ساتھ جانا تھا۔ کچھ بھی ہو، مجھے شریا کے ساتھ رہنا ہے۔ اگر میں گھر گئی تو گھر والے مجھے اوراس کے گھر کے لوگوں کو مار دیں گے۔
ہمیں ساتھ رہنے سے کوئی روک نہیں سکتا
شریا گھوش نے بتایا کہ ہم ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے ہیں۔ ہماری ملاقات کامن فرینڈ کے ذریعے ہوئی۔ اچھی دوستی تھی۔ ہم ایک دوسرے کے گھر بھی جایا کرتے تھے۔ اس دوران ہم دونوں ایک دوسرے کے بہت قریب آگئے۔ تنشک کی ماں نہیں ہے۔ اسے سپورٹ کی ضرورت تھی۔ میں نے وہ سہارا دیا۔ اس طرح ہم دونوں کے درمیان ایک رشتہ قائم ہو گیا۔ ہم جنس پرستی کو لیکر بھی قانون بنایا گیا ہے۔ ہمیں ساتھ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم دونوں کے گھر والوں کو ہمارے رشتے پر اعتراض ہے۔ تنشک نے اسٹاف کے موبائل سے کال کی تو ساتھی کی حیثیت سے یہ میری ڈیویٹی تھی اس لیے مجھے وہاں سے جانا پڑا۔ جب میں وہاں گئی تو اس نے مجھے بتایا کہ ہمیں ابھی جانا ہے۔ پھر لے گئے۔ اب یہ آ رہا ہے کہ تنشک کے گھر والوں نے میرے اور میرے گھر والوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرایا ہے۔ جبکہ ہم دونوں کی عمر 18 سال سے اوپر ہیں۔ ہمیں ایک ساتھ رہنے کا قانونی حق ہے۔