انگریزی نیوز چینل ڈی ڈی انڈیا کے ناظرین کی تعداد میں گزشتہ آٹھ ہفتوں میں تقریباً 150 فیصد اضافہ ہوا
سیٹلائٹ، او ٹی ٹی اور نیوز آن اے آئی آر ایپ کے ذریعے 190 سے زیادہ ممالک تک پہنچا ڈی ڈی انڈیا
پرسار بھارتی کے انگریزی نیوز چینل ڈی ڈی انڈیا نے حال ہی میں ٹی وی اور ڈیجیٹل،دونوں پلیٹ فارم پر غیر معمولی ترقی حاصل کی ہے۔ اس نے حال ہی میں یوٹیوب پر 2 لاکھ سبسکرائبرس کی تعداد کو عبورکر لیا ہے۔ ٹی وی کی رسائی کے لحاظ سے ڈی ڈی انڈیا ملک کا نمبر ایک انگریزی نیوز چینل ہے۔ گزشتہ آٹھ ہفتوں میں ڈی ڈی انڈیا کے ناظرین کی تعداد میں تقریباً 150 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ڈی ڈی انڈیا اب سیٹلائٹ، او ٹی ٹی پلیٹ فارم اورنیوز آن اے آئی آر ایپ کے ذریعے 190 سے زیادہ ممالک تک پہنچ چکا ہے۔
بی اے آرسی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ڈی ڈی انڈیا 8 ملین سے زیادہ ناظرین تک پہنچ گیا، جودیگر انگریزی خبررساں اداروں کے مقابلے سب سے زیادہ ہے۔ اس کا قریب ترین حریف ڈی ڈی انڈیا سے صرف آدھا فاصلہ طے کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ ڈی ڈی انڈیا کے ناظرین کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہوا ہے، جوگذشتہ آٹھ ہفتوں میں تقریباً 150فیصد ہے۔ جنوری 2019 میں پرسار بھارتی کے ذریعے لانچ کیا گیا ڈی ڈی انڈیا اب سیٹلائٹ، اوٹی ٹی پلیٹ فارم اور نیوز آن اے آئی آر ایپ کے ذریعے 190 سے زیادہ ممالک تک پہنچ چکا ہے۔ ڈی ڈی انڈیا نے اپنے تلخ تجزیہ، تبصرے اور جدید ترین بصری پیشکش کے ذریعے ہندوستان سے متعلق مسائل کے بارے میں خود کو عالمی سطح پر قائم کیا ہے۔
سار بھارتی بورڈ سے منظوری کے بعدجنوری 2019 میں ڈی ڈی انڈیا کو انگریزی نیوز چینل کے طور پر شروع کرنے کا عمل شروع ہوا۔ فروری 2019 میں، ڈی ڈی نیوز کو بطور ہندی نیوز چینل اور ڈی ڈی انڈیا کو انگریزی نیوز چینل کے طور پرالگ الگ کرنے کا عمل شروع ہوا۔ اس کے بعد، ستمبر 2019 میں ڈی ڈی انڈیا کو جنوبی کوریا کے پبلک براڈکاسٹر کے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر متعارف کرایا گیا۔ اسی مہینے میں بنگلہ دیش میں نجی کیبل آپریٹرس نے اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے ڈی ڈی انڈیا کو نشر کرنا شروع کیا۔ فروری 2020 میں، ڈی ڈی انڈیا نے اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہندوستان کے دورے کی کوریج کی جس کو کئی غیر ملکی ٹی وی چینلوں نے بھی نشرکیا۔
ڈی ڈی انڈیا کو مکمل انگریزی نیوز چینل کے طور پر مارچ 2020 کو لانچ کیا گیا۔ اس طرح ڈی ڈی نیوز نے ہندی کے طور پراور ڈی ڈی انڈیا نے انگریزی نیوز چینل کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ ڈی ڈی انڈیا کاپروڈکشن اور شو،ڈی ڈی نیوز پراس سے بالکل مختلف ہے۔ جنوری 2021 میں ڈی ڈی انڈیا کوامریکہ، برطانیہ اور کناڈا میں ہاٹ اسٹار پر لانچ کیا گیا۔ اسی ماہ ڈی ڈی انڈیا نے امریکہ کی 23 ریاستوں میں نشریات کے لیے آئی ٹی وی لانچ کیا۔ جنوری 2022 میں سلووینیا کے اس وقت کے وزیر اعظم کے ڈی ڈی انڈیا انٹرویو کو بین الاقوامی میڈیا نے بڑے پیمانے پرکوٹ کیا۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے دوران اسی سال فروری سے مارچ تک وہاں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو نکلالنے کے لیے ہندوستان کے 'آپریشن گنگا' کی کوریج کے لیے ڈی ڈی انڈیا کے نامہ نگاریوکرین میں تعینات تھے۔ مارچ 2022 میں 130 سے زائد ممالک میں تقسیم کے لیے یوپ ٹی وی شروع کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں اپریل 2022 میں، ڈی ڈی انڈیا رسائی کے لحاظ سے ملک کا نمبر ایک انگریزی نیوز چینل بن گیا۔ اس کے بعد ڈی ڈی انڈیا نے 8 ہفتوں (اپریل-مئی) میں ناظرین کی تعداد میں تقریباً 150 فیصد اضافہ درج کیا۔ ڈی ڈی انڈیا کے یوٹیوب چینل نے یوٹیوب پر 2 لاکھ سبسکرائبرس کو عبور کیا۔
ڈی ڈی انڈیا ہندوستان اور دنیا بھر میں پھیلے بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں کے درمیان ایک پل کا کام بھی کرتا ہے۔ یہ چینل اپنے مختلف پروگراموں کے ذریعے تمام ملکی اور عالمی پیش رفت پر ہندوستان کے نقطہ نظر کو بین الاقوامی سامعین تک پہنچاتا ہے۔ ڈی ڈی انڈیا پرکچھ اعلیٰ ویورشپ شو انڈیا آئیڈیاز، ورلڈ ٹوڈے، انڈین ڈپلومیسی، ڈی ڈی ڈائیلاگ، نیوز نائٹ وغیرہ ہیں۔ ڈی ڈی انڈیا کے علاوہ ملک بھر میں پرسار بھارتی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم بیک وقت اپنے بہت سے یوٹیوب چینلس کے ساتھ ترقی کی شاندار تاریخ رقم کر رہے ہیں، جس میں اس کے کئی یوٹیوب چینل پہلے سے ہی ملین کلب میں ہیں۔ کئی دوسرے سنگ میل کے قریب آنے کے ساتھیوٹیوب کی سبسکرپشن دوکروڑ سے زیادہ ہو رہی ہے۔ پرسار بھارتی کے 190 سے زیادہ یوٹیوب چینل علاقائی، خاص طور پر جنوب اور شمال مشرق میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔
پرسار بھارتی کے سی ای او ششی شیکھر ویمپتی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ڈی ڈی انڈیا لائیو، ڈی ڈی سہیادری، ڈی ڈی سہیادری نیوز، ڈی ڈی اوڑیہ اور میگھالیہ میں دوردرشن تورا نے ڈیجیٹل ترقی کی رفتار کو تیز کیا ہے۔ 2017میں ڈی ڈی/اے آئی آر چینلوں کا ڈیجیٹل سبسکرائبر بیس بمشکل 2 لاکھ تھا۔5 سالوں میں مجموعی سبسکرائبر بیس سو گنا بڑھ کر 2 کروڑ (20 ملین) سے زیادہ ہو گیا ہے، جس میں ڈی ڈی /اے آئی آرکے براڈکاسٹ پروفیشنلس نے تبدیلی کو قبو ل کیا ہے۔