ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ جنگ میں رہنے والے اپنے ثقافتی ورثے اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے جدید ترقیاتی عمل کا لازمی جزو بنیں۔ یہ بات صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے کہی ہے۔ وہ آج (14 مارچ 2021 کو) اترپردیش کے سون بھدر میں چپکی کے مقام پر سیوا کنج آشرم کی نئی تعمیر شدہ عمارتوں کا افتتاح کرنے کے موقع پر وہاں موجود لوگوں سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر بھگوان برسا منڈا کو یاد کر تے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ برسا منڈا نے برطانیہ کے لوگوں کے استحصال سے جنگل کی دولت اور ثقافت کو محفوظ رکھنے کے لیے انتھک جدوجہد کی۔ ان کی زندگی نہ صرف قبائلی طبقوں کے لیے بلکہ تمام شہریوں کے لیے بھی مثالی ہے اور فیضان کا ذریعہ ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ سیوا کنج سنستھان کی نو تعمیر شدہ عمارتوں کا افتتاح کرکے خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ انھوں نے یہ بات نوٹ کی کہ اسکول اور ہاسٹل کی عمارتوں کی تعمیر این ٹی پی سی کے ذریعے کی گئی ہے۔ انھوں نے سماجی فلاح وبہبود کے اس کام کے لیے این ٹی پی سی کی تعریف کی۔ انھوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ نئی تعمیر شدہ عمارتوں اور دیگر سہولتوں سے اس ادارے کے طلبا کی مجموعی ترقی میں مدد ملے گی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کا یہ یقین ہے کہ ملک کی روح دیہی اور جنگلی علاقوں پر محیط ہے۔ اگر کوئی شخص بھارت کی جڑوں سے وابستہ ہونا چاہتا ہے تو اسے کچھ وقت سون بھدر جیسی جگہ پر بتانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی ترقی کا تصور دیہی / جنگل میں رہنے والی آبادیوں کے بغیر نہیں کیا جاسکتا۔ صحیح معنی میں ملک کی ترقی ان کی ترقی کے بغیر نامکمل رہے گی۔ اس لیے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں دیہی اور جنگل میں رہنے والے لوگوں کی مجموعی ترقی کے لیے متعدد اسکیموں پر عمل کر رہے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے اس حقیقت کی تعریف کی کہ جنگل میں رہنے والے اُس وجدانی علم کی روایت زندہ رکھے ہوئے ہیں جو انھوں نے اپنے آباء واجداد سے حاصل کیا ہے اور وہ اس علم کو آگے بھی بڑھا رہے ہیں۔ زراعت سے لے کر ہنرمندی اور دستکاری تک ، انھوں نے فطرت کے ساتھ جو ہم ا ٓہنگی قائم کر رکھی ہے اس سے ہر شخص متاثر ہوتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ انھیں اعتماد ہے کہ سون بھدر کا علاقہ جو مشرقی اترپردیش کو جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، بہار اور مدھیہ پردیش کے ساتھ ملاتا ہے وہ جدید ترقی کا ایک بڑا مرکزبنے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ جنگل میں رہنے والے اپنے ثقافتی ورثے اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے جدید ترقیاتی عمل کا ایک لازمی جزو بن جائیں۔
صدر جمہوریہ یہ دیکھ کر خوش ہوئے کہ ’سیوا سمرپن سنستھان‘ کی طرف سے معدوم ہوتے ہوئے لوک فنون کو بحال کرنے اور لوک زبانوں نیز گیتوں کو محفوظ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ جنگ میں رہنے والے اپنے ثقافتی ورثے اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے جدید ترقیاتی عمل کا لازمی جزو بنیں۔ یہ بات صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے کہی ہے۔ وہ آج (14 مارچ 2021 کو) اترپردیش کے سون بھدر میں چپکی کے مقام پر سیوا کنج آشرم کی نئی تعمیر شدہ عمارتوں کا افتتاح کرنے کے موقع پر وہاں موجود لوگوں سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر بھگوان برسا منڈا کو یاد کر تے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ برسا منڈا نے برطانیہ کے لوگوں کے استحصال سے جنگل کی دولت اور ثقافت کو محفوظ رکھنے کے لیے انتھک جدوجہد کی۔ ان کی زندگی نہ صرف قبائلی طبقوں کے لیے بلکہ تمام شہریوں کے لیے بھی مثالی ہے اور فیضان کا ذریعہ ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ سیوا کنج سنستھان کی نو تعمیر شدہ عمارتوں کا افتتاح کرکے خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ انھوں نے یہ بات نوٹ کی کہ اسکول اور ہاسٹل کی عمارتوں کی تعمیر این ٹی پی سی کے ذریعے کی گئی ہے۔ انھوں نے سماجی فلاح وبہبود کے اس کام کے لیے این ٹی پی سی کی تعریف کی۔ انھوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ نئی تعمیر شدہ عمارتوں اور دیگر سہولتوں سے اس ادارے کے طلبا کی مجموعی ترقی میں مدد ملے گی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کا یہ یقین ہے کہ ملک کی روح دیہی اور جنگلی علاقوں پر محیط ہے۔ اگر کوئی شخص بھارت کی جڑوں سے وابستہ ہونا چاہتا ہے تو اسے کچھ وقت سون بھدر جیسی جگہ پر بتانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی ترقی کا تصور دیہی / جنگل میں رہنے والی آبادیوں کے بغیر نہیں کیا جاسکتا۔ صحیح معنی میں ملک کی ترقی ان کی ترقی کے بغیر نامکمل رہے گی۔ اس لیے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں دیہی اور جنگل میں رہنے والے لوگوں کی مجموعی ترقی کے لیے متعدد اسکیموں پر عمل کر رہے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے اس حقیقت کی تعریف کی کہ جنگل میں رہنے والے اُس وجدانی علم کی روایت زندہ رکھے ہوئے ہیں جو انھوں نے اپنے آباء واجداد سے حاصل کیا ہے اور وہ اس علم کو آگے بھی بڑھا رہے ہیں۔ زراعت سے لے کر ہنرمندی اور دستکاری تک ، انھوں نے فطرت کے ساتھ جو ہم ا ٓہنگی قائم کر رکھی ہے اس سے ہر شخص متاثر ہوتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ انھیں اعتماد ہے کہ سون بھدر کا علاقہ جو مشرقی اترپردیش کو جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، بہار اور مدھیہ پردیش کے ساتھ ملاتا ہے وہ جدید ترقی کا ایک بڑا مرکزبنے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ جنگل میں رہنے والے اپنے ثقافتی ورثے اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے جدید ترقیاتی عمل کا ایک لازمی جزو بن جائیں۔
صدر جمہوریہ یہ دیکھ کر خوش ہوئے کہ ’سیوا سمرپن سنستھان‘ کی طرف سے معدوم ہوتے ہوئے لوک فنون کو بحال کرنے اور لوک زبانوں نیز گیتوں کو محفوظ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔