صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج (4 مئی 2022) آسام کے تمول پور میں بوڈو ساہتیہ سبھا کی 61ویں سالانہ کانفرنس میں شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ مرکزی حکومت اور شمال مشرقی خطہ کی ریاستی حکومتوں کی مشترکہ کوششوں سے خطے میں ہم آہنگی اور امن کی فضا مضبوط ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تبدیلی میں ترقیاتی کاموں کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے اس تبدیلی کے لیے مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں اور علاقے کے باشندوں کی تعریف کی۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ مئی کا مہینہ بوڈو لوگوں کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ وہ یکم مئی کو بوڈوفا اپیندر ناتھ برہما کو یاد کرتے ہیں ،جو ان کی برسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بوڈوفا نے ’’جیو اور جینے دو‘‘ کا پیغام عام کیا تھا۔ بوڈو خود شناسی کا شعور رکھتے ہوئے تمام برادریوں کے ساتھ ہم آہنگی برقرار رکھنے کا ان کا پیغام ہمیشہ کے لیے اہم رہے گا۔
صدر جمہوریہ نے بوڈو زبان، ادب اور ثقافت کو مضبوط بنانے میں گزشتہ 70 سالوں سے انمول شراکت کے لیے بوڈو ساہتیہ سبھا کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ بوڈو ساہتیہ سبھا کے بانی صدر جوئے بھدرا ہگزیر اور جنرل سکریٹری سونارام تھوسن نے بوڈو زبان کو تسلیم کروانے میں قابل ستائش کوششیں کی ہیں۔ اس سبھا نے بوڈو زبان کو اسکولی تعلیم کے ذریعہ اور اعلیٰ تعلیم میں جگہ دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
صدر جمہوریہ ہند نے مزید کہا کہ اب تک 17 ادیبوں کو بوڈو زبان میں ان کے کاموں کے لیے ساہتیہ اکادمی ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔ اور ان میں سے 10 کو شاعری کے لیے ایوارڈ دیا گیا ہے۔ یہ بوڈو ادیبوں میں شاعری کی طرف فطری رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ بہت سی خواتین بوڈو ادب کی مختلف اصناف میں لکھ رہی ہیں۔ لیکن یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ صرف دو خواتین سینئر مصنفین میں شامل ہیں، جنہیں اصل کاموں کے لیے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ملا ہے۔ انہوں نے 'بوڈو ساہتیہ سبھا' پر زور دیا کہ وہ خواتین مصنفین کی حوصلہ افزائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادب کو زندہ اور اہم رکھنے کے لیے نوجوان نسل کی شرکت بہت ضروری ہے۔ اس لیے بوڈو ساہتیہ سبھا کی طرف سے نوجوان مصنفین کی بھی خصوصی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔
صدر جمہوریہ کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ دیگر زبانوں کے کاموں کا بوڈو زبان میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ ترجمہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی بھی متحرک ادبی برادری کی خصوصیت ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اس طرح کا ترجمہ شدہ ادب بوڈو زبان کے قارئین کو دیگر ہندوستانی زبانوں کے ساتھ ساتھ عالمی ادب سے بھی واقفیت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ مقامی زبانوں کا تحفظ اور فروغ معاشرے اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے حکومت آسام سے اپیل کی کہ وہ بوڈو زبان کے فروغ کے لیے کوششیں کرے۔