پریس کونسل آف انڈیا نے نئی دہلی میں اسکوپ کنونشن میں ’’تعمیر قوم میں میڈیا کا کردار.‘‘ کے موضوع پر نیشنل پریس ڈے منایا۔ اطلاعات و نشریات، نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے اس تقریب میں مہمان ذی وقار کے طور پر شرکت کی . اور انہوں نے ’’نارمس آف جرنالسٹک کنڈکٹ، 2022‘‘ کا اجراء کیا۔ بھارت کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے پر. آزادی کا امرت مہوتسو مناتے ہوئے، معززین نے ’تعمیر ملک میں میڈیا کا کردار‘ کے موضوع پر غورو خوض کیا. جس کا مقصد ان قابل فہم راستوں کا پتہ لگانا. اور جائزہ لینا ہے جو بھارتی میڈیا، جسے جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے. کے معیارات کے تحفظ کے لیے راستہ ہموار کر سکیں۔
نیشنل پریس ڈے – 16 نومبر – بھارت میں آزاد اور ذمہ دار پریس کی ایک علامت ہے۔ یہ وہ دن ہے جس دن پریس کونسل آف انڈیا نے ایک اخلاقی نگراں کے طور پر کام کرنا شروع کیا تھا، جس کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا تھا کہ پریس اعلیٰ معیارت کو برقرار رکھے جیسا کہ اس طاقتور وسیلے سے توقع تھی، بلکہ یہ امید بھی تھی کہ یہ کسی بھی طرح کے خارجی عوامل کے اثرات اور دھمکیوں سے متاثر نہ ہو۔حالانکہ دنیا بھر میں متعدد پریس اور میڈیا کونسل ہیں، تاہم پریس کونسل آف انڈیا واحد ایسا ادارہ ہے جسے پریس کی آزادی کے تحفظ کے تئیں اپنے فرض کے طور پر سرکاری اداروں پر بھی اختیار حاصل ہے۔
افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے، اطلاعات و نشریات، نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے اپنی بات کی شروعات جناب سواپن داس گپتا کی تعریف کرتے ہوئے کی. جنہوں نے آج کے غوروخوض کے موضوع’. ’تعمیر ملک میں میڈیا کا کردار‘‘ پر ماہرانہ انداز میں فصاحت کے ساتھ اپنے نظریات پیش کیے تھے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ. ’’یہ ان جید شخصیات کے تئیں خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک اہم موقع ہے. جنہوں نے پریس کو ایک طاقتور آواز اور ہماری جمہوریت کا ایک قابل قدر چوتھا ستون بنایا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری جدوجہد آزادی کے قدآور. قائدین کی پریس میں شمولیت سے انہیں اس امر کو یقینی بنانے میں مدد ملی.
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ. ’’افسوس کی بات یہ ہےکہ، پریس کی آزادی کے لائٹ ہاؤس کے طور پر وجود میں آنے کے ایک دہائی کے اندر. پریس کونسل آف انڈیا کو ختم کرنے کے ساتھ ہی بنیادی حقوق بھی ختم کر دیے گئے۔ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ کونسل کو پارلیمنٹ کے. ایک نئے قانون کے ذریعہ بحال کیا گیا. جس کی قیادت کسی اور نے نہیں بلکہ اطلاعات و نشریات کے وزیر کے طور پر. جناب ایل کے اڈوانی جی نے کی ۔ایک ملک کے طور پر پھر ہم نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا. حالانکہ ناقابل قبول بندشوں ، جیسا کہ آئی ایکٹ کی 66اے کے ذریعہ نافذ کی گئیں، کی شکل میں دھکے لگتے رہے۔ اسے سپریم کورٹ کے ذریعہ منصفانہ طور پر ختم کر دیا گیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…