و زیراعظم جناب نریندر مودی نے کیدارناتھ میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیادرکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔
وزیراعظم نے شری آدی شنکر آچاریہ سمادھی کا افتتاح کیا اور شری آدی شنکرآچاریہ کے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔انہوں نے بنیادی ڈھانچے سے متعلق چلائے جانےو الے کاموں کا جائزہ بھی لیا۔وزیراعظم نے کیدارناتھ مندر میں پرارتھنا بھی کی۔کیدارناتھ کی تقریب کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں 12 جیوتر لنگوں ، 4دھاموں میں اور عقیدت کے بہت سے مقامات پر بھی پرارتھنا اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ ان تمام تقریبات کو کیدارناتھ کی اہم تقریب سے منسلک کیا گیا ہے۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بھارت کی عظیم روحانی رشی روایت کی تعریف کی اور کیدارناتھ آنے کے اپنے ناقابل بیان احساس کا اظہار کیا۔گزشتہ روز نوشیرہ میں فوجیوں کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز دیوالی کے دن انہوں نے 130 کروڑ ہندوستانیوں کے احساسات کو فوجیوں تک پہنچایا اور آج گووردھن پوجا کے موقع پر وہ فوجیوں کی سرزمین پر موجود ہیں ، جہاں پر باباکیدار کی متبرک موجودگی بھی ہے ۔ وزیراعظم نے رام چرت مانس کی چوپائیوں کا حوالہ بھی دیا: 'अबिगत अकथ अपार, नेति-नेति नित निगम कह' اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ تجربات اتنے فوق الفطرت اور ایسے لامحدود ہوتے ہیں کہ ان کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہی مجھے بابا کیدار ناتھ کی پناہ میں آکر محسوس ہوا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی سہولیات مثلاََ شیلٹروں تسہیل کے مراکز سے پجاریوں او ر بھگتو ں کی زندگی میں آسانی آئے گی اور وہ اس تیرتھ استھان کے روحانی تجربے میں پوری طرح ڈوب سکیں گے۔ سال 2013 میں کیدارناتھ میں آنے والے سیلاب کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ برسوں پہلے سیلاب سے جو نقصان ہوا تھا اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا‘‘ جولوگ یہاں آیاکرتے ہیں، وہ سوچتے ہیں کہ کیا ہمارا کیداردھام ایک بار پھر کھڑا ہوگا ؟ لیکن میرے اندر کی آواز کہہ رہی تھی کہ یہ پہلے سے زیادہ فخر کے ساتھ کھڑ ا ہوگا۔’’ وزیراعظم نے کہا کہ بھگوان کیدار کی مہربانی سے اور آدی شنکر آچاریہ کی تحریک سے اور بھج زلزلے کے بعد اس سلسلے میں انتظامات کرنے کے اپنے تجربےسے وہ ان مشکل لمحات میں مددکرسکے ۔ انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا ذکرکیا اور کہا کہ یہ ان پر کی جانے والی کرپا ہی ہے کہ وہ اس مقام کی خدمت کرسکے ،جس نے ان کی زندگی میں اس سے قبل ان کی نشوونما کی ۔انہوں نے تمام ورکرز ، پجاریوں ، پجاریوں کے راول خاندانوں ، افسروں اور وزیراعلیٰ کا دھام میں مسلسل ترقیاتی کاموں کو جاری رکھنے کے لئے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ڈرون اور دیگر ٹکنالوجیز کے ذریعہ کام کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ‘‘ اس قدیم سرزمین پر جدیدیت کےساتھ روحانیت کا یہ اشتراک ، یہ ترقیاتی کام بھگوان شنکر کی کرپا کا نتیجہ ہیں۔ ’’
آدی شنکر آچاریہ کا ذکر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ سنسکرت میں شنکر کا مطلب "शं करोति सः शंकरः".ہے ۔ یعنی جو فلاح کرتا ہے وہ شنکر ہے ۔اس گرامر کی آچاریہ شنکر نے براہ راست تصدیق کی ۔ انہو ں نے کہا کہ ان کی زندگی غیر معمولی تھی ،کیونکہ وہ عام لوگوں کی بہبود کے لئے وقف تھی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ جب روحانیت اور مذہب فرسودہ رسومات میں تبدیل ہوگئے ہیں جبکہ بھارتی فلسفہ انسانی بہبود کی بات کرتا ہے اور زندگی کو کلّی اعتبارسے دیکھتا ہے ۔ آدی شنکر آچاریہ نے معاشرے کو اس حقیقت سے آگاہ کرنے کے لئے کام کیا۔
وزیراعظم نے زوردے کر کہا کہ آج ہماری ثقافتی وراثت اور اعتقاد کے مراکز کو مناسب فخر کے ساتھ دیکھا جارہا ہے۔ وہ اسی کے مستحق ہیں اور انہیں اسی طرح دیکھا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا‘‘ ایودھیا میں بھگوان شری رام کا ایک شاندار مندرتعمیر کیا جارہا ہے ۔ ایودھیاکو اپنی شان واپس مل رہی ہے ۔ محض دورو ز قبل پوری دنیا نے ایودھیا میں شاندار دیپوتسو دیکھا۔ آج ہم اس بات کا تصور کرسکتے ہیں کہ بھارت کی قدیم ثقافتی شکل کیا ہونی چاہئے۔’’ وزیراعظم نے کہا کہ آج بھارت اپنی وراثت کے بارے میں پُر اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا : ‘‘ آج بھارت نے اپنے لئے مشکل اہداف اور معینہ مدت قائم کی ہے۔آج معینہ مدت اور اہداف کے بارے میں ہچکچاہٹ بھارت کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔’’ جنگ آزادی کے مجاہدین کی خدمات کا ذکرکرتے ہوئے وزیراعظم نے اہل وطن سے کہا کہ وہ بھارت کی شاندار جنگ آزادی سے متعلق مقامات اور مقدس تیرتھ کے مقامات کودیکھیں اور بھارت کی روح سے واقف ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اکیسویں صد ی کی تیسری دہائی کا تعلق اتراکھنڈ سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چار دھام روڈ پروجیکٹ پر کام بہت تیزی سے چل رہا ہے ۔ یہ سڑک چار دھام ہائی و یزسے جُڑ ے گی۔ مستقبل میں ،کام شروع کیا جاچکا ہے کہ بھگت کیدارناتھ جی میں کیبل کار کے ذریعہ آسکیں گے۔ قریب ہی مقدس ہیم کنڈ صاحب جی بھی ہیں۔ ہیم کنڈ صاحب جی میں درشن کرنے کوآسان بنانے کے لئے ایک راپ وے تیار کرنے پر بھی کام چل رہا ہے ۔انہوں نے کہا:‘‘زبردست امکانات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور اتراکھنڈ کے عوام کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد کرتے ہوئے ریاستی حکومت اتراکھنڈ کی ترقی کے مہایگیہ میں مصروف ہے ۔’’
وزیراعظم نے کورونا کے خلاف لڑائی میں اتراکھنڈ نے جس ڈسپلن کا مظاہرہ کیا اس کی تعریف کی ۔ جغرافیائی مشکلات پر قابو پاتے ہوئے آج اتراکھنڈ اور اس کے عوام نے 100فیصد ایک خوراک کا نشانہ حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتراکھنڈ کے لوگوں کی طاقت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتراکھنڈ بہت اونچے مقام پر واقع ہے ۔ میرا اتراکھنڈ اپنی اونچائی سے بھی زیادہ بلندیاں سرکرے گا۔’’
شری آدی شنکر آچاریہ سمادھی کو 2013 کے سیلاب میں تباہی کے بعد پھر سے تعمیر کیا گیا ہے۔تعمیر نو کے پورے کام کو وزیر اعظم کی رہنمائی میں انجام دیا گیا ہے ،جنہوں نے پروجیکٹ کے کام کاج کا مسلسل جائزہ لیا ہے اورنگرانی کی ہے ۔ آج بھی وزیراعظم نے سرسوتی آستھا پتھ کے ساتھ ساتھ جاری کام کاج ، حال ہی میں مکمل کئے گئے کلیدی بنیادی ڈھا نچہ پروجیکٹوں کا جائزہ لیا ۔ جن میں سرسوتی پشتہ دیوار آستھا پتھ اور گھاٹ ، منداکنی پشتہ دیوار آستھا پتھ ، تیرتھ پروہت ہاؤسیز او ر دریائے منداکنی پر گروڑ چٹی برج شامل ہے ۔ یہ پروجیکٹ 130 کروڑروپے سے زیادہ کی لاگت سے مکمل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے 180 کروڑروپے سے زیادہ مالیت کے کئی پروجیکٹوں کے لئے سنگ بنیاد بھی رکھے ۔ ان پروجیکٹوں میں سنگم گھاٹ ، فرسٹ ایڈ اور ٹورسٹ فیسیلی ٹیشن سینٹر ایڈمن آفس اور اسپتال ، دو گیسٹ ہاؤسز ، پولیس اسٹیشن ، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ، منداکنی آستھا پتھ کیو مینجمنٹ اور رین شیلٹر اورسرسوتی سوِک امینیٹی بلڈنگ شامل ہیں۔
*************