وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 2؍ جولائی 2022 کو تلنگانہ میں بھارت ڈائنامکس لمٹیڈ کی بھانور یونٹ کا دورہ کیا اور ڈیفنس پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ (ڈی پی سیکٹر انڈر ٹیکنگ) کے ذریعے قائم کی گئی مینو فیکچرنگ یونٹوں کو قوم کے لئے وقف کیا۔ ان میں بھانور یونٹ میں وار ہیڈ فسیلٹی اور کنچن باغ یونٹ میں ایک ریڈیو فرایکوئنسی (آر ایف) سیکر فسیلٹی شامل ہیں۔
بی ڈی ایل کے تحقیق کاروں، انجینئروں، تکنیکی افراد اور دیگر عملے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے مینو فیکچرنگ یونٹوں کے افتتاح کو دفاع کے شعبے کو مضبوط کرنے اور وزیراعظم جناب نریندر مودی کے آتم نربھر بھارت کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے ڈی پی ایس یو کے وعدے کی تکمیل قرار دیا۔ انہوں نے بی ڈی ایل کی اس بات کے لئے بھی تعریف کی کہ وہ غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ مل کر ملک کے اندر مال تیار کر کے خود کفالت کی جانب ایک مثبت رُخ پر ہے اور یہ میک اِن انڈیا، میک فار دی ورلڈ کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کمپنی کو اگلے 5 برس کے لئے اندرون ملک تیاری کا منصوبہ تیار کرنے پر مبارکباد دی، جس میں سے 2 سال کا مقررہ نشانہ حاصل کیاجا چکا ہے۔
آر ایف سیکر فسیلٹی،جس کا وزیر دفاع نے ورچوئل طریقےسے افتتاح کیا تھاآر ایف سیکر ز کی تیاری اور جانچ کا مربوط مرکز ہے۔ سیکر ایک اہم ترین اور پیچیدہ ٹیکنالوجی والا ذیلی نظام ہے، جو مستقبل میں ٹارگٹ کا پتہ لگانے کے لئے میزائلوں میں استعمال ہوگا۔ یہ فسیلٹی بی ڈی ایل نے 50 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے قائم کی ہے۔ وزیر دفاع نے بی ڈی ایل کو دنیا بھر کی ان چند کلیدی کمپنیوں کے گروپ میں شامل ہونے پر مبارکباد دی، جو سیکرز تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ فسیلٹی میزائل کی تیاری میں آتم نربھرتا حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اعتماد کا اظہار کیا کہ وار ہیڈ فسیلٹی سے مستقبل کے لئے سازگار وار ہیڈز کے شعبے میں وسعت آئے گی اور ہندوستان اس شعبے میں خودکفالت حاصل کرے گا۔ اس فسیلٹی کے افتتاح کے ساتھ بی ڈی ایل نے خود کفالت کی جانب ایک اور قدم اٹھایا ہے اور اسے موجودہ اور مستقبل کے دونوں طرح کے میزائلوں کی تیاری کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
ٹیکنالوجی کے ہر وقت بدلتے ڈھنگ اور بدلتے وقت میں وار ہیڈز میں ان کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر دفاع نے دیہی صلاحیتوں کے ساتھ ٹیکنالوجی کے محاذ پر خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے دفاعی سازوسامان کے تمام فریقوں، مسلح افواج، سائنسدانوں، ماہرین تعلیم اور صنعت سے کہا کہ وہ ہمہ وقت تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے مال تیار کریں اور نظام وضع کریں۔
وزیر دفاع نے دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی تنظیموں اور تعلیمی اداروں کے درمیان طویل مدتی ساجھیداری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اس طویل مدتی ساجھیداری سے ماہرین تعلیم کو کلیدی تکنیکی مسائل پر کام کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ تمام فریقوں کے لئے فائدہ صورتحال ہوگی اور اس سے ملک میں دفاع کا ایکو سسٹم مستحکم ہوگا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے بی ڈی ایل کی ستائش کی، جو تیسر ے مرحلے کے ٹینک شکن گائڈڈ میزائل اموگھا کی تحقیق و ترقی پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گائڈڈ میزائل کی تیاری کے مربوط پروگرام میں ڈی پی ایس یو کا اہم رول ہے۔ یہ پروگرام ہندوستان کے میزائل مین اور سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی نگرانی میں 1980 کی دہائی میں شروع کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر کلام نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ‘‘ اس دنیا میں خوف کی کوئی جگہ نہیں ہے، صرف طاقت ہی طاقت کی عزت کرتی ہے۔ ’’وزیر دفاع نے کہا کہ بی ڈی ایل اس جانب پوری لگن کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
رکشا منتری نے بی ڈی ایل کی جانب سے مسلح افواج کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے اس کے کلیدی رول کو سراہا اور ان کامیابیوں کو اس بات کا ثبوت قرار دیا کہ فوج میں اندرون ملک تیار سازوسامان شامل ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی ڈی ایل کے تیار کردہ کئی سازوسامان کو حال ہی میں جاری تین مثبت اندرون ملک تیاری کی فہرست میں جگہ ملی ہے، جس سے کمپنی کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا اور مال کی بر وقت ڈلیوری میں مدد بھی ملے گیی۔
دفاع کے شعبے میں تمام رکاوٹوں پر قابو پانے اور انقلابی اصلاحات لینے کے حکومت کے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ مسلح افواج کو چاق و چوبند، جدید اور عالمی درجے کی فوج بنانا ہماری اعلیٰ ترجیح ہے۔ انہوں نے اگنی پتھ اسکیم کو ایک ایسی انقلابی اصلاح قرار دیا، جو ہمارے ملک مسلح افواج اور نوجوانوں کے لئے سودمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی ملکوں کے دفاعی نظام کا مطالعہ کیا اور ان سے اخذ کردہ نتائج کو اپنے بنیادی حقائق سے ہم آہنگ کر کے یہ منصوبہ تیار کیا۔ ہندوستانی فضائیہ کو اگنی پتھ اسکیم کے تحت بھاری تعداد میں درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ دیگر افواج میں بھی اسی جوش و خروش کا مظاہرہ ہونے کی امید ہے۔ ہمارے نوجوان سامنے آئیں اور ملک کی خدمت انجام دینے کے اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھائیں۔
وزیر دفاع نے چند دیگر اصلاحات کا بھی ذکر کیا، مثلاً چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کا قیام، فوجی امور کے ڈپارٹمنٹ کی تشکیل اور دفاعی سازوسامان کی تیاری میں نجی شعبے کی شمولیت وغیرہ۔ انہوں نے تمام فریقوں سے کہا کہ وہ اپنی تیاریوں کو بڑھائیں، تحقیق و ترقی پر اور زیادہ سرمایہ کاری کریں اور عالمی مارکٹس کی کھوج کر کے خود کو وسعت دیں۔
اس موقع پر بی دی ایل کی وشاکھا پٹنم کی یونٹ میں سنٹرل اسٹوریج فسیلٹی کا بھی وزیر دفاع نے ورچوئل طریقے سے افتتاح کیا۔ جدید ترین سہولتوں سے لیس اس فسیلٹی میں اسٹوریج کا جدید نظام موجود ہے۔ یہ فسیلٹی 4.90 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کرائی گئی ہے۔
رکشا منتری نے مغربی گوداوری ضلع کے ملٹری مادھو رام ویلیج میں گورنمنٹ جونیئر کالج میں بنیادی ڈھانچے کی کئی سہولتوں (کمیونٹی ہال، جمنازیم اور سائنس لیباریٹری)، ضلع پریشد اسکول میں نئے اضافی کمروں کا ورچوئل طریقے سے افتتاح کیا۔ مادھو رام ویلیج کو عام طور پر ملٹری مادھورام گاؤں کے نام سے جانا جاتا ہے، کیونکہ یہاں سے بڑی تعداد میں جوان فوج میں بھرتی ہوئے ہیں۔ بی ڈی ایل نے اس گاؤں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جو کہ سماجی ذمہ داری کے تحت ہے اور 4.5 کروڑ کی لاگت سے یہاں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرائی ہے۔
بی ڈی ایل کے احاطے میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے ایک مجسمے کی جناب راج ناتھ سنگھ نے نقاب کشائی کی۔ سی ایم ڈی، بی ڈی ایل کموڈ ور سدھارتھ مشرا (ریٹائرڈ) اور وزارت دفاع کے اعلیٰ افسران اس موقع پر موجود تھے۔