Urdu News

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے غیر سرکاری ڈائریکٹروں کو ’آتم نر بھر بھارت‘ کا ہدف حاصل کرنے کی تلقین کی

رکشا منتری نے جموں و کشمیرکےراجوری میں، آرمی بیس کیمپ کا دورہ کیا

 

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے دفاعی پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگس (ڈی پی ایس یوز) کے غیر سرکاری ڈائریکٹروں (این او ڈیز) سے کہا ہے کہ وہ ’دفاع میں آتم نربھرتا ‘ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کے ہموار نفاذ کو یقینی بنائیں۔ وہ 13 جولائی 2022 کو نئی دہلی میں محکمہ دفاعی پیداوار کے زیر اہتمام اپنی نوعیت کی پہلی ورکشاپ کے دوران ڈی پی ایس یو کے سی ایم ڈیز اور این او ڈیز سے خطاب کر رہے تھے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ملک خود انحصاری اور فعال ہونے کی سمت میں  ایک عبوری دور کا مشاہدہ کررہا ہے اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ’آتم نر بھر بھارت‘ کے وژن کی تکمیل کے لیے اجتماعی کوششیں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے خود انحصاری کے حصول کے لیے ایم او ڈی کے ذریعے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا ذکر کیا جن میں  دفاعی تحویل  کا طریقہ کار 2020 کے تحت دفاعی آلات/ پلیٹ فارم کے حصول کے عمل کو آسان بنانا، آفسیٹ رہنما خطوط میں لچک ،خودکار روٹ کے تحت ایف ڈی آئی کی حد میں 74 فیصد اور سرکاری روٹ کے تحت 100 فیصد تک اضافہ، لائسنس کے حصول کے عمل کو آسان بنانا،  انوویشنز فار ڈیفنس ایکسی لینس (آئی ڈی ای ایکس) اقدام کا آغاز اور دفاعی شعبے میں مصنوعی ذہانت کا  بہتر استعمال شامل ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ وزارت دفاع نے 2025 تک دفاعی پیداوار کا 1.75 لاکھ کروڑ روپے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس میں 35000 کروڑ روپے کی برآمد بھی شامل ہے۔ انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ ڈی پی ایس یوز 70-80 فیصد کی شراکت کے ساتھ اس ہدف کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے، انھوں نے سی ایم ڈیز اور این او ڈیز پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیےمل جل کر کام کریں  کہ  پبلک سیکٹر  کی یہ کمپنیاں مختلف شعبوں میں  دنیا کی بہترین کمپنیوں میں جگہ بناسکیں ۔

وزیر دفاع نے این او ڈیز کو ڈی پی ایس یوز اور ایم او ڈی کے درمیان ایک پل قرار دیا جو نہ صرف پبلک سیکٹر کی کمپنیوں میں کارپوریٹ گورننس کو مضبوط کرتا ہے، بلکہ اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ کام حکومت کی پالیسیوں کے مطابق انجام دیا جاسکے ۔ تجاویز/مشورے  دینے کی آزادی کو اپنی سب سے بڑی طاقت قرار دیتے ہوئے انھوں نے این او ڈیز سے اپیل  کی کہ وہ حکومت کے مقاصد کے مطابق انتظامیہ کی کارکردگی کی جانچ کریں۔ مثبت معلومات اور تعمیری تنقید کے ذریعے فیصلہ سازی  کے عمل میں قدر میں اضافہ کریں اور ڈی پی ایس یوز، حکومت اور سب سے بڑھ کر قوم کے مفادات کا تحفظ کریں۔

جناب راجناتھ سنگھ نے این او ڈیز کو ایسے چوکس رکھوالے  قرار دیا جو حکمت عملی، کارکردگی، رسک مینجمنٹ، وسائل، اہم تقرریوں، سی ایس آر، پائیدار ترقی اور ڈی پی ایس یوز کے طرز عمل کے معیارات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انھوں نے ڈی پی ایس یوز کو ان کے اہداف تک پہنچنے میں مدد کرنے میں این او ڈیز کے قابل قدر تعاون پر روشنی ڈالیاور  ان پر زور دیا کہ وہ نجی شعبے میں مروجہ بہترین طور طریقوں کو متعارف کرائیں اور پالیسی سازی میں بصیرت اور رہنمائی کا اشتراک کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ این او ڈیز کو زیادہ سے زیادہ آر اینڈ ڈی کے لیے ڈی پی ایس یوز کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور انہیں بامعنی  خطرات  اٹھانے کے لیے ترغیب دینا چاہیے۔ حالیہ برسوں میں ڈی پی ایس یوز کی ان کی شاندار کارکردگی کیلئے  تعریف کرتے ہوئے، وزیر دفاع نے سی ایم ڈیز سے این او ڈیز کی تجاویز/مشوروں  پر مناسب کارروائی کرنے کی درخواست کی ۔

اپنے اختتامی کلمات میں، دفاع کے وزیر مملکت اجے بھٹ نے ڈی پی ایس یوز کے سی ایم ڈیز سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے این او ڈیز کی صلاحیتوں کا  استعمال کریں جن کے پاس مہارت، تجربہ، آزادی اور نجی شعبے کی معلومات کا مناسب توازن ہو۔ انہوں نے نشان دہی کی کہ این او ڈیز کارپوریٹ گورننس کے اصولوں کو فروغ دے سکتے ہیں اور ڈی پی ایس یوز کی ساکھ اور جوابدہی کو بڑھا سکتے ہیں، اس طرح ان کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے این او ڈیز پر زور دیا کہ وہ انتظامیہ اور حصص داروں کے مفادات کے درمیان توازن قائم کریں اور فیصلہ سازی میں اپنا تعاون دیں ۔

این او ڈیز کے کردار اور ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے سکریٹری  دفاع ڈاکٹر اجے کمار نے، ان پر زور دیا کہ وہ خود انحصاری  کے حصول کی سمت میں ڈی پی ایس یوز کی کوششوں پر زور دیں۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ مسلح افواج کے لیے مقامی جدید ترین ٹیکنالوجیز/سامان تیار کرنے اور برآمدات بڑھانے کے لیے قیمتی تجاویز/ مشورے فراہم کریں، جس میں صنعت، اکیڈمی اور اسٹارٹ اپس کے ساتھ تعاون بڑھانے پر توجہ دی جائے۔ انھوں نے ڈی پی ایس یوز کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کے لیے این او ڈیز کی فعال شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے ایک لائحہ عمل بنانے پر زور دیا جو 20 بھارتی دفاعی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو 2047 تک دنیا کے 100 اعلیٰ دفاعی اداروں میں شامل کر اسکے۔

ورکشاپ کا مقصد این او ڈیز کو ان کے کردار اور ذمہ داریوں کے تئیں حساس بنانا اور ڈی پی ایس یوز کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کرنا تھا۔ این او ڈیز سینٹرل  پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے بورڈ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ ایک آزاد فیصلہ لانے میں مدد کرتے ہیں، بورڈ اور مینجمنٹ کی کارکردگی کے جائزے میں ایک معروضی نظریہ پیش کرتے ہیں ،کمپنی کی مصنوعات اور خدمات کے لئے معیار ات کی سہولت بہم پہنچاتے ہیں ، حصص داروں کے مفادات میں توازن پیدا کرتے ہیں  اور کمپنی کی طرف سے گرین ٹیکنالوجیز اور وسائل کے تحفظ کے طور  طریقوں کو اپنانے کی خاطر  حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

Recommended