راجدھانی رانچی کی فضاوں میں رسیلے اور میٹھے آموں کی خوشبو گھلنے لگی ہے۔ آم ذائقے کے ساتھ صحت کے لئے کافی فائدے مندبھی ہے۔ آم کو پھلوں کاراجہ کہا جاتا ہے۔ موسم گرما آم کے بغیر ادھورا ہے۔ سڑکوں کے کنارے اور دکانوں میں سجے عام لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔ اس وقت آم کی کئی اقسام ابتدائی مرحلے میں ہی مارکیٹ میں دستک دے چکی ہیں۔ فی الحال ان کی قیمت40 سے 100 روپے تک ہے۔
سب سے مہنگا ہے الفانسو آم
الفانسو آم کی ایک خاص قسم ہے، جو سب سے مہنگا ہے۔ اسے اعلیٰ معیار کا سمجھا جاتا ہے۔ الفانسو دوسرے آموں کی طرح وزن کے حساب سے نہیں بلکہ درجن کے حساب سے فروخت ہوتا ہے۔ ممبئی سے درآمد کیے جانے والے اس آم کی قیمت رانچی کے بازاروں میں 1500 روپئے درجن ہے۔ یہ ہر جگہ دستیاب بھی نہیں ہیں۔
رانچی کے ڈیلی مارکیٹ کے پھل فروشوں کا کہنا ہے کہ یہ ممبئی سے درآمد کیا جاتا ہے۔ اسے خریدنے کے لیے گاہک بھی کم آتے ہیں۔ یہاں سستا ہونے کی وجہ سے گلاب خس کا آم مختلف چوک اور چوراہوں پر دستیاب ہے۔ٹھیلے کے ذریعے دکاندار اس کے ساتھ گلیوں میں گھومتے نظر آ رہے ہیں۔
بازار میں طوطہ پری، بیگن پھلی اور ہمساگر آم پہلے ہی منڈی میں پہنچ چکے تھے۔ اب بنگال سے لنگڑا آم بھی پہنچ گیا ہے۔ حالانکہ وقت سے قبل ہی زیادہ گرمی پڑنے اور اس کی پیداوار کرنے والی ریاستوں میں حال میں آئی آندھی اور بارش کی وجہ سے بور جھڑ جانے کی وجہ سے اس سال آم کی فصل کافی کم ہے۔
آم ہر سال مئی میں آتے ہیں لیکن اس بار اپریل سے ہی منڈی میں آم آنا شروع ہو گئے ہیں۔ آم مہنگا ہونے کی وجہ سے عام آدمی کی پہنچ سے دور ضرور ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ بتدریج آمد بڑھنے سے قیمتیں کم ہوں گی اور خریداری بڑھے گی۔
20 دن میں آئے گادسہری
ہنو کے پھل فروش ویریندر کمار کا کہنا ہے کہ اس سال آم کی فصل کو ہر جگہ نقصان پہنچا ہے۔ مارچ اپریل کے مہینے میں گرمی کی تپش اور بارش کی بے رخی کے باعث آم کے بور اور کچے آم پہلے ہی کافی کم ہو چکے تھے۔ اس کا براہ راست اثر آم کی پیداوار پر پڑا۔ ایسے میں آم مہنگا ہونے جا رہا ہے۔ آم کی قیمتیں گزشتہ سال مئی کے مقابلے دوگنی ہیں۔ تاجروں نے بتایا کہ مقامی آم بیجو، کلمی وغیرہ ایک ہفتے میں مارکیٹ میں آجائیں گے۔ دسہری آم بھی 15 سے 20 دنوں میں اتر پردیش سے آنا شروع ہو جائیں گے۔ بھاگلپور کا لنگڑا آم ایک ماہ بعد ہی آئے گا۔ جب تمام آم مارکیٹ میں آجائیں گے تو قیمتیں کم ہوں گی۔
آم کی اقسام اور ان کی قیمت
الفانسو – 1500 روپے فی درجن،گلاب خس – 80 سے 100 روپے فی کلو،بینگن پھلی – 100 روپے فی کلو،طوطہ پری – 50 روپے فی کلو،ہمساگر – 100 روپے فی کلو،لنگڑا (بنگال) 130 روپے فی کلو
آم کھانے کے بے شمار فائدے
آم میں پوٹاشیم ہوتا ہے جو کہ ہائی بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں مددگار ہے۔
آم میں موجود وٹامن سی جسم میں کولیجن بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ کولیجن کی پیداوار دانتوں اور ہڈیوں کو مضبوط کرتی ہے۔
دانتوں کی صحت اور جلد کے لیے فائدہ مند ہے۔
آم میں اینٹی آکسائیڈ، وٹامن سی اور فائبر کی وافر مقدار کی وجہ سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
آم آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے بہت اچھا مانا جاتا ہے۔ گاجر میں پایا جانے والا وٹامن اے آم میں بھی بھرپور ہوتا ہے۔ اس میں پایا جانے والا وٹامن اے آنکھوں کی بینائی کو بڑھاتا ہے۔
آم میں گلوٹامین ایسڈ نامی عنصر پایا جاتا ہے جو نہ صرف یادداشت کو بڑھاتا ہے بلکہ خون کے خلیات کو بھی متحرک رکھتا ہے۔
گرمیوں میں لو‘ اور گرمی سے نجات کے لیے آم پنا پینا بہت اچھامانا جاتا ہے۔ کچے آم کے جوس میں زیرہ، نمک، چینی ملا کر پینے سے گرمی سے نجات ملتی ہے۔
آم میں وٹامن اے اورفلیوونائڈجیسے بیٹا کیروٹین یا الفا کیروٹین ہوتے ہیں جو ہماری بینائی کو بہتر بناتے ہیں۔
آم وٹامن سی، ای اور بی 6 کا ذریعہ ہے، جو دل کو صحت مند رکھنے میں مددگار ہیں۔
عام خون کی کمی (اینیمیا) میں بہت فائدہ مند ہے۔ زیادہ تر خواتین کو کم ہیموگلوبن کا مسئلہ ہوتا ہے۔ اس صورت میں ڈیلیوری میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ اس لیے حاملہ خواتین اور خون کی کمی کے شکار افراد کو آم کھلانا چاہیے۔ اس سے خون کی کمی میں آرام ملتا ہے۔