Urdu News

پنجاب کا رتڑ  چھتر گاؤں: اتحاد  اور بھائی چارہ کی منفرد مثال

پنجاب کا رتڑ  چھتر گاؤں

مضمون نگار:جناب زبیر قریشی

پنجاب  کے ضلع گورداسپور کی تحصیل ڈیرہ بابا نانک میں واقع رتڑ چھتر گاؤں اتحاد اور بھائی چارے  کی ایک زندہ  مثال ہے۔ گاؤں میں رہنے والے بیش ترلوگ  یہاں پاکستان سے آکر بسے ہیں۔ گاؤں میں رہنے والے سکھ، مسلمان  اور ہندو مل کر رہتے ہیں اور  ایک دوسرے  کے مذاہب اورعقیدے کا بھرپور احترام کرتے ہیں۔ تمام  گاؤں والے  ہر دوسرے کے مذہبی  مقامات  کی ساج  وسنبھال کرتے ہیں۔

گاؤں میں  ایک مسجد واقع ہے جو بابا گورنانک دیو سے  پہلے سے یہاں واقع ہے۔ یہ بابا  پیرامان  شاہ علی  سے وابستہ  ہے جو سائی میاں میر کے آباو اجداد تھے  جنہوں  نے  دربا رکی  بنیاد رکھی تھی جو ان  بڑوں  سے وابستہ ہے۔ جہاں تک مسجد کا تعلق  ہے، گاؤں میں رہنے والے  تمام لوگ  یہاں پاکستان سے آکر بسے ہیں۔ پاکستان میں ہمارے  گوردوارہ   ہیں وہاں  مسلمان  ان کی سنبھال  کرتے ہیں۔یہاں  پنڈ میں واقع  مسجد کی بھی  ہم  سب  گاؤں والے دیکھ بھال کرتے ہیں۔

  گاؤں کے  مقامی  ستنام سنگھ کا کہنا ہے کہ میرا یہی گاؤں  ہے، میں یہیں پلا بڑھا ہوں،  یہیں میری  تعلیم ہوئی ہے، یہاں ہمارا مقامی گورودوارہ ہے، یہاں رہنے  والے  بیشتر لوگ پاکستان سے آئے  ہوئے  ہیں۔ پاکستان کے ساتھ 1965 کی  جنگ میں اس  گاؤں پر  بمباری ہوئی تھی  جس  کے بعد  گاؤں کی تجدید نو کی گئی۔ اس  جنگ کے دوران  گاؤں میں  کسی بھی طرح  جانی  و مالی نقصان نہیں ہوا۔

گاؤں کے بزرگوں کا ماننا ہے کہ ہے یہ سب  یہاں واقع  بابا پیر امان شاہ علی  کی  مسجد کا  چمتکار ہے کہ  یہاں کچھ  نقصان نہیں ہوا۔ اس کے بعد 1971 کی جنگ میں بھی کسی   طرح کا کوئی  جانی نقصان نہیں ہوا۔ رتڑچھترگاؤں کے سرپنچ ہربھجن سنگھ  چیما  کہتے ہیں کہ  گاؤں میں کسی طرح کا   کوئی امتیاز نہیں ہے۔ یہاں پاکستان کے گجرات  سے مسلمان بھی آتے ہیں اوربابا  پیرامان  شاہ علی  کو سجدا  کرتے ہیں۔

یہاں مقامی  لوگ  ان کے لیے لنگر پانی کا اہتمام کرتے ہیں۔ جس طرح پاکستان میں  مسلمان گورودواروں کا سنبھال اور سیوا کرتے  ہیں اسی طرح اس گاؤں کے لوگ بھی  یہاں واقع  مسجد کی بھرپور سیوا اورسنبھال کرتے ہیں۔ مسجد  میں بابا امان  شاہ علی کی  مزار ہے ، ساتھ ہی  ہی ان کے بیٹے اور ان کی بیگم  کی بھی  مزار واقع ہے۔ان کے ساتھ ہی  بابا امان شاہ علی  کے ایک مرید کی بھی  مزار ہے۔ مسجد میں ہونے والی  نقش و نگاری  بالکل  ویسی ہی جیسی  دربارصاحب  میں ہوئی ہے۔

کہا جاتاہے کہ یہ مسجد 1200ہجری سے  پہلے  کی ہے۔ اس  مسجد میں تب  سے لے کراب  تک  کوئی  پینٹنگ  نہیں ہوئی اس کے باوجود دیواروں کی چمک اور خوب صورتی ایسی معلوم ہوتی ہے جیسے اسے  ابھی تراشا  گیا ہو۔ اس عصری  دور میں اس گاؤں کے  لوگ  باقی دنیا کے لیے انوکھی مثال  پیش کرتے ہیں کہ  اگروہ چا  ہیں تو  کہیں بھی اتحاد وہم  آہنگی  کے ساتھ   زندگی بسر کی جاسکتی ہے۔

یہ  گاؤںڈیرہ بابا نانک (تحصیلدار آفس) سے 7 کلومیٹر اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر گورداسپور سے 46 کلومیٹر دور واقع  اس  گاؤں میں   تمام  مذاہب  کے لوگ  مل  کر اتحاد کے ساتھ رہتے ہیں۔ 2009 کے اعدادوشمار کے مطابق رتڑ چھتر گاؤں کی گرام پنچایت ہے۔

گاؤں کا کل جغرافیائی رقبہ 300 ہیکٹر ہے۔ رتڑ چھتر کی کل آبادی 722 افراد پر مشتمل ہے جن میں سے مردوں کی آبادی 370 جب کہ خواتین کی آبادی 352 ہے۔ رتڑ چھتر گاؤں کی شرح خواندگی 59.00% ہے جس میں سے 61.89% مرد اور 55.97% خواتین خواندہ ہیں۔ رتڑ چھتر گاؤں میں تقریباً 132 مکانات ہیں۔

Recommended