Urdu News

کارکن سجاد راجہ کا کہنا ہے کہ جب تک وہ پی او کے سے فوج نہیں نکالتی اس وقت تک پاکستان کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے

کارکن سجاد راجہ کا کہنا ہے کہ جب تک وہ پی او کے سے فوج نہیں نکالتی اس وقت تک پاکستان کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے

<h3 style="text-align: center;">کارکن سجاد راجہ کا کہنا ہے کہ جب تک وہ پی او کے سے فوج نہیں نکالتی اس وقت تک پاکستان کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے</h3>
<p style="text-align: right;">نئی دہلی: گلگت بلتستان کے رہنما اور کارکن سجاد راجہ نے ہفتہ کے روز 22 اکتوبر 1947 کو پاکستان کی طرف سے جموں و کشمیر پر حملے کو یاد کیا اور اس دن کو’’یوم مزاحمت‘‘کے طور پر منانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف اس وقت تک مزاحمت جاری رہے گی جب تک کہ وہ خطے سے فوج نہیں نکالے گا۔</p>
<p style="text-align: right;">سجاد راجہ نے ٹویٹ کرکے کہا ہے کہ’’ہم 22 اکتوبر کو ’’ یوم دفاع‘‘ کے دن کے طور پر منائیں گے۔ پاکستان نے 22 اکتوبر 1947 کو جموں اور کشمیر پر حملہ کیا تھا اور اسے تقسیم کردیا تھا ، لیکن ہمارااحتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پاکستان اپنی فوج اور تمام شہریوں کو ہماری ریاست سے نکالنے پر مجبور نہیں ہوتا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">یوروپی فاؤنڈیشن برائے ساؤتھ ایشین اسٹڈیز (ای ایف ایس اے ایس) نے ایک حالیہ تبصرے میں ، 22 اکتوبر کو جموں و کشمیر کی تاریخ کا ’’تاریک ترین دن‘‘قرار دیا ہے۔اور کہا ہے کہ جب اس علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے آپریشن گلمرگ شروع کیا گیا تھاتو اس علاقے میں بہت تباہی ہوئی تھی۔</p>
<p style="text-align: right;">ایک یورپی تھنک ٹینک کے مطابق ، قبائلی حملے میں 35،000 سے 40،000 رہائشی لوگ ہلاک ہوئے تھے ، اس حملے نے جموں و کشمیر   کی قسمت پر ایک’’سنگین نشان‘‘ چھوڑا  تھاجو آج بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">مزید یہ بھی کہا کہ ’’قبائلی یلغار کے منصوبہ ساز اور مرتکب کشمیری عوام کے اولین دشمن تھے ، اور اب بھی وہ بدستور ہیں۔ 22 اکتوبر 1947 کا یلغار جموں وکشمیر کے لیے ایک  سیاہ تاریخ  اورسیاہ ترین دن تھا۔</p>.

Recommended