کہا، آر جے ڈی والے دور رہیں۔دہلی نہیں گئے تھے کوئی ، اس لیے حنا شہاب نے نہیں کی ملاقات
پٹنہ ، 06 مئی(انڈیا نیرٹیو)
باہوبلی سابق رکن اسمبلی محمد شہاب الدین کی موت اور انہیں دہلی میں سپرد خاک کئے جانے کے بعد کنبہ واپس سیوان کے اپنے گاؤں پرتاپ پور لوٹ آیاہے۔ واپس آتے ہی ان کے بیٹے اوسامہ شہاب اور اہلیہ حنا شہاب سے ملنے لوگوں کی بھیڑ امنڈ پڑی۔ اوسامہ کے پہنچنے کے بعد آرجے ڈی کے صدر ایم ایل اے اور سابق وزیر اودھ بہاری چودھری بھی پرتاپ پور پہنچے ۔ چودھری نے اوسامہ سے قریب نصف گھنٹے تک ملاقات کی۔ انہوں نے حناشہاب سے بھی ملنے کی کوشش کی ، لیکن ملاقات نہیں ہو سکی۔
ایم ایل اے کے دہلی نہ آنے سے ناراض ہے کنبہ
صدر ایم ایل اے اودھ بہاری چودھری اور رگھوناتھ پور ایم ایل اے ہری شنکر یادو کے دہلی نہیں جانے سے حنا شہاب کافی ناراض ہیں۔یہ وجہ ہے کہ انہوں نے کسی بھی ایم ایل اے سے ملاقات نہیں کی۔ دہلی میں بیمار شہاب الدین کے لیے ان کا بیٹا اوسامہ اکیلے ہی عدالت کا چکر لگاتے رہے۔ بعد میں ان کے انتقال کے بعد سپرد خاک سے منسلک کام بھی اکیلے ہی کیا۔ اس دوران سیوان کے ایک بھی ایم ایل اے دہلی نہیں آئے۔ ان کے نہیں جانے سے علاقہ میں بحث ہورہی ہے۔
ہفتہ کے روز علاج کے دوران ہوئی موت
ہفتہ کے روز دہلی کے د ن دیال اپادھیائے اسپتال میں علاج کے دوران محمد شہاب الدین کا انتقال ہوگیا ۔لاش سپرد خاک کے لیے ایمبولنس سے جدید قبرستان لایا گیا تھا۔ انتظامیہ کے ذریعہ 20 لوگوں کو ہی سپرد خاک میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ والد کے لاش کو مٹی دینے کے لیے بیٹا اوسامہ شہاب اور کنبہ کے کچھ ممبر قبرستان تک گئے تھے۔
آر جے ڈی نے سب سے زیادہ فائدہ شہاب الدین سے اٹھایا لیکن جب اسامہ شہاب کو ضرورت پڑی تو آر جے ڈی قد آور لیڈران بل میں گھس بیٹھے تھے، اس لیے شہاب الدین کے ساتھ بعد از مرگ اتنی پریشانی ہوئی، اسامہ شہاب کو اب فیصلہ کرنے کا وقت آگیا ہے کہ وہ بھی باپ کی طرح تیجسوی کے سامنے ہاتھ جوڑے کھڑا ہوگا یا پھر بہار کی قیادت میں آرجے ڈی کو مات دے گا؟
سابق ممبر پارلیمنٹ نے جو ترقی ضلع میں کرائی ہے وہ یاد کیا جائے گا :کانگریس
اس سے قبل شہاب الدین کی موت پر غم کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما مہاراج گنج کے ایم ایل اے وجئے شنکر دو بے نے کہا کہ اپنے دور میں سابق ایم پی نے جو ترقیاتی کام ضلع میں کرایا ہے وہ ہمیشہ یاد کئے جائے گا۔ ان کے انتقا ل سے ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ آج تک یہاں سے کئی عوامی نمائندہ رہیں لیکن ان کے کا م کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کے دور میں کئی ایسے کا ہوئے جس سے معاشرے کے تمام طبقہ کے لوگوں کو آج تک فائدہ مل رہا ہے۔