پٹنہ، 5 ستمبر(انڈیا نیرٹیو)
ذات پر مبنی مردم شماری پر اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے نئی حکمت عملی مرتب کی ہے۔ اس کو لیکر اتوار کے روز پارٹی دفتر میں تیجسوی یادو نے کہا کہ پورے ملک میں تحریک ہوگا۔ سونیا گاندھی نے اس کی حمایت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس مسئلے پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے اور سب متحد اور متحرک ہوں گے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ آج یو م اساتذہ ہے اور آج ہم یوم شہادت کے طور پر جگد یو بابو کی یوم وفات مناتے ہیں۔ جگدیو بابو نے کہا تھا کہ پہلی نسل گولی کھائے گی، دوسری نسل جیل جائے گی اور تیسری نسل حکومت کرے گی۔ نئی نسل کو جگدیو بابو کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔ ان کا ذکر آر جے ڈی نیوز میگزین میں بھی کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی سے بڑے ا?دمیوں کا تذکرہ نصاب سے نکال دیا گیا۔ جے پی کا نام بھی ہٹا دیا گیا۔ یہ وسنگھی حکومت ہے۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ آج کسان تباہ وپریشان ہیں۔ سڑکوں پر حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ تانا شاہ حکومت کسانوں کی بات اور درد نہیں سن رہی۔ کسان مہا پنچایت منعقد کر رہے ہیں۔ حکومت کسانوں کی نہیں سن رہی۔ دال میں کچھ کالا ہے۔ وفاقی حکومت ہے۔ گوال کر کے راستے پر حکومت چل رہی ہے۔
آر ایس ایس کے لوگوں کا نظریہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ہم اسی نظریے کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ اگر لالو جی ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے سڑک پر نہ آتے تو ہم مہم میں کامیاب نہ ہوتے۔ ہماری کوشش ہے کہ محروم طبقہ مرکزی دھارے میں آئے۔
مرکزی وزیر نیتانند رائے کا ذکر کرتے ہوئے تیجسوی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری نہیں ہوگی۔ اسی لیے ہم لوگ وزیر اعظم سے ملنے کے لیے اکٹھے ہوئے۔ ابھی ہم لوگ وزیراعظم کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ اسے ذات پات کی سیاست کہتے ہیں۔
لیکن، یہ سمجھنا ہوگا کہ جب مذہب شمار کیا جا رہا ہے تو پھر ذات کیوں نہیں گنی جاتی۔ مردم شماری منصوبہ بندی کی ترقی میں فائدہ مند ہوگی۔ ہماری یہ لڑائی جاری رہے گی۔ ہم وزیر اعظم کو خط لکھ کر یاد دہانی بھیجیں گے۔ مرکزی حکومت کو بتائیں کہ کیا کرنا ہے۔ اگر ا?پ یہ نہیں کرنا چاہتے ہیں تو بہار حکومت کو اپنے خرچ پر کرنا چاہیے۔
بہار میں تعلیم کا ناقص معیار
تیجسوی یادو نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے سوال پر پورے ملک میں تحریک ہوگی۔ سونیا گاندھی نے اس کی حمایت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ہم ملک کی تمام جماعتوں سے بات کریں گے اور سب سے رابطہ کریں گے۔ اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔ تحریک ہوگی۔ بہار میں تعلیم کی کیا حیثیت ہے؟ اساتذہ کی حیثیت کیا ہے؟
نتیش کمار نے تعلیمی نظام کو تباہ کر دیا۔ ایک امتحان طریقے سے نہیں ہورہا ہے۔ اساتذہ پریشان ہیں۔ لیکن حکومت من مانی کر رہی ہے۔ حکومت تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے میں دلچسپی کیوں نہیں رکھتی؟ عہدے خالی کیوں ہیں؟ بہار میں تعلیم کا معیار سب سے خراب ہے۔ یہاں بیوروکریسی کا غلبہ ہے۔ یہاں ساؤتھ کی ہیروئن امتحان میں پاس ہوتی ہے۔