مجاہد آزادی ویر ساورکر کے دوسرے پوتے ستیہکی ساورکر نے ہفتہ کو کہا کہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے جو خطوط دکھائے ہیں ، وہ اصلی ہیں لیکن انہیں معافی نامہ نہیں کہا جا سکتا۔
راہل جو یہ کہتے ہیں کہ ویر ساورکر نے انگریزوں سے پنشن لی تھی، وہ بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویر ساورکر انگریزوں کے کوئی ملازم نہیں تھے کہ انہیں سروس سے ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن ملے گی۔ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ راہل گاندھی پنشن اور روزی الاؤنس کے درمیان فرق کوہی نہیں سمجھ سکے۔
ستیہکی ساورکر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے راہل گاندھی کی جانب سے ویر ساورکر پر لگائے گئے الزامات کاجواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے جو خطوط میڈیا کو دکھائے ہیں، وہ حقیقی ہیں اور وہ تمام درخواستی خطوط ہیں۔
ویر ساورکر جب انڈمان گئے تو انہیں کوئی سہولت نہیں دی گئی۔ انہیں ایک کوٹھری میں بند کر دیا گیاتھے۔ ویر ساورکر نے اس وقت برطانوی حکومت سے درخواست کی کہ انہیں ایک سیاسی قیدی جیسی سہولیات ملنی چاہئیں۔ انہوں نے وقتاً فوقتاً درخواستیں دیں۔ بعد میں انہوں نے رہائی کے لیے درخواست دی۔ ویر ساورکر نے یہ سب کچھ قیدیوں کے لیے کیا، چاہے وہ غدر تحریک کے ہوں یا بنگال کی تحریک سے۔
ویر ساورکر کو انگریزوں سے پنشن ملنے کے راہل گاندھی کے الزام پر ستیہکی ساورکر نے کہا کہ راہل گاندھی کو معلوم ہونا چاہیے کہ ویر ساورکر انگریزوں کے نوکر یا ملازم نہیں تھے کہ انگریز انھیں پنشن دیتے۔ پنشن عام طور پر نوکر یا ملازم کو دی جاتی ہے۔ راہل گاندھی کو پنشن اور روزی الاؤنس میں فرق کا علم نہیں ۔ پنشن کا مطلب ہے ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی تنخواہ۔ساورکر کو مینٹیننس الاؤنس مل رہا تھا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…