آزادی کا امرت مہوتسو کے حصہ کے طور پر موسیقی کے عالمی دن کے موقع پر اور ہندوستان کی آزادی کا 75واں سال منانے کے لئے سنگیت ناٹک اکیڈمی نے ایک منفرد فیسٹول جیوتر گامیہ کا اہتمام کیا ہےتاکہ ملک بھر کے نایاب موسیقی کے انسٹومینٹ کی صلاحیت کو نمایاں کیا جاسکے،نیز سڑکوں پر موسیقی کا ہنر دکھانے والوں ،تربیت یافتہ تفریح کرانےوالوں اور مندروں سے جڑے کلاکاروں کی ذہانت کو نمایاں کیا جاسکے۔سیاحت ،ثقافت اور شمال مشرقی خطے کی وزارت کے مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی نے آج فیسٹول کا افتتاح کیا ۔ثقافت کے وزیر مملکت جناب ارجن ریڈی میگھوال بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی نے کہا کہ موسیقی ایک یونیورسل زبان ہے اور ہندوستانی موسیقی اپنی ثقافت کی طرح بہت متنوع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی ثقافتی موسیقی میں زندگی کے ہر پہلو کو مربوط کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ فوک میوزک اور ان کے انسٹومینٹ کا تحفظ کو اعلیٰ ترجیح دی جانی چاہئے اور اس تقریب میں اسے ترجیح دی جائے گی۔
اس موقع پر مرکزی وزیر مملکت جناب ارجن میگھوال نے کہا کہ ہمیں اس بات کا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم موسیقی اور دیگر شعبوں میں کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 2047 میں آزادی کے سو سال مکمل کرنے کے وقت تک موسیقی کے میدان میں کیا حاصل کرلیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یوگ کی طرح ہندوستان کو موسیقی میں بھی دنیا کی قیادت کرنا چاہئے۔
یہ فیسٹول لوگوں کو اس بات کا احساس دلانے کی ضرورت پیدا کرتا ہے کہ ہنر کے ساتھ ساتھ نایاب موسیقی کے آلات بجانے کے ہنر کی حفاظت کی جائے اس کے علاوہ یہ فیسٹول لوگو ں میں حساس پیدا کرنے کا تصور بھی پیش کرتا ہے اور ایسے ’غیر معروف‘فنکاروں کو آواز دیتا ہے جو شاید ہی کبھی کبھار دکھائی دئے ہوں۔یہ سنگیت ناٹک اکیڈمی کی ہندوستان کے مرتے ہوئے فنون لطیفہ کو بچانے کی ایک انوکھی کوشش ہے اور یہ پہل موسیقی کے عالمی دن کی تقریبات کے بعد بھی برقرار رہے گی۔
موسیقی ہندوستان کے کونے کونے میں رچی بسی ہے اور یہ ہر سڑک اور گلی میں پھلتی پھولتی دکھائی دیتی ہے۔ کھلے آسمان کے نیچے اپنی بانسری اور تالیاں بجاتے ہوئے کلاکاروں کا ملنا کوئی انوکھی بات نہیں ہے، بارش آئے یا چمک،ایسے لوگ اپنی روزمرہ کی زندگی کی گھٹن سے فرار ہوئے بغیر اپنی یادگار لمحات پیش کرتے ہیں ،جس کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا جانا چاہئے۔ ہمارے پاس نایاب موسیقی کے آلات کی بھی بہتات ہے جو اپنی سکڑتی ہوئی مقبولیت اور کم ہوتی تربیت کی وجہ سے آہستہ آہستہ عوامی ڈومین سے غائب ہو رہے ہیں۔
موسیقی ،ثقافت کے مراکز ایس این اے ایوارڈ یافتگان اور ممتاز موسیقاروں کے نامور اداروں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اس طرح کے نایاب ٹیلنٹ کی نشاندہی کریں اور ان کا پتہ لگائیں ۔ بھیجی گئی تمام سفارشات پر غور کرتے ہوئے اور تمام انٹریز کا جائزہ لینے کے بعد پانچ روزہ فیسٹول کے لئے کل 75 کارکردگی کرنے والوں کا انتخاب کیا گیا ہےجو 21 سے25 جون تک منعقد ہوگا ۔
نایاب موسیقی کے آلات پر 5 روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا جارہا ہے جو تعلیم کے ساتھ ساھ انٹر ایکٹو کے لئے سود مند ثابت ہوں گے۔ ملک کے کونے کونے سے فنکار اور آرٹسٹ اس فیسٹول میں شرکت کریں گے۔
اکیڈمی کے پاس نئی دہلی کے راجیندر بھون میں موسیقی کے انسٹومینٹ ،ماسک اور کٹھ پتلیوں کی ایک گیلری ہے ،فیسٹول کے ہر دن دستکاروں (کرافٹ مین) کے ذریعہ موسیقی کے آلات بنانے کو دکھائے جانے پر کی ایک نمائش منعقد کی جائے گی۔فیسٹول میں داخلہ مفت ہوگا۔