دہلی ہائی کورٹ نے آکسیجن کی فراہمی کے معاملے میں مرکز سے جواب طلب کیا
کورونا سے نمٹنے کے لیے آکسیجن کی فراہمی کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو مختلف ریاستوں سے آکسیجن کی طلب اور تقسیم میں فرق پر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ جسٹس وپن سانگھی کی سربراہی والی بنچ نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کواس سلسلے میں ایک دن کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔
سماعت کے دوران ایمیکس کیوری راج شیکھر راو نے کہا کہ ایک بات بتانی ضروری ہے کہ راورکیلا سے آکسیجن منگانے کے بجائے کچھ پلانٹ سے مدھیہ پردیش کو ملنے والے آلاٹمنٹ کو دہلی بھیجا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے لیے 700 میٹرک ٹن آکسیجن کی مانگ ہو رہی ہے ، جب کہ انہیں 490 ٹن آکسیجن مل رہی ہے۔ راو نے کہا کہ مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش نے جتنا مانگا تھا ، اس سے زیادہ انہیں مل رہا ہے۔ یقینا ، مہاراشٹرا میں کورونا کے زیادہ کیس موجود ہیں۔ راو نے کہا کہ خواہ آپ زیادہ بستر کا انتظام کرلیں لیکن آکسیجن کے بغیر سب بیکار ہے۔ راؤنے کہا کہ 21 اپریل کو ، مدھیہ پردیش نے 440میٹرک ٹن کا مطالبہ کیا ، اسے 545 میٹرک ٹن دی گئی ۔ پھر عدالت نے کہا کہ تقریباً 25 فیصد زیادہ۔ ہم آپ کو کم سپلائی کرنے یا وہاں فراہمی بند کرنے کو نہیں کہہ رہے ہیں۔
مہتا نے پوچھا کہ کیا اس کے بعد صورت حال بدلی ہے؟ عدالت نے کہا کہ ہم پہلے اسے دیکھیں۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ آپ مدھیہ پردیش کو کم دیں یا سپلائی بند کیجیئے۔ دہلی حکومت نے مرکز پر الزام لگایا کہ ہماری کا آکسیجن کی ضرورت صرف کاغذ پر آرڈر دینے سے پوری نہیں ہوتی ہے۔ مرکز کا کام صرف کاغذات پر آرڈر جاری کرنے تک محدود ہے۔ مرکزہمارے ساتھ ناانصافی کر رہا ہے ، یہاں کے شہریوں کے ساتھ لاتعلقی دکھا رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ دہلی کے ساتھ کرائیوجینک ٹینکر کی دستیابی کا مسئلہ ہے۔ تب راو نے کہا کہ یقینا ۔راؤنے کہا کہ بغیر کوئی کمی نکالے نئے پلانٹ کو بڑھانے پر ہمیں کام کرنا چاہیے۔ دوسرا یہ کہ ہمیں سول سوسائٹی پر توجہ دینی چاہیے جو آکسیجن پلانٹ لگانا چاہتے ہیں۔ ریفلنگ بڑا مسئلہ نہیں ہے۔