دہلی وقف بورڈ دس مہینے سے اپنے ملازمین کو نہیں دے پارہا ہے تنخواہ
مدرسہ عالیہ مسجد فتح پوری کے اساتذہ کو گزشتہ10مہینے سے تنخواہ نہیں ملی، امام اور موذنین کو بھی نہیں ملی پانچ مہینے سے تنخواہیں
دہلی میں اقتدار کے دو مراکز ہونے کا خمیازہ دہلی وقف بورڈ کے اہلکاروں کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ دہلی حکومت کے تحت آنے والا وقف بورڈ ایک سرکاری ادارہ ہے۔ بورڈ کا اہم کام دہلی بھر میں پھیلی قبرستانوں، درگاہوں اور وقف جائیدادوں کی دیکھ بھال کرنا ہے۔ بورڈ کا کام بورڈ کے تحت آنے والی تمام مساجد کے ائمہ اور موذنین کی تنخواہ کا انتظام کرنا بھی ہے۔ بورڈ یہ سبھی کام اپنی جائیدادوں سے آنے والے کرایہ اور حکومت کے ذریعہ دی جانے والی امداد سے پورا کرتا ہے۔ گزشتہ دو سال سے بورڈ کا سارا کام پٹری سے اترا ہوا ہے۔
بورڈ وقت پر اپنے ملازمین کو تنخواہ نہیں دے پارہا ہے اور نہ ہی امام اور موذنین کو تنخواہیں دے پارہا ہے۔ بورڈ کے تحت چلنے والا ایک واحد مدرسہ عالیہ مسجد فتح پوری کے اساتذہ کو گزشتہ10مہینے سے تنخواہ نہیںمل پارہا ہے۔ بورڈ کے تحت آنے والی دو سو مساجد کے امام اور موذن کو5مہینے سے تنخواہیں نہیں دی گئی ہے۔ بورڈ کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت اور گورنر سکریٹریٹ کی آپسی لڑائی کی وجہ سے ان کی فائلوں کو کلیئر نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے یہ ساری پریشانی سامنے آرہی ہے۔ بورڈ کے ذریعہ بے سہارا خواتین ، یتیموں اور ضرورت مندوں کو دی جانے والی امداد بھی نہیں دی جارہی ہے۔
مدرسہ عالیہ ایک تاریخی مدرسہ ہے اور یہاں 15سے زائد اساتذہ پڑھاتے ہیں۔ مدرسہ دہلی وقف بورڈ کے تحت آتا ہے۔ اور بورڈ سے ہی ان ٹیچرس کو تنخواہ ملتی ہے۔ گزشتہ قریب10مہینوں سے مدرسوں کے اساتذہ اپنی تنخواہ کا انتظار کررہے ہیں۔ مدرسہ ٹیچرس کا کہنا ہے کہ بورڈ نے آخری مرتبہ فروری مہینے میں تنخواہ دی تھی۔ اس وقت سات مہینوں سے بھی زیادہ کی تنخواہیں باقی تھی۔ صرف دو مہینے کی ہی تنخواہ دی گئی تھی اس کے بعد بورڈ نے ان کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اور آج دس مہینوں کی تنخواہ ان کی باقی ہے۔ لاک ڈاؤن اور رمضان کے وقت میں ان سبھی مدرسہ اساتذہ کی پریشانی اور زیادہ بڑھ رہی ہے۔ لوگوں کو اپنی زندگی کا گزارہ کرنے کے لئے قرض پیسے لینے پڑرہے ہیں۔ دہلی حمایت یافتہ یونیورسٹی اساتذہ ایسوسی ایشن کے نائب صدر مقصود احمد نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر، وزیراعلیٰ، وزیر ریونیواور تعلیم سے دہلی وقف بورڈ کی تمام اقتصادی مسائل کو حل کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بورڈ کے سبھی ملازمین بڑی مشکل حالت میں ہیں اور لاک ڈاؤن نے ان کی کمر اوربھی توڑ دی ہے۔