Urdu News

ہماچل کے کسان کے ذریعے تیار کردہ کم سردی میں پیدا ہونے والے سیب کی قسم دور دور تک پھیلی

ہماچل پردیش کے بلاسپور ضلع میں پنیالا گاؤں کے رہنے والے ہریمن شرما نے سیب کی یہ قسم - ایچ آر ایم این 99 تیار کی ہے

 

 

نئی دلّی ، 29 مئی / ہماچل پردیش کے ایک کسان نے جدت طرازی کرتے ہوئے  سیب کی ایک ایسی قسم  پیدا   کی ہے  ، جس کے پھول اور پھلوں  کے لئے  طویل سرد  موسم  کی ضرورت نہیں ہوتی ۔  یہ قسم  بھارت کے  مختلف  میدانی   ستوائی اور نیم استوائی علاقوں میں بھی پھیل گئی ہے   ، جہاں   گرمیوں میں درجۂ حرارت 40 سے 45 ڈگری سیلسیس تک پہنچ جاتا ہے ۔

         سیب کی اِس قسم   کی تجارتی  پیداوار   منی  پور  ، جموں   ، ہماچل پردیش کے نشیبی علاقوں ، کرناٹک ،  چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں   شروع کی گئی ہے اور اب تک  دیگر 23 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ، اِس کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔

         ہماچل پردیش کے بلاسپور ضلع  میں  پنیالا گاؤں کے رہنے والے  ہریمن شرما نے   سیب کی یہ  قسم  – ایچ آر ایم این 99  تیار کی ہے ، جو  نہ صرف خطے کے ہزاروں کسانوں  کے لئے    بلکہ  کم اونچی پہاڑیوں والے  اضلاع کے باغبانوں کے لئے بھی تحریک کی باعث ہے ۔  ہریمن بچپن میں ہی یتیم ہو گئے تھے اور اُن کے چچا نے ، اُن کو پالا ۔ انہوں نے دسویں کلاس تک  تعلیم  حاصل کی   اور اس کے بعد  وہ کھیتی میں  لگ گئے ، جو اُن کی  آمدنی کا اصل ذریعہ تھی ۔ باغبانی میں ، اُن کی دلچسپی  نے ، انہیں مختلف پھلوں   جیسے  سیب ، آم ، انار   ، کیوی ، لوکاٹ  اور یہاں تک کہ کوفی اگانے  کی خواہش پیدا کی ۔  سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے  ایک ہی  کھیت میں  آم اور  سیب   دونوں  کی کاشت کی ۔ ان کا پورا یقین ہے  کہ  کسان ہماچل پردیش کے نشیبی علاقوں   اور دیگر علاقوں میں بھی  سیب کے باغات  لگا سکتے ہیں ۔

         1998 ء میں ہریمن شرما نے  بلاسپور کے ایک گاؤں سے  کھانے کے لئے کچھ  سیب  خریدے  اور اُن کے بیج اپنے  گھر کے پیچھے  پھینک دیئے ۔ 1999 ء میں انہوں نے دیکھا  کہ اُن کے گھر کے پیچھے ایک سیب کا پودا  نکل رہا ہے ، جو اُن کے پھینکے ہوئے بیج سے پیدا ہوا  ۔  یہ دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئے کہ سیب کا پودا  پنیالا جیسے گرم مقام پر بھی پھوٹ رہا ہے ، جو    سطح سمندر سے  1800 فٹ کی بلندی پر  واقع ہے ۔   ایک سال بعد  اس پودے میں  پھول  آنا شروع ہوئے اور 2001 ء میں  ، اُس پر پھل آ گئے ۔ انہوں نے   اِس پیڑ کو  مدر پلانٹ کے طور پر  محفوظ  کیا  اور اس سے  سیب کے اور کئی  پیڑ لگائے  ۔

         2007 ء سے 2012 ء تک  ہریمن  دوسروں کو  سیب اگانے کے لئے آمادہ کرتے رہے ۔  آخر کار  ،  نیشنل انوویشن فاؤنڈیشن ( این آئی ایف ) – انڈیا  نے  ، جو حکومتِ ہند   کے  سائنس اور ٹیکنا لوجی کے محکمے کا ایک خود مختار ادارہ ہے  ، اس کو منظوری دی ۔

         این آئی ایف نے پیڑ پودوں کی ورائیٹی اور کسانوں کے حقوق   کے تحفظ کے قانون  ، 2001  کے تحت  ، ان کا رجسٹریشن  کرنے کے علاوہ ، اسے تکنیکی اور مالی امداد بھی فراہم کی  اور اس طرح   راشٹر پتی بھون سمیت  30 ریاستوں میں 25 تنظیموں  نے   2000 سے زیادہ کسانوں کے کھیتوں میں 20000 سے زیادہ پود لگا دی ہے ۔ اب تک 23 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے  ، اِس پھل  کے لئے تیاری  کی خبریں ہیں ۔ ان میں   بہار ،  جھار کھنڈ ،  منی پور ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ ، اتر پردیش ، مہاراشٹر ، گجرات ، دادر اور نگر حویلی  ، کرناٹک  ، ہریانہ  ، راجستھان  ، جموں و کشمیر   ، پنجاب  ، کیرالہ ، اترا کھنڈ  ، تلنگانہ  ، آندھرا پردیش ، مغربی بنگال   ، اڈیشہ   ، پڈو چیری  ، ہماچل پردیش  اور دلّی شامل ہیں ۔

         جناب ہریمن شرما   کو  2017 ء میں  نویں  قوم   دو سالہ  بنیادی اختراعات   اور امتیازی روایات کے علم     کے ایوارڈ   سے نوازا گیا   ۔ اس وقت کے صدرِ جمہوریۂ ہند  جناب پرنب مکھرجی نے راشٹر پتی بھون میں ، انہیں ایوارڈ سے نوازا


 

 

Recommended