Urdu News

کراچی میں بغاوت ، جنرل باجوہ کے لیے ایک اور مصیبت

کراچی میں بغاوت ، جنرل باجوہ کے لیے ایک اور مصیبت

<h3 style="text-align: center;">کراچی میں بغاوت ، جنرل باجوہ کے لیے ایک اور مصیبت</h3>
<p style="text-align: right;">پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اقتدار سندھ کا دارالحکومت کراچی خانہ جنگی کی حالت میں ہے۔ شہر کے تمام تھانوں پر فوج کا قبضہ ہے اور فوج فلیگ مارچ کر رہی ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">پاکستان کا معاشی دارالحکومت کراچی میں خانہ جنگی جیسی صورت حال  ہے۔ پاکستانی فوج کو پورے شہر میں تعینات کردیا گیا ہے۔ تمام تھانوں پر فوجی قبضے  ہیں اور پاکستانی فوج شہر میں فلیگ مارچ کر رہی ہے۔ کراچی ، ریاست ِ سندھ  کا دارالحکومت ہے اورسندھ میں  پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">سندھ پولیس کے مطابق پیر کی سہ پہر تین بجے ، پاکستانی فوج کے رینجر اور کچھ آئی ایس آئی کے جوانوں نے کراچی کے سب سے بڑے پولیس آفیسر آئی جی (انسپکٹر جنرل پولیس) مشتاق مہر کو ان کے گھر سے ایک طرح سے اغوا کرلیا ۔اغوا کے بعد اسے آرمی کے کور کمانڈر ہیڈ کوارٹر لے جایا گیا  جہاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتاری کے حکم پر دستخط کرنے پر مجبورکیا گیا۔</p>
<p style="text-align: right;">آئی جی اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے چھٹی پر چلے گئے ہیں۔ لیکن سندھ پولیس اپنے سینئر افسر کے ساتھ بدتمیزی کولے کر کافی مشتعل  ہے۔ پاکستانی میڈیا پر پہلے ہی  سےپابندی عائد ہے۔ ظاہر ہے کہ تمام خبریں سوشل میڈیا سے موصول ہو رہی ہیں۔ جس میں تصاویر کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ کراچی میں فوج اور پولیس کے مابین لڑائی جاری ہے اور صورت حال خانہ جنگی کی طرح ہوگئی ہے۔ پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور کمانڈر سے تمام  واقعات کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔</p>
<p style="text-align: right;"> لیکن سندھ پولیس کا غصہ کم نہیں ہوا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ ان کے چیف کو فوجی جوانوں نے اغوا کیا تھا اور انھیں کور کمانڈر کے دفتر لے جایا گیا تھا ، لہذا کور کمانڈر کی تفتیش سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">پولیس کے مطابق کوئی بھی کور کمانڈر آرمی چیف کو جانے بغیر بتائے اتنا بڑا قدم نہیں اٹھا سکتاہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے تمام طرح کی صورت حال کے لیے جنرل باجوہ کو مورد الزام قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کراچی میں ہونے والے واقعات نے ایک بار پھر میرے نکتہ کی تصدیق کردی ہے کہ آپ (جنرل باجوہ) اپنی الگ حکومت کس طرح چلا رہے ہیں۔آپ نے ریاست کی منتخب حکومت کا مذاق اڑایا ہے ، پولیس کے ایک سینئر افسر کو اغوا کیا ہے اور گرفتاری کے حکم پر  دستخط کرایا گیا، ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑ دیا ہے اور میرے اہل خانہ کی رازداری میں مداخلت کی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ قانون کو توڑ کر اپنا کام کس حد تک انجام دے رہے ہیں۔‘‘</p>
<p style="text-align: right;">عام طور پر مرکزی حکومتیں اس طرح کی تحقیقات کرتی ہیں ، لیکن پاکستان میں  جنرل باجوہ، وزیر اعظم عمران خان کی جگہ تمام فیصلے لے رہے ہیں۔ حزب اختلاف بھی اس حقیقت کی چھان بین کر رہی ہے کہ عمران کٹھ پتلی ہے ، باجوہ اقتدار کے ساتھ ہے۔ افواہیں شروع ہوچکی ہیں کہ عمران خان کے دن ختم ہوچکے ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">اتوار کے روز حزب اختلاف کی 11 جماعتوں کی تنظیم ، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کے ذریعے ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ اس تنظیم میں نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ ، بلاول بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعتیں بھی شامل ہیں۔ نواز شریف کی صاحبزادی اور پارٹی رہنما مریم نواز شریف کی طرف سے عمران خان اور باجوہ پر شدید تنقید کی گئی۔ ان کے شوہر کیپٹن صفدر کو پیر کی صبح مریم کے ہوٹل کا دروازہ توڑ کر گرفتار کیا گیا تھا۔اگرچہ اسے شام تک ضمانت مل گئی ، لیکن بغاوت کا  معاملہ  اب طول پکڑنے لگا ہے۔ اگلے دن یعنی منگل کو پتہ چلا کہ کس طرح کراچی کے آئی جی کو یرغمال بنایا گیا اور اس کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔</p>.

Recommended