سال 2022کے ختم ہونے میں محض دو دن بچے ہیں۔ ایسے میں نئے سال کے جشن کولے کر ایک با ر پھر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ممبئی کی رضا اکیڈمی نے نئے سال میں مسلمانوں کے حوالے سے بڑا بیان دیا ہے۔ رضا اکیڈمی کے صدر سعید نوری نے نئے سال کی تقریبات کو حرام قرار دے دیا جس پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ نے بھی کہا ہے کہ اسلام میں اس طرح کی تقریبات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
شعبہ دینیات کے استاد معروف عالم دین ڈاکٹر ریحان اخترقاسمی نے کہا ہے کہ جہاں تک نوری صاحب نے کہا ہے کہ نیا سال نہ بنایا جائے اور اسے حرام قرار دیا گیا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اسلام میں نیا سال منانے کا کوئی تصویر نہیں ملتاکیونکہ اسلام کا نیا سال محرم سے شروع ہوتا ہے اور ہم جس ملک میں رہتے ہیں۔ اس کا اپنا ایک کلچر ہے، وہاں بھی سال کا آغاز چیت سے ہوتا ہے؛ جہاں بھی نیا سال منایا جائے اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
انھوں نے مذید کہا کہ سعید نوری نے 31 دسمبر کو مساجد کھولنے کی جو بات کہی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ انھوں نے امن کے لیے اعلان امن کی بات کرنے، خوشحالی کی بات کرنے کیلئے ایسا کہا ہوگا۔
غورطلب ہے کہ سعید نوری نے مسلم نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’31 دسمبر کی رات کا جشن منانا منع ہے، اس میں شریک نہ ہوں ‘۔سعید نوری نے نئے سال پر مساجد کو رات بھر کھلا رکھنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔