Urdu News

ٹاون آف گریپس: ریپورہ گاؤں انگوروں کے لیے کیوں ہے مشہور؟ انگور اتارنے کا سیزن شدومد سے جاری

انگور کی مختلف اقسام

وادی کشمیر کے کئی علاقے اگرچہ کچھ بہترین پھلوں کے لیے کافی مشہور ہے، لیکن بہت سے لوگ وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے ریپورہ کے انگوروں سے واقف نہیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق ریپورہ کے انگور کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ اس وقت تیار ہوتا ہے جب اٹلی کے علاوہ دنیا میں کہیں پر بھی تازہ انگور کولڈ اسٹوریج کے بغیر دستیاب نہیں ہوتے ہیں۔اگرچہ کشمیر کچھ بہترین کوالٹی کے سیبوں کے لیے مشہور ہے لیکن بہت سے لوگوں کو شاید یہ پتہ ہی نہیں ہے کہ ریپورہ گاؤں میں پیدا ہونے والے ان انگوروں میں کھانے کا کچھ الگ ہی مزہ ہوتا ہے۔

ریپورہ ضلع گاندربل کے بلاک لار میں ایک ایسا علاقہ ہے جس کا کچھ حصہ پہاڑی پر آباد ہے۔ انگوروں کے لیے مشہور گاؤں کا تذکرہ تاریخ حسن کی پہلی جلد میں ملتا ہے، جو کشمیر کے بارے میں سب سے زیادہ قابل اعتماد تاریخی بیانات میں سے ایک ہے۔ تفصیلات کے مطابق اس علاقے کی اکثر وبیشتر آبادی انگور کے کاروبار سے وابستہ ہے، اور سال بھر یہاں کے لوگ اس انگور کے پکنے کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔یہ انگور اتارنے کے بعد وادی کشمیر کی مختلف منڈیوں کے علاوہ ملک کی کئی منڈیوں میں مہنگے داموں بکتا ہے۔کیونکہ اس کے کھانے میں کچھ الگ ہی مزہ ہوتا ہے۔

اس میں دو قسم کے انگور ہوتے ہیں، ایک کا رنگ سبز اور دوسرے کا رنگ بھینگنی ہوتا ہے۔ان میں سے جو بھینگنی رنگ کا انگور ہوتا ہے وہ بازار میں ڈھائی سو روپیہ فی کلو ملتا ہے۔واضح رہے ان دنوں اس علاقے میں انگور اتارنے کا کام شدومد جاری ہے۔حالانکہ دیکھا جائے تو جب جموں کشمیر میں سال 2019 کے اگست میں دفعہ 370 جب ہٹایا گیا تھا تب ان کاشتکاروں کو حد سے زیادہ نقصان کشمیر بند ہونے کی وجہ سے اٹھانا پڑا۔جب کہ سال 2020 اور سال 2021 کا سیزن کورونا کی وجہ سے برباد ہوا ہے اور زیادہ سے زیادہ کاشتکاروں نے لگاتار تین سال تک کمائی نہیں کی ہے اور تین سال انگور ضائع ہوتے رہے۔جب کہ اس سال فصل بھی اچھی ہے اور آمدنی کی بھر پور توقع بھی کسان رکھتے ہیں۔

Recommended