Urdu News

سر سید احمد خاں اور مجاہدین آزادی اشفاق اللہ خان کوانڈین یونین مسلم لیگ کی خراج عقیدت پیش

سر سید احمد خاں اور مجاہدین آزادی اشفاق اللہ خان کوانڈین یونین مسلم لیگ کی خراج عقیدت پیش

انڈین یونین مسلم لیگ دہلی پردیش کے صدر مولانا نثار احمد نقشبندی کی صدارت میں تیمار پور سمبلی حلقہ میں میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے مولانا نثار احمد نقشبندی نے سر سید احمد خاں کے 204ویں یوم پیدائش کے موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سبھی کو مبارک باد پیشکرتے ہوئے سر سید احمد خاں کو خراج عقیدت پیش کی۔انہوں نے کہا کہ ملککے اتحاد کے پیش نظر سرسید احمد خان نے کہا تھا کہ”ملک میں رہ رہے ہندو اور مسلمان ایک دلہن کی دو خوبصورت آنکھوں کے مانند ہیں جس کی ایک آنکھ بھی اگر خراب ہوجائے تو دوسری آنکھ روتی ہے اور دلہن بھونڈی نظر آتی ہے۔انہوں نے نا صرف مسلمانوں کی تعلیم کیلئے اپنے مشن کو آگے بڑھایابلکہ تمام ہندوستانی قوم کیلئے فکر مند تھے۔وہ ہندوستانیوں کی آزادی کا راز تعلیم سمجھتے تھے اوریہی وجہ ہے کہ مجاہدین آزادی میں ان کا کہیں نام نہیں لیا جاتا کیونکہ ان کی نگاہ میں آزادی کا راز تعلیم میں پنہا تھا وہ سمجھتے کہ ہندوستانی اگر تعلیم یافتہ ہوجائیں تو آزادی باآسانی مل جائے گی۔سرسید احمد خاں کا مشن تھا جو تعلیم کی شمع علی گڑھ میں روشن کی جائے اس کی روشنی سے پورا ملک اور پوری دنیا استفادہ کرے سر سید کا کہنا تھا کہ تعلیم سستی اور آسان ہو جس سے ہر کسی کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے۔

اس موقع پریوتھ لیگ کے قومی صدر آصف انصاری نے مجاہدین آزادی اشفاق اللہ خان کی 121ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اشفاق اللہ خان ملک کے معروف انقلابی، مجاہد آزادی اور شاعر تھے جنھوں نے ہندوستان کی آزادی کے لیے اپنی جان دے دی۔ اشفاق اللہ خان اپنے چاروں بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ان کے بڑے بھائی ریاست اللہ خان رام پرساد بسمل کے ہم جماعت تھے، وہ اشفاق اللہ خان کو اکثربسمل کی شاعری اور انقلابی کارروائیوں کے قصے سنایا کرتے تھے، جس سے اشفاق اللہ خان کے دل میں انقلابی فکرو کردارجاگزیں ہو گیا۔اشفاق اللہ خان بچپن ہی سے مجاہدینِ آزادی سے کافی متاثر تھے۔ عمر کے 20ویں سال میں قدم رکھتے رکھتے آپ اپنے شہر اور اس دور کے ایک بڑے انقلابی رام پرساد بسمل سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔  اس دور میں آزادی کی جدوجہد تو درکنار آزادی کا خواب دیکھنا بھی برطانوی راج کے ظلم کو دعوت دینا تھا۔ اشفاق اللہ خان بھی حکومت کی نظروں میں آنے سے نہیں بچ سکے اورحکومت کے باغیوں میں شامل ہو گئے۔ گاندھی جی نے خلافت تحریک کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ تحریک عدم تعاون کی منسوخی سے پر جوش انقلابیوں میں ایک بے چینی پید ا ہو گئی اور کئی انقلابیوں نے اعتدال کی راہ چھوڑ کر مسلح جدوجہد کو اپنا لیا۔ اشفاق اللہ خان بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ ان سے جا ملے اور حصول آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کو اپنا مقصد بنالیا۔اس موقع پرقومی سکریٹری خرم عمر انیس،دہلی پردیش جنرل سکریٹری شیخ فیصل حسن،فیصل بابو،شیبو شیرین،محمدعارف،سید احمد نیازراجہ،ڈاکٹر طفیل احمد،محمد آصف،معین الدین انصاری نائب صدر،محمد نظام،نورالشمس،قومی صدر یوتھ لیگ آصف انصاری،مفتی فیروز الدین مظاہری سکریٹری، خزانچی،محمد زاہد نائب خزانچی،مدثر الحق،شہزاداحمد یوتھ لیگ،اتیب خان ایم ایس ایف کنوینر،شفیق احمد،مصطفی منصوری،مولانا رحمت اللہ فاروقی،ارشاد احمد،مولانا دین محمد قاسمی،مولانا الطاف الرحمن،حافظ محمد اسلام وغیرہ شامل ہوئے۔

Recommended