بنگال تشدد پر دو ہزار خواتین وکلانے صدر اور چیف جسٹس کو خط لکھا
مغربی بنگال میں انتخابات کے بعد ہوئے تشدد کو لے کر 2000 خواتین وکلانے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر اس کی عدالتی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی کے تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط کی کاپی سابق سفیر بھاسوتی مکھرجی کے ذریعہ دونوں معززین کو بھیجی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی 2093 خواتین وکلا نے چیف جسٹس این وی رمنا اور دیگر ججوں کی توجہ اس جانب مبذول کرتے ہوئے اس کیس کانوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔اپنے خط میں وکلا نے لکھا ہے کہ انتخابات کے بعد تشدد کے تقریباً 15000 واقعات درج کیے گئے ہیں۔ 4000 سے 5000 افراد گھر چھوڑ کر دوسری ریاستوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
زیادہ تر لوگ اپنی جانیں بچانے کے لئے آسام ، جھارکھنڈ اور اڈیشہ میں مقیم ہیں۔ لوگوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارا گیا اور انتظامیہ خاموش رہی۔ یہ دستور ہند کی بنیادی روح کے خلاف ہے۔
وکلا نے اپنے خط میں پرتشدد واقعات کے ساتھ پہلے سے منصوبہ بند تشدد اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کی شمولیت کا بھی دعوی کیا ہے۔ ان واقعات سے پردہ اٹھانے کے لئے این آئی اے تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
دو ہزار سے زائد خواتین وکلا نے چیف جسٹس کو خط لکھا ، بنگال تشدد پر نوٹس لینے کی گزارش
ملک بھر میں 2093 خواتین وکلا نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے جس میں مغربی بنگال میں ہونے والے تشدد پر دھیان دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں دو مئی کے بعد سے لگا تار تشدد جاری ہے ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بچوں ،خواتین اور کمزور طبقے کے لوگوں تک کو نہیں بخشا گیا ۔
خط میں مغربی بنگال میں ہو رہے تشدد کو لے کر اخباروں میں شائع خبروں کی نقل بھی منسلک کی گئی ہے ۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مغربی بنگال ریاستی پولیس
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مشکوک مغربی بنگال اسٹیٹ پولیس کے کردار کی تحقیقات کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ تشدد کی تحقیقات کے لئے ایک فاسٹ ٹریک عدالت قائم کی جائے ، جہاں ایس آئی ٹی کے ذریعہ دائر چارج شیٹ پر سماعت ہونی چاہئے۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ریاست سے باہر کے کسی افسر کو متاثرین کی شکایات پر غور کرنے کے لئے نوڈل آفیسر بنایا جائے۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انتخابات کے بعد تشدد سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ اور متاثرین کو مناسب معاوضہ دیا جائے۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ریاست کے ڈی جی پی شکایات پر ترجیحی بنیادوں پر کارروائی کریں اور ایکشن رپورٹ کو سپریم کورٹ کو آگاہ کرنے کے لئے ایک رہنما اصول جاری کریں۔ خط میں ڈی جی پی کو تشدد کا نشانہ بننے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔