<h3 style="text-align: center;">اقوام متحدہ کا انتباہ،کوروناسے20 لاکھ بچے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں</h3>
<p style="text-align: right;">واشنگٹن،20نومبر(انڈنا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">بچوں کے بارے میں ان خطرات کا اظہار یونیسیف کی ایک تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے اور اس میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا بھر کے بچوں کو جن مسائل اور خطرات کا سامنا ہے، کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے ایک سو چالیس ملکوں میں ایک سروے بھی کیا گیا۔ ان میں ایک تہائی ملکوں نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں انحطاط کی شرح دس فیصد ہے۔ ان میں ویکسین کی فراہمی میں تعطل اور ماؤں کی ذہنی صحت میں پیدا ہونے والی گراوٹ شامل ہے۔ یونیسیف کے مطابق ان مسائل سے اگلے بارہ مہینوں میں کم از کم بیس لاکھ بچوں کے موت کے منہ میں جانے کا امکان ہے اور اضافی دو لاکھ بچے جنم لینے سے قبل ہی زندگی سے محروم ہو سکتے۔</p>
<p style="text-align: right;">یونیسیف کا کہنا ہے کہ ایک سو پینتیس ملکوں میں وبا کی وجہ سے مائیں اور بچوں کو چالیس فیصد مناسب غذائیت سے محرومی کا سامنا ہے۔ رواں برس اکتوبر میں دو سو پینسٹھ ملین بچوں کو اسکولوں میں کھانا فراہم نہیں کیا جا سکا۔ رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے دو سو پچاس ملین بچے وٹامن اے کی کمی سے دوچار ہیں۔ یونیسیف کی رپورٹ میں اس حقیقت کو بھی بیان کیا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے چھ سے سات ملین مزید بچوں کو ناقص خوراک کھانے سے کئی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کے علاوہ تینتیس فیصد بچے لاک ڈاؤن کے دوران اسکولوں کی بندش سے تعلیمی مشکلات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں تعلیم، صحت، رہائش، غذائیت اور نکاسی آب جیسے شعبوں میں پندرہ فیصد کمی کا امکان ہے۔</p>.